سلاطین کی دوسری کتاب
1 اخیاب کی موت کے بعد موآب نے اِسرائیل کے خلاف بغاوت کر دی۔
2 اُس وقت اخزیاہ سامریہ میں اپنے محل کی چھت پر موجود کمرے کے جنگلے سے نیچے گِر گیا اور زخمی ہو گیا۔ اِس لیے اُس نے اپنے قاصدوں کو یہ کہہ کر بھیجا: ”جاؤ اور عِقرون کے خدا بعلزبوب سے پوچھو کہ مَیں ٹھیک ہو پاؤں گا یا نہیں۔“ 3 لیکن یہوواہ کے فرشتے نے ایلیاہ* تِشبی سے کہا: ”اُٹھیں اور سامریہ کے بادشاہ کے قاصدوں سے ملنے جائیں اور اُن سے کہیں: ”کیا اِسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے جو تُم عِقرون کے خدا بعلزبوب سے پوچھنے جا رہے ہو؟ 4 اِس لیے یہوواہ نے بادشاہ کے حوالے سے کہا ہے: ”تُم اُس بستر سے نہیں اُٹھو گے جس پر تُم لیٹے ہو۔ تُم ضرور مر جاؤ گے۔“““ اِس پر ایلیاہ قاصدوں سے ملنے کے لیے گئے۔
5 جب قاصد بادشاہ کے پاس واپس گئے تو اُس نے فوراً اُن سے پوچھا: ”تُم واپس کیوں آ گئے ہو؟“ 6 اُنہوں نے بادشاہ کو جواب دیا: ”ایک آدمی ہم سے ملنے آیا اور ہم سے کہا: ”بادشاہ کے پاس واپس جاؤ جس نے تمہیں بھیجا ہے اور اُس سے کہو: ”یہوواہ نے یہ کہا ہے: ”کیا اِسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے جو تُم عِقرون کے خدا بعلزبوب سے پوچھنے کے لیے قاصد بھیج رہے ہو؟ اِس لیے تُم اُس بستر سے نہیں اُٹھو گے جس پر تُم لیٹے ہو۔ تُم ضرور مر جاؤ گے۔““““ 7 بادشاہ نے اُن سے پوچھا: ”وہ آدمی کیسا دِکھتا تھا جو تُم سے ملنے آیا تھا اور جس نے تُم سے یہ باتیں کہی تھیں؟“ 8 اُنہوں نے کہا: ”اُس آدمی نے بالوں کا لباس پہنا ہوا تھا اور کمر پر چمڑے کی پیٹی* باندھی ہوئی تھی۔“ بادشاہ نے فوراً کہا: ”وہ ایلیاہ تِشبی تھا۔“
9 پھر بادشاہ نے 50 آدمیوں کے ایک سربراہ کو اُس کے 50 آدمیوں سمیت ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ جب وہ ایلیاہ کے پاس گیا تو وہ پہاڑ کی چوٹی پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اُس نے اُن سے کہا: ”سچے خدا کے بندے! بادشاہ نے کہا ہے: ”نیچے آؤ۔““ 10 لیکن ایلیاہ نے 50 آدمیوں کے اُس سربراہ سے کہا: ”اگر مَیں خدا کا بندہ ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو اور تمہیں اور تمہارے 50 آدمیوں کو بھسم کر دے۔“ اِس پر آسمان سے آگ نازل ہوئی اور اُسے اور اُس کے 50 آدمیوں کو بھسم کر دیا۔
11 پھر بادشاہ نے 50 آدمیوں کے ایک اَور سربراہ کو اُس کے 50 آدمیوں سمیت ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ وہ اُن کے پاس گیا اور اُن سے کہا: ”سچے خدا کے بندے! بادشاہ نے کہا ہے: ”فوراً نیچے آؤ۔““ 12 لیکن ایلیاہ نے جواب دیا: ”اگر مَیں سچے خدا کا بندہ ہوں تو آسمان سے آگ نازل ہو اور تمہیں اور تمہارے 50 آدمیوں کو بھسم کر دے۔“ اِس پر خدا نے آسمان سے آگ نازل کی جس نے اُسے اور اُس کے 50 آدمیوں کو بھسم کر دیا۔
13 پھر بادشاہ نے 50 آدمیوں کے ایک تیسرے سربراہ کو اُس کے 50 آدمیوں سمیت ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ لیکن 50 آدمیوں کا وہ سربراہ اُوپر گیا اور ایلیاہ کے سامنے گُھٹنوں کے بل جھک کر اُن سے رحم کی بھیک مانگنے لگا اور کہنے گا: ”سچے خدا کے بندے! میری گزارش ہے کہ آپ کی نظر میں میری جان اور آپ کے اِن 50 خادموں کی جان قیمتی ہو۔ 14 میرے آنے سے پہلے آسمان سے آگ نازل ہوئی اور پچاس پچاس آدمیوں کے دونوں سربراہوں کو اُن کے پچاس پچاس آدمیوں سمیت بھسم کر دیا۔ لیکن اب میری جان آپ کی نظر میں قیمتی ہو۔“
15 اِس پر یہوواہ کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا: ”اُس کے ساتھ نیچے جائیں۔ اُس سے خوفزدہ نہ ہوں۔“ اِس لیے ایلیاہ اُٹھے اور اُس کے ساتھ نیچے اُتر کر بادشاہ کے پاس گئے۔ 16 ایلیاہ نے بادشاہ سے کہا: ”یہوواہ نے یہ فرمایا ہے: ”تُم نے عِقرون کے خدا بعلزبوب سے پوچھنے کے لیے قاصد بھیجے۔ کیا اِسرائیل میں کوئی خدا نہیں ہے؟ تُم نے اُس سے کیوں نہیں پوچھا؟ اب تُم اُس بستر سے نہیں اُٹھو گے جس پر تُم لیٹے ہو۔ تُم ضرور مر جاؤ گے۔““ 17 اِس لیے وہ مر گیا اور اِس طرح یہوواہ کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے ایلیاہ کے ذریعے فرمائی تھی۔ اخزیاہ کی موت کے وقت اُس کا کوئی بیٹا نہیں تھا۔ اِس لیے یہورام* اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یہوسفط کے بیٹے یہورام کی حکمرانی کے دوسرے سال میں ہوا۔
18 اخزیاہ کی باقی کہانی اور اُس کے کاموں کے بارے میں تفصیل اِسرائیل کے بادشاہوں کے زمانے کی تاریخ کی کتاب میں لکھی ہے۔