جمعرات، 23 نومبر
اَے خدا! تیری شفقت [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] کیا ہی بیشقیمت ہے۔—زبور 36:7۔
جب بنیاِسرائیل مصر سے نکل آئے تو اِس کے کچھ ہی عرصے بعد یہوواہ خدا نے موسیٰ نبی کو اپنے نام اور اپنی خوبیوں کے بارے میں کچھ خاص باتیں بتائیں۔ اُس نے کہا: ”[یہوواہ یہوواہ] خدایِرحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت [”اٹوٹ محبت،“ ترجمہ نئی دُنیا] اور وفا میں غنی۔ ہزاروں پر فضل کرنے والا۔ گُناہ اور تقصیر اور خطا کا بخشنے والا۔“ (خر 34:6، 7) اِن خوبصورت الفاظ کے ذریعے یہوواہ خدا نے موسیٰ کو اپنی اٹوٹ محبت کے بارے میں ایک بڑی خاص بات بتائی۔ یہ کون سی بات تھی؟ یہوواہ نے اپنے بارے میں صرف یہ نہیں کہا کہ وہ اٹوٹ محبت کرتا ہے بلکہ اُس نے کہا کہ وہ ”شفقت میں غنی“ ہے یعنی اُس کی اٹوٹ محبت کی کوئی اِنتہا نہیں ہے۔ یہ اِصطلاح بائبل میں چھ اَور جگہوں پر اِستعمال کی گئی ہے۔ (گن 14:18؛ نحم 9:17؛ زبور 86:15؛ 103:8؛ یوایل 2:13؛ یُوناہ 4:2) ہر بار یہ اِصطلاح صرف یہوواہ کے لیے اِستعمال کی گئی ہے، اِنسانوں کے لیے نہیں۔ یہ بات غور کرنے والی ہے کہ یہوواہ خدا نے اپنی اٹوٹ محبت کی خوبی پر اِتنا زیادہ زور دیا ہے۔ اِس سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ کے نزدیک اِس خوبی کی کتنی زیادہ اہمیت ہے۔ م21.11 ص. 2-3 پ. 3-4
جمعہ، 24 نومبر
یہ فکر نہ کریں کہ آپ زندہ رہنے کے لیے کیا کھائیں پئیں گے۔—متی 6:25۔
پطرس رسول اور اُن کی بیوی نے شادیشُدہ جوڑوں کے لیے بڑی اچھی مثال قائم کی۔ یسوع مسیح سے ملنے کے تقریباً چھ مہینے بعد پطرس کو ایک اہم فیصلہ لینا تھا۔ اپنے گھر والوں کی ضرورتیں پوری کرنے کے لیے وہ ایک مچھیرے کے طور پر کام کرتے تھے۔ اِس لیے جب یسوع نے پطرس سے کہا کہ وہ اُن کے ساتھ مل کر کُلوقتی طور پر مُنادی کریں تو اِس حوالے سے فیصلہ لینے سے پہلے اُنہیں اپنی بیوی کے بارے میں بھی سوچنا تھا۔ (لُو 5:1-11) اُنہوں نے فیصلہ کِیا کہ وہ یسوع کے ساتھ مل کر مُنادی کریں گے۔ اور لگتا ہے کہ پطرس کی بیوی نے اِس فیصلے میں اُن کا ساتھ دیا تھا۔ بائبل سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے بعد جب پطرس فرق فرق علاقوں میں جا کر خدا کی خدمت کرتے تھے تو کبھی کبھار اُن کی بیوی بھی اُن کے ساتھ جاتی تھیں۔ (1-کُر 9:5) بےشک پطرس کی بیوی مسیحی بیویوں کے لیے ایک اچھی مثال تھیں۔ اِسی لیے پطرس بِلا جھجک یہوواہ کی طرف سے مسیحی شوہروں اور بیویوں کو نصیحت کر سکے۔ (1-پطر 3:1-7) یقیناً پطرس اور اُن کی بیوی کو یہوواہ کے اِس وعدے پر پورا بھروسا تھا کہ اگر وہ اُس کی بادشاہت کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دیں گے تو وہ اُن کی ضرورتیں پوری کرے گا۔—متی 6:31-34۔ م21.11 ص. 18 پ. 14
ہفتہ، 25 نومبر
میری مثال پر عمل کریں۔—1-کُر 11:1۔
پولُس رسول اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے تھے اور اُنہوں نے اُن کی دیکھبھال کرنے کے لیے سخت محنت کی۔ (اعما 20:31) اِس وجہ سے بہن بھائی بھی پولُس سے بہت پیار کرتے تھے۔ ایک بار جب اِفسس کے بزرگوں کو پتہ چلا کہ اب وہ پولُس کو دوبارہ نہیں دیکھ پائیں گے تو وہ ”زار زار رونے لگے۔“ (اعما 20:37) آج کلیسیا کے محنتی بزرگ بھی اپنے بہن بھائیوں سے بہت محبت کرتے ہیں اور اُن کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے۔ (فل 2:16، 17) لیکن کبھی کبھار بزرگوں کو کچھ مشکلوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ وہ اِن مشکلوں کا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں؟ کلیسیا کے بزرگ پولُس کی مثال پر عمل کر سکتے ہیں۔ پولُس میں فرشتوں جیسی صلاحیتیں نہیں تھیں۔ وہ بھی ہماری طرح عیبدار اِنسان تھے اور اُنہیں بھی کبھی کبھار صحیح کام کرنا مشکل لگتا تھا۔ (روم 7:18-20) اُنہیں کئی مسئلوں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ لیکن اِس وجہ سے وہ مایوس نہیں ہو گئے اور اُنہوں نے اپنے بہن بھائیوں کی دیکھبھال کرنا نہیں چھوڑ دی۔ پولُس کی مثال پر عمل کرنے سے بزرگ خوشی سے اُن ذمےداریوں کو نبھا سکتے ہیں جو یہوواہ نے اُنہیں دی ہیں۔ م22.03 ص. 26 پ. 1-2