مرقس
3 یسوع پھر سے ایک عبادتگاہ میں گئے۔ وہاں ایک آدمی تھا جس کا ہاتھ سُوکھا ہوا* تھا۔ 2 فریسی غور سے دیکھ رہے تھے کہ یسوع سبت کے دن اُس شخص کو ٹھیک کرتے ہیں یا نہیں کیونکہ وہ یسوع پر اِلزام لگانا چاہتے تھے۔ 3 یسوع نے اُس آدمی سے کہا: ”اُٹھ کر درمیان میں آ جائیں۔“ 4 پھر یسوع نے فریسیوں سے پوچھا: ”سبت کے دن کیا کرنا جائز ہے؟ اچھا کام کرنا یا بُرا کام کرنا؟ کسی کی جان بچانا یا کسی کی جان لینا؟“ لیکن اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ 5 یسوع کو اُن کی سنگدلی پر بہت دُکھ ہوا۔ اُنہوں نے غصے سے اُن سب کی طرف دیکھا اور پھر اُس آدمی سے کہا: ”اپنا ہاتھ آگے کریں۔“ جب اُس نے اپنا ہاتھ آگے کِیا تو اُس کا ہاتھ بالکل ٹھیک ہو گیا۔ 6 اِس پر فریسی باہر چلے گئے اور فوراً ہیرودیس کے حامیوں سے صلاح مشورہ کرنے لگے کہ یسوع کو مار ڈالنے کے لیے کیا کریں۔
7 لیکن یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ جھیل کی طرف روانہ ہوئے اور گلیل اور یہودیہ سے ایک بہت بڑی بِھیڑ اُن کے پیچھے آنے لگی 8 یہاں تک کہ یروشلیم، اِدومیہ اور دریائےاُردن کے پار سے اور صور اور صیدا کے اِردگِرد کے علاقوں سے بھی بہت سے لوگ یسوع کے کاموں کے بارے میں سُن کر اُن کے پاس آئے۔ 9 اور یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ ایک چھوٹی کشتی تیار رکھیں تاکہ اگر رش بہت زیادہ ہو جائے تو وہ اِس پر سوار ہو سکیں 10 کیونکہ یسوع نے بہت سے لوگوں کو ٹھیک کِیا تھا اور اِس وجہ سے جتنے بھی لوگ سنگین بیماریوں میں مبتلا تھے، وہ یسوع کو چُھونے کے لیے اُن پر چڑھ رہے تھے۔ 11 یہاں تک کہ جو لوگ بُرے فرشتوں* کے قبضے میں تھے، وہ بھی یسوع کو دیکھتے ہی اُن کے قدموں پر گِر رہے تھے اور چلّا رہے تھے: ”آپ خدا کے بیٹے ہیں۔“ 12 لیکن یسوع بار بار اُنہیں تاکید کر رہے تھے کہ ”لوگوں کو مت بتاؤ کہ مَیں کون ہوں۔“
13 پھر یسوع ایک پہاڑ پر گئے اور اپنے کچھ شاگردوں کو بلایا اور وہ اُن کے پاس آئے۔ 14 تب یسوع نے اُن میں سے 12 شاگردوں کو چُنا اور اِن کو رسولوں کا خطاب بھی دیا۔ یہ آدمی یسوع کے ساتھ رہے اور یسوع نے اُنہیں مُنادی کرنے کے لیے بھیجا 15 اور لوگوں میں سے بُرے فرشتے نکالنے کا اِختیار دیا۔
16 اور جن 12 شاگردوں کو یسوع نے چُنا، اُن کے نام یہ تھے: شمعون جنہیں یسوع نے پطرس کا نام بھی دیا؛ 17 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحنا (جن کو یسوع نے ”بوانرگس“ کا نام بھی دیا جس کا مطلب ہے: گرج کے بیٹے)؛ 18 اندریاس؛ فِلپّس؛ برتُلمائی؛ متی؛ توما؛ یعقوب جو حلفئی کے بیٹے تھے؛ تدی؛ شمعون قنانی* 19 اور یہوداہ اِسکریوتی جس نے بعد میں یسوع کے ساتھ غداری کی۔
پھر یسوع ایک گھر میں گئے 20 اور دوبارہ سے بہت بِھیڑ اِکٹھی ہو گئی یہاں تک کہ یسوع اور اُن کے شاگردوں کو کھانا کھانے کا موقع بھی نہ ملا۔ 21 لیکن جب یسوع کے رشتےداروں نے سنا کہ کیا ہو رہا ہے تو وہ اُنہیں پکڑنے کے لیے آئے کیونکہ وہ کہہ رہے تھے کہ ”اُس کا دماغ خراب ہو گیا ہے۔“ 22 اور جو شریعت کے عالم یروشلیم سے آئے تھے، وہ کہہ رہے تھے: ”اِس آدمی پر بعلزبُول* کا قبضہ ہے اور یہ بُرے فرشتوں کے حاکم کی مدد سے بُرے فرشتوں کو نکالتا ہے۔“ 23 اِس لیے یسوع نے اُنہیں بلا کر کچھ مثالیں دیں اور کہا: ”شیطان، شیطان کو کیسے نکال سکتا ہے؟ 24 اگر ایک بادشاہت میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ قائم نہیں رہ سکتی 25 اور اگر ایک گھر میں پھوٹ پڑ جائے تو وہ قائم نہیں رہ سکتا۔ 26 اِسی طرح اگر شیطان اپنے خلاف کھڑا ہو گیا ہے اور اُس کے ساتھیوں میں پھوٹ پڑ گئی ہے تو وہ بھی قائم نہیں رہ سکتا بلکہ وہ برباد ہو جائے گا۔ 27 اگر کوئی شخص کسی طاقتور آدمی کے گھر میں گھس جاتا ہے تو وہ تب تک اُس کا مال نہیں لُوٹ سکتا جب تک اُسے باندھ نہ لے۔ پھر ہی وہ اُس کا گھر لُوٹے گا۔ 28 مَیں آپ سے سچ کہتا ہوں کہ اِنسان کے بیٹوں کو سب کچھ معاف کِیا جائے گا، چاہے وہ کوئی بھی گُناہ ہو یا کوئی بھی کفر ہو۔ 29 لیکن جو شخص پاک روح کے خلاف کفر بکتا ہے، اُسے کبھی معاف نہیں کِیا جائے گا بلکہ یہ گُناہ ہمیشہ اُس کے سر پر رہے گا۔“ 30 یسوع نے یہ باتیں اِس لیے کہیں کیونکہ اُن کے بارے میں کہا جا رہا تھا کہ ”اِس پر بُرے فرشتے* کا سایہ ہے۔“
31 پھر یسوع کی ماں اور اُن کے بھائی آ کر باہر کھڑے ہو گئے اور اُن کو بلانے کے لیے کسی کو بھیجا۔ 32 یسوع کے اِردگِرد بہت سارے لوگ بیٹھے تھے۔ اُن میں سے کسی نے یسوع سے کہا: ”دیکھیں! باہر آپ کی ماں اور بھائی کھڑے ہیں اور آپ کو بلا رہے ہیں۔“ 33 اُنہوں نے جواب دیا: ”میری ماں اور میرے بھائی کون ہیں؟“ 34 پھر اُنہوں نے اُن لوگوں کی طرف دیکھا جو اُن کے اِردگِرد بیٹھے تھے اور کہا: ”دیکھو! میری ماں اور میرے بھائی! 35 جو بھی خدا کی مرضی پر چلتا ہے، وہی میرا بھائی، میری بہن اور میری ماں ہے۔“