جمعہ، 20 مئی
خدا مغروروں کی مخالفت کرتا ہے لیکن خاکساروں کو عظیم رحمت عطا کرتا ہے۔—یعقو 4:6۔
بادشاہ ساؤل نے یہوواہ کی ہدایتوں کو نظرانداز کر دیا۔ اور جب سموئیل نبی نے ساؤل کو اُن کی غلطی کا احساس دِلانے کی کوشش کی تو ساؤل اپنی غلطی ماننے کی بجائے صفائیاں دینے لگے اور یہ تاثر دیا کہ اُنہوں نے جو کِیا، وہ اِتنا سنگین نہیں تھا۔ اِس کے علاوہ اُنہوں نے اپنی غلطی دوسروں کے سر ڈالنے کی کوشش کی۔ (1-سمو 15:13-24) اِس سے پہلے بھی ساؤل نے اِسی طرح کا رویہ ظاہر کِیا تھا۔ (1-سمو 13:10-14) افسوس کی بات ہے کہ اُنہوں نے اپنی سوچ کو درست کرنے کی بجائے اپنے دل میں غرور کو گھر کرنے دیا۔ اِس لیے یہوواہ نے اُنہیں ملامت کی اور رد کر دیا۔ ساؤل سے عبرت حاصل کرتے ہوئے ہم خود سے ایسے سوال پوچھ سکتے ہیں: ”جب مَیں خدا کے کلام میں کوئی ایسی نصیحت پڑھتا ہوں جو مجھ پر لاگو ہوتی ہے تو کیا مَیں اُس پر عمل نہ کرنے کے بہانے ڈھونڈتا ہوں؟ کیا مَیں یہ سوچتا ہوں کہ میری غلطی اِتنی سنگین نہیں ہے؟ کیا مَیں اپنی غلطی کو دوسروں کے سر ڈالنے کی کوشش کرتا ہوں؟“ اگر ہم اِن میں سے کسی بھی سوال کا جواب ہاں میں دیتے ہیں تو ہمیں اپنی سوچ اور رویے کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ ورنہ ہمارے دل میں غرور بس سکتا ہے جس کی وجہ سے یہوواہ ہمیں اپنے دوستوں کے طور پر رد کر دے گا۔ م20.11 ص. 20 پ. 4-5
ہفتہ، 21 مئی
اپنی جوانی کے دنوں میں اپنے خالق کو یاد کر جبکہ بُرے دن ہنوز نہیں آئے اور وہ برس نزدیک نہیں ہوئے جن میں تُو کہے گا کہ اِن سے مجھے کچھ خوشی نہیں۔—واعظ 12:1۔
نوجوانو! یہ فیصلہ کریں کہ آپ کس کی خدمت کریں گے۔ اِس بات کو اچھی طرح سے جانیں کہ یہوواہ کیسا خدا ہے، اُس کی مرضی کیا ہے اور آپ اُس پر کیسے عمل کر سکتے ہیں۔ (روم 12:2) یوں آپ کو یہوواہ کی خدمت کرنے کا فیصلہ کرنے کی ترغیب ملے گی جو کہ زندگی کا سب سے اہم فیصلہ ہے۔ (یشو 24:15) باقاعدگی سے بائبل کو پڑھیں اور اِس پر سوچ بچار کریں۔ یوں یہوواہ کے لیے آپ کی محبت بڑھتی جائے گی اور اُس پر آپ کا ایمان مضبوط ہوتا جائے گا۔ یہوواہ کی مرضی کو پہلا درجہ دینے کا فیصلہ کریں۔ شیطان کی دُنیا یہ وعدہ کرتی ہے کہ اگر آپ اپنی صلاحیتوں کو اپنے فائدے کے لیے اِستعمال کریں گے تو آپ خوش رہیں گے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ جو لوگ مالودولت کے پیچھے بھاگتے ہیں، وہ ’اپنے پورے جسم کو گھائل کر لیتے ہیں اور شدید درد میں مبتلا رہتے ہیں۔‘ (1-تیم 6:9، 10) لیکن اگر آپ یہوواہ کی سنیں گے اور اُس کی مرضی کو اپنی زندگی میں پہلا درجہ دینے کا فیصلہ کریں گے تو آپ ہر معاملے میں سمجھداری سے کام لیں گے اور ”خوب کامیاب“ ہوں گے۔—یشو 1:8۔ م20.10 ص. 30 پ. 17-18
اِتوار، 22 مئی
مجھے . . . خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنانی ہے کیونکہ مجھے اِسی لیے بھیجا گیا ہے۔—لُو 4:43۔
پہلی صدی عیسوی میں یسوع مسیح نے سب لوگوں کو اُمید بھرا پیغام سنایا۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو حکم دیا کہ وہ اِس کام کو جاری رکھتے ہوئے ”زمین کی اِنتہا تک“ گواہی دیں۔ (اعما 1:8) ظاہر ہے کہ شاگرد یہ کام اپنی طاقت سے نہیں کر سکتے تھے۔ اِس لیے یسوع نے اُن سے وعدہ کِیا کہ اِس کام کے لیے اُنہیں ”مددگار“ یعنی پاک روح دی جائے گی۔ (یوح 14:26؛ زک 4:6) عید پنتِکُست 33ء کے موقعے پر یسوع مسیح کے شاگردوں کو پاک روح ملی۔ پاک روح کی مدد سے اُنہوں نے فوراً مُنادی کرنی شروع کر دی۔ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تھوڑے ہی عرصے میں ہزاروں لوگوں نے خوشخبری کو قبول کر لیا۔ (اعما 2:41؛ 4:4) جب شاگردوں کو اذیت کا سامنا کرنا پڑا تو وہ خوف کی وجہ سے دب کر بیٹھ نہیں گئے بلکہ اُنہوں نے یہوواہ سے یہ دُعا کی کہ ”اپنے غلاموں کو توفیق دے کہ دلیری سے تیرا کلام سناتے رہیں۔“ دُعا کرنے کے بعد وہ ”پاک روح سے معمور ہو گئے اور دلیری سے خدا کا کلام سنانے لگے۔“—اعما 4:18-20، 29، 31۔ م20.10 ص. 21 پ. 4-5