پیدائش
32 یعقوب نے اپنا سفر جاری رکھا اور راستے میں خدا کے فرشتے اُن سے ملے۔ 2 جیسے ہی یعقوب نے اُنہیں دیکھا، اُنہوں نے کہا: ”یہ خدا کی خیمہگاہ ہے!“ اِس لیے اُنہوں نے اُس جگہ کا نام محنایم* رکھا۔
3 پھر یعقوب نے اپنے قاصدوں کو اپنے آگے آگے شعیر یعنی ادوم کے علاقے* میں اپنے بھائی عیسُو کے پاس بھیجا 4 اور اُنہیں یہ حکم دیا: ”میرے مالک عیسُو کے پاس جا کر اُن سے کہنا کہ ”آپ کے خادم یعقوب نے آپ کے لیے یہ پیغام بھیجا ہے: ”مَیں ایک لمبے عرصے تک ہمارے ماموں لابن کے پاس رہا ہوں* 5 اور میرے پاس بیل، گدھے، بھیڑیں اور نوکر نوکرانیاں ہیں۔ مَیں نے آپ کو اپنے آنے کی خبر اِس لیے بھجوائی ہے تاکہ مجھ پر آپ کی نظرِکرم ہو۔“““
6 جب قاصد یعقوب کے پاس لوٹے تو اُنہوں نے اُن سے کہا: ”ہم آپ کے بھائی عیسُو سے مل کر آئے ہیں۔ وہ آپ سے ملنے آ رہے ہیں اور اُن کے ساتھ 400 آدمی ہیں۔“ 7 یہ سُن کر یعقوب بہت خوفزدہ اور پریشان ہو گئے۔ اُنہوں نے اپنے ساتھ موجود لوگوں، بھیڑ بکریوں، گائے بیلوں اور اُونٹوں کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیا۔ 8 اُنہوں نے کہا: ”اگر عیسُو ایک گروہ پر حملہ کرے گا تو دوسرا گروہ بچ کر بھاگ سکے گا۔“
9 اِس کے بعد یعقوب نے یہ دُعا کی: ”اَے یہوواہ! میرے دادا* اَبراہام کے خدا اور میرے والد اِضحاق کے خدا! تُو نے مجھ سے کہا تھا: ”اپنے ملک اور اپنے رشتےداروں کے پاس لوٹ جاؤ اور مَیں تمہارے ساتھ بھلائی کروں گا۔“ 10 تُو نے اپنے بندے کے لیے جو اٹوٹ محبت اور وفاداری ظاہر کی ہے، مَیں اُس کے لائق نہیں۔ جب مَیں نے اِس دریائےاُردن* کو پار کِیا تھا تو میرے پاس صرف ایک لاٹھی تھی لیکن اب میرے پاس اِتنا کچھ ہے کہ مَیں نے دو گروہ بنا لیے ہیں۔ 11 مَیں تجھ سے مِنت کرتا ہوں کہ مجھے میرے بھائی عیسُو کے ہاتھ سے بچا لے کیونکہ مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے اور اِن عورتوں اور بچوں کو مار ڈالے گا۔ 12 تُو نے مجھ سے کہا تھا: ” مَیں یقیناً تمہارے ساتھ بھلائی کروں گا اور تمہاری نسل سمندر کی ریت کے ذرّوں کی طرح ہوگی جنہیں گنا نہیں جا سکتا۔““
13 اِس کے بعد یعقوب نے وہاں رات گزاری۔ پھر اُنہوں نے اپنے بھائی عیسُو کو تحفے میں دینے کے لیے اپنے جانوروں میں سے یہ جانور الگ کیے: 14 200 بکریاں، 20 بکرے، 200 بھیڑیں، 20 مینڈھے، 15 30 اُونٹنیاں اور اُن کے بچے، 40 گائیں، 10 بیل، 20 گدھیاں اور 10 جوان گدھے۔
16 یعقوب نے اِن جانوروں کے ریوڑوں کو ایک ایک کر کے اپنے نوکروں کے حوالے کِیا اور اُن سے کہا: ”مجھ سے پہلے دریا پار کرو اور ہر ریوڑ کے درمیان فاصلہ رکھنا۔“ 17 یعقوب نے پہلے ریوڑ کے رکھوالے کو حکم دیا: ”اگر میرا بھائی عیسُو آپ سے ملے اور پوچھے کہ آپ کا مالک کون ہے،آپ کہاں جا رہے ہو اور یہ جانور کس کے ہیں جو آپ کے آگے آگے چل رہے ہیں 18 تو آپ اُس سے کہنا کہ ”مَیں آپ کے خادم یعقوب کا نوکر ہوں۔ اُنہوں نے یہ تحفہ میرے مالک عیسُو کے لیے بھیجا ہے اور وہ خود بھی ہمارے پیچھے آ رہے ہیں۔““ 19 پھر اُنہوں نے باقی سب ریوڑوں کے رکھوالوں کو حکم دیا: ”جب آپ عیسُو سے ملو تو آپ بھی یہی بات بولنا 20 اور یہ بھی کہنا: ”آپ کے خادم یعقوب ہمارے پیچھے آ رہے ہیں۔““ اصل میں یعقوب نے ایسا اِس لیے کِیا کیونکہ اُنہوں نے سوچا: ”اگر مَیں یہ تحفہ بھیج کر اُسے منا لیتا ہوں تو بعد میں جب ہماری ملاقات ہوگی تو شاید وہ مجھ سے اچھی طرح ملے۔“ 21 پھر یعقوب کے نوکر جانوروں کا تحفہ لے کر اُن کے آگے آگے دریا کے پار گئے۔ مگر یعقوب خود اُس رات خیمہگاہ میں ہی رہے۔
22 اُسی رات بعد میں یعقوب اُٹھے اور اپنی دونوں بیویوں، دونوں نوکرانیوں اور 11 بیٹوں کے ساتھ یبوق ندی کو اُس جگہ سے پار کِیا جہاں پانی کم تھا۔ 23 اِس طرح یعقوب اِن سب کو اور اُس سب کو جو اُن کے پاس تھا، ندی* کے پار لے گئے۔
24 بعد میں جب یعقوب اکیلے تھے تو ایک آدمی آیا اور پَو پھٹنے تک اُن سے کُشتی کرتا رہا۔ 25 جب اُس آدمی نے دیکھا کہ وہ یعقوب پر غالب نہیں آ پا رہا تو اُس نے اُن کے کُولھے کے جوڑ کو چُھوا جس پر یعقوب کے کُولھے کا جوڑ اپنی جگہ سے کھسک گیا۔ 26 پھر اُس آدمی نے کہا: ”مجھے جانے دیں کیونکہ پَو پھٹنے والی ہے۔“ اِس پر یعقوب نے کہا: ”مَیں آپ کو تب تک نہیں جانے دوں گا جب تک آپ مجھے برکت نہیں دیں گے۔“ 27 اُس آدمی نے پوچھا: ”آپ کا نام کیا ہے؟“ اُنہوں نے جواب دیا: ”یعقوب۔“ 28 تب اُس نے کہا: ”اب سے آپ کا نام یعقوب نہیں بلکہ اِسرائیل* ہوگا کیونکہ آپ نے خدا اور اِنسان سے زورآزمائی کی اور آخرکار غالب آئے۔“ 29 پھر یعقوب نے اُس آدمی سے پوچھا: ”مہربانی سے مجھے بتائیں کہ آپ کا نام کیا ہے۔“ لیکن اُس نے کہا: ”آپ میرا نام کیوں پوچھ رہے ہیں؟“ اِس کے بعد اُس نے یعقوب کو برکت دی۔ 30 یعقوب نے اُس جگہ کا نام فِنیایل* رکھا کیونکہ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے خدا کو آمنے سامنے دیکھا ہے پھر بھی میری جان بچ گئی ہے۔“
31 جب یعقوب فِنُوایل* سے نکلے تو سورج نکل رہا تھا۔ چلتے ہوئے وہ لنگڑا رہے تھے کیونکہ اُن کے کُولھے کا جوڑ اپنی جگہ سے کھسک گیا تھا۔ 32 اِسی لیے آج تک بنیاِسرائیل جانور کی ران کی نس نہیں کھاتے جو کہ کُولھے کے جوڑ کے پاس ہوتی ہے کیونکہ اُس آدمی نے یعقوب کے کُولھے کے جوڑ کو اُس جگہ چُھوا تھا جہاں ران کی نس ہوتی ہے۔