اَمثال
1 داؤد کے بیٹے اور اِسرائیل کے بادشاہ سلیمان کی اَمثال:*
2 اِن مثلوں کے ذریعے دانشمندی اور تربیت حاصل ہوتی ہے؛
دانشبھری باتوں کی سمجھ ملتی ہے؛
3 ایسی تربیت حاصل ہوتی ہے جس سے سُوجھبُوجھ ملتی ہے
اور نیکی کرنے، صحیح فیصلے کرنے* اور سیدھی راہ پر چلنے میں مدد ملتی ہے؛
4 ناتجربہکار کو سمجھ حاصل ہوتی ہے
اور نوجوان کو علم اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت۔
5 دانشمند شخص سنتا ہے اور اَور زیادہ سیکھتا ہے؛
سمجھدار شخص صحیح* رہنمائی پاتا ہے
دانشمندوں کی باتوں اور اُن کی پہیلیوں کو سمجھ سکے۔
7 یہوواہ کا خوف* علم کی شروعات ہے۔
صرف احمق ہی دانشمندی اور تربیت کی حقارت کرتا ہے۔
9 یہ آپ کے سر کے لیے دلکش تاج کی طرح ہیں
اور آپ کے گلے کے لیے خوبصورت ہار کی طرح۔
10 میرے بیٹے! اُن گُناہگاروں کی باتوں میں نہ آنا
جو آپ کو بہکانے کی کوشش کرتے ہیں
11 اور کہتے ہیں: ”ہمارے ساتھ آؤ۔
ہم خون کرنے کے لیے گھات لگا کر بیٹھتے ہیں۔
ہم مزے کے لیے چھپ کر کسی بےقصور کا اِنتظار کریں گے۔
12 ہم اُنہیں زندہ نگل جائیں گے جیسے قبر* نگل جاتی ہے،
ہاں، جیسے قبر* لوگوں کو پورے کا پورا نگل جاتی ہے۔
13 آؤ اُن کی ساری قیمتی چیزیں چھین لیں
اور اپنے گھروں کو لُوٹ کے مال سے بھر لیں۔
15 میرے بیٹے! اُن کے پیچھے مت لگنا؛
اُن کی راہ پر قدم نہ رکھنا
16 کیونکہ اُن کے قدم بُرائی کرنے کے لیے دوڑتے ہیں؛
وہ لوگ خون بہانے کے لیے جلدی کرتے ہیں۔
17 پرندے کی آنکھوں کے سامنے جال بچھانا بےکار ہے۔
18 اِسی لیے بُرے لوگ خون بہانے کے لیے گھات لگا کر بیٹھتے ہیں؛
وہ دوسروں کی جان لینے کے لیے چھپ کر بیٹھتے ہیں۔
19 بےایمانی کی کمائی کے پیچھے بھاگنے والے یہی راستہ اپناتے ہیں
اور اِس کی وجہ سے وہ اپنی جان گنوا بیٹھتے ہیں۔
20 سچی دانشمندی گلیوں میں زور سے پکارتی ہے؛
وہ چوکوں میں اپنی آواز بلند کرتی ہے۔
21 وہ بِھیڑبھاڑ والی گلیوں کے کونوں پر پکارتی ہے
اور شہر کے دروازوں پر یہ کہتی ہے:
22 ”ناتجربہکارو! تُم کب تک ناتجربہکاری سے محبت کرتے رہو گے؟
مذاق اُڑانے والو! تُم کب تک دوسروں کا مذاق اُڑا کر خوش ہوتے رہو گے؟
بےوقوفو! تُم کب تک علم سے نفرت کرتے رہو گے؟
23 میری اِصلاح کو قبول کرو۔*
پھر مَیں تُم پر اپنی روح چشمے کی طرح اُنڈیلوں گی؛
مَیں تمہیں اپنی باتیں بتاؤں گی۔
24 مَیں پکارتی رہی لیکن تُم سننے سے اِنکار کرتے رہے؛
مَیں نے اپنا ہاتھ بڑھایا مگر کسی نے دھیان نہیں دیا۔
25 تُم میری ہر نصیحت کو نظرانداز کرتے رہے
اور میری اِصلاح کو ٹھکراتے رہے۔
26 جب تُم پر مصیبت آئے گی تو مَیں بھی ہنسوں گی؛
مَیں اُس وقت تمہارا مذاق اُڑاؤں گی جب تُم پر وہ آفت آئے گی جس سے تُم ڈرتے ہو،
27 ہاں، جب وہ آفت تُم پر طوفان کی طرح آئے گی
اور مصیبت تیز آندھی کی طرح،
ہاں، جب پریشانیاں اور مشکلیں تُم پر ٹوٹ پڑیں گی تو مَیں تمہارا مذاق اُڑاؤں گی۔
28 اُس وقت وہ بار بار مجھے پکاریں گے مگر مَیں کوئی جواب نہیں دوں گی؛
وہ بےصبری سے مجھے ڈھونڈیں گے مگر ڈھونڈ نہ پائیں گے
29 کیونکہ اُنہوں نے علم سے نفرت کی
اور یہوواہ کا خوف رکھنے سے اِنکار کر دیا۔
30 اُنہوں نے میری نصیحت کو ٹھکرا دیا؛
اُنہوں نے میری اِصلاح کی بےقدری کی۔
32 ناتجربہکاروں کی باغی روِش اُن کی جان لے لے گی؛
بےوقوفوں کی لاپروائی اُنہیں تباہ کر دے گی۔
33 لیکن میری بات سننے والا محفوظ رہے گا؛
اُسے مصیبت کا خوف نہیں ستائے گا۔“