جمعہ، 7 نومبر
ایمان رکھ کر[مانگیں]اور بالکل شک نہ[کریں]۔—یعقو 1:6۔
یہوواہ ہمارا شفیق آسمانی باپ ہے اور وہ ہمیں تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتا۔ (یسع 63:9) لیکن وہ سیلاب یا آگ کے شعلے جیسی ہماری ہر مشکل کو حل نہیں کرتا۔ مگر اُس نے وعدہ کِیا ہے کہ وہ اُن سے گزرنے میں ہماری مدد کرے گا۔ (یسع 43:2) وہ اِس بات کا پورا خیال رکھے گا کہ کوئی بھی چیز ہمیں اُس سے دُور نہ کر سکے۔ یہوواہ ہمیں اپنی پاک روح کے ذریعے بھی مشکلوں کو برداشت کرنے کی طاقت دیتا ہے۔ (لُو 11:13؛ فلِ 4:13) ہم اِس بات کا یقین رکھ سکتے ہیں کہ مشکلوں کو برداشت کرنے اور اپنا وفادار رہنے کے لیے یہوواہ ہمیں وہ سب کچھ دے گا جس کی ہمیں ضرورت ہے۔ یہوواہ چاہتا ہے کہ ہم اُس پر بھروسا رکھیں۔ (عبر 11:6)کبھی کبھار شاید ہماری مشکلیں ایسی ہوں جن سے نمٹنا ہمیں آسان نہ لگے۔ شاید ہم اِس بات پر شک کرنے لگیں کہ یہوواہ ہماری مدد کرے گا۔ لیکن بائبل میں ہمیں اِس بات کا یقین دِلایا گیا ہے کہ خدا کی طاقت سے ہم ”دیوار پھاند“ سکتے ہیں۔ (زبور 18:29) اِس لیے ہمیں اپنے دل میں شک کا بیج نہیں بڑھنے دینا چاہیے بلکہ پورے ایمان کے ساتھ یہوواہ سے دُعا کرنی چاہیے۔ ہمیں اِس بات پر بھروسا رکھنا چاہیے کہ یہوواہ ہماری دُعاؤں کا جواب دے گا۔—یعقو 1:6، 7۔ م23.11 ص. 22 پ. 8-9
ہفتہ، 8 نومبر
[محبت]کے شعلے بھڑکتی آگ کے شعلے، ہاں، یاہ کا شعلہ ہیں! ٹھاٹھیں مارتا پانی محبت کی آگ کو نہیں بجھا سکتا اور نہ ہی دریا اِسے بہا لے جا سکتا ہے۔—غز 8:6، 7۔
سچی محبت کو کتنے خوبصورت لفظوں میں بیان کِیا گیا ہے! اِن الفاظ سے میاں بیوی کو اِس بات کا یقین ہو جانا چاہیے کہ اُن کے بیچ سچی محبت ہو سکتی ہے۔ اگر میاں بیوی چاہتے ہیں کہ اُن کے بیچ تب تک محبت رہے جب تک وہ زندہ ہیں تو اُنہیں سخت کوشش کرنی ہوگی۔ اِس سلسلے میں ایک مثال پر غور کریں۔ آگ تب تک جلتی رہتی ہے جب تک کوئی اِس میں لکڑیاں ڈالتا رہتا ہے۔ اگر ایسا نہیں کِیا جائے گا تو آگ بجھ جائے گی۔ اِسی طرح میاں بیوی کے بیچ محبت بھی اُسی وقت قائم رہے گی اگر وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنے رشتے کو مضبوط کریں گے۔ کبھی کبھار میاں بیوی کو لگ سکتا ہے کہ اُن کی محبت ٹھنڈی پڑ رہی ہے خاص طور پر اُس وقت جب اُنہیں پیسوں کی تنگی، صحت یا بچوں کی پرورش کے حوالے سے مشکلوں کا سامنا ہو رہا ہو۔ اِس لیے اگر میاں بیوی چاہتے ہیں کہ وہ ’یاہ کا شعلہ‘ جلائے رکھیں تو اُنہیں یہوواہ کے ساتھ اپنی دوستی مضبوط کرنے کے لیے مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔ م23.05 ص. 20-21 پ. 1-3
اِتوار، 9 نومبر
خوف نہ کر۔—دان 10:19۔
اپنے اندر دلیری پیدا کرنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ شاید ہمارے ماں باپ ہم سے کہیں کہ ہم دلیر بنیں لیکن وہ یہ خوبی نہ ہمارے اندر ڈال سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں یہ ورثے میں ملتی ہے۔ اپنے اندر دلیری پیدا کرنا ایک مہارت سیکھنے کی طرح ہے۔ کوئی مہارت سیکھنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ غور سے دیکھیں کہ آپ کا اُستاد کیسے کام کر رہا ہے اور پھر آپ اُس کی طرح کام کرنے کی کوشش کریں۔ اِسی طرح اگر ہم دلیر بننا چاہتے ہیں تو ہمیں دھیان سے دیکھنا چاہیے کہ دوسرے دلیری کیسے دِکھا رہے ہیں اور پھر ہمیں اُن کی طرح بننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دانیایل کی طرح ہمیں بھی خدا کے کلام میں لکھی باتوں کے بارے میں اچھی طرح پتہ ہونا چاہیے۔ ہمیں کُھل کر یہوواہ سے بات کرنی چاہیے تاکہ ہم اُس کے قریبی دوست بن سکیں۔ ہمیں یہوواہ پر بھروسا کرنا چاہیے اور اِس بات کا یقین رکھنا چاہیے کہ وہ ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ پھر جب ہمارے ایمان کا اِمتحان ہوگا تو ہم یہ ثابت کر پائیں گے کہ ہم دلیر ہیں۔ جو لوگ دلیر ہوتے ہیں، اُنہیں دوسروں کی طرف سے بہت عزت ملتی ہے اور وہ یہوواہ کے بارے میں جاننے میں بھی دوسروں کی مدد کرتے ہیں۔ بےشک ہمارے پاس دلیر بننے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ م23.08 ص. 2 پ. 2؛ ص. 4 پ. 8-9