ایوب
31 مَیں نے اپنی آنکھوں سے عہد باندھا ہوا ہے
کہ مَیں کبھی کسی عورت* کو غلط نظر سے نہیں دیکھوں گا۔
2 اگر مَیں ایسا کروں گا تو مجھے آسمان کے خدا کی طرف سے کیا صلہ* ملے گا
اور لامحدود قدرت کا مالک جو بلندیوں پر رہتا ہے، مجھے کیا وراثت دے گا؟
3 تباہی گُناہگار کا اِنتظار کرتی ہے
اور مصیبت اُن لوگوں کا جو بُرے کام کرتے ہیں۔
4 وہ میری راہوں کو دیکھتا ہے
اور میرے ہر قدم کو گنتا ہے۔
5 اگر مَیں جھوٹ کی راہ پر* چلا ہوں
اور مَیں نے کسی کو دھوکا دینے کے لیے پُھرتی سے قدم اُٹھائے ہیں
6 تو خدا مجھے صحیح ترازو میں تولے۔
پھر وہ جان جائے گا کہ مَیں اُس کا وفادار ہوں۔
7 اگر میرے قدم صحیح راہ سے بھٹکے ہوں
یا میرا دل میری آنکھوں کے بہکاوے میں آیا ہو
یا میرے ہاتھ ناپاک ہوئے ہوں
8 تو مَیں بیج بوؤں اور کوئی اَور اِس کی پیداوار کھائے
اور میرا لگایا ہوا پودا جڑ سے اُکھاڑ دیا جائے۔*
9 اگر میرا دل کسی غیرعورت پر آیا ہو
اور مَیں اپنے پڑوسی کے دروازے پر گھات میں بیٹھا ہوں
10 تو میری بیوی کسی اَور مرد کے لیے اناج پِیسے
اور غیرمرد اُس کے ساتھ جنسی تعلق قائم کریں*
11 کیونکہ میری یہ حرکت اِنتہائی شرمناک ہوگی
اور ایسا گُناہ ہوگا جس کے لیے مجھے قاضیوں سے سزا ملنی چاہیے۔
12 میری یہ حرکت ایک ایسی آگ ہوگی جو مجھے تباہوبرباد کر دے گی
اور میری ساری پیداوار کی جڑوں تک کو بھسم کر دے گی۔*
اور جب وہ مجھ سے حساب مانگے گا تو مَیں اُسے کیا جواب دوں گا؟
15 جس ہستی نے مجھے ماں کے پیٹ میں بنایا اُسی نے اُنہیں بھی بنایا؛
اُسی نے ہمیں ماں کی کوکھ میں ڈھالا۔
16 اگر مَیں نے کسی غریب کے کچھ مانگنے پر اُسے نہ دیا ہو
یا میری وجہ سے کسی بیوہ کی آنکھوں میں اُداسی چھا گئی ہو؛*
17 اگر مَیں نے اپنے حصے کا کھانا اکیلے کھایا ہو
اور اِسے کسی یتیم کے ساتھ نہ بانٹا ہو؛
18 (کیونکہ مَیں نے کمعمری سے یتیموں* کو باپ کی طرح پالا ہے
19 اگر مَیں نے کسی کو کپڑے نہ ہونے کی وجہ سے ٹھنڈ سے مرتے دیکھا ہو
یا یہ دیکھا ہو کہ کسی غریب کے پاس اوڑھنے کے لیے کچھ نہیں ہے
20 اور مَیں نے اُسے گرمائش کے لیے اپنی بھیڑوں کی اُون نہ دی ہو
اور اُس نے مجھے دُعا نہ دی ہو؛
21 اگر مَیں نے اُس وقت کسی یتیم کو مُکا لہرا کر دھمکایا ہو
جب اُسے شہر کے دروازے پر میری مدد کی ضرورت تھی*
22 تو میرا بازو میرے کندھے سے الگ ہو جائے
اور کُہنی سے* ٹوٹ جائے۔
23 دراصل مجھے ڈر تھا کہ خدا مجھ پر آفت نازل کرے گا
اور مَیں اُس کی عظمت کے سامنے کھڑا نہیں ہو سکوں گا۔
24 اگر مَیں نے سونے پر بھروسا کِیا ہو
یا خالص سونے سے کہا ہو: ”تُو میری حفاظت کرے گا!“
25 اگر مَیں نے اپنی بےاِنتہا دولت میں خوشی تلاش کی ہو
کیونکہ مَیں نے بہت کچھ حاصل کِیا تھا؛
26 اگر سورج* کو چمکتا دیکھ کر
یا چاند کو آب و تاب سے چلتا دیکھ کر
27 میرے دل نے مجھے بہکایا ہو
اور مَیں نے اپنے ہونٹوں سے اپنا ہاتھ چُوم کر اُن کی پرستش کی ہو
28 تو یہ ایک ایسا گُناہ ہوتا جس کے لیے مجھے قاضیوں سے سزا ملنی چاہیے
کیونکہ مَیں نے آسمان کے سچے خدا کا اِنکار کِیا ہوتا۔
29 کیا مَیں کبھی اپنے دُشمن کی بربادی پر خوش ہوا
یا اِس بات پر شادمان ہوا کہ اُس کے ساتھ بُرا ہو رہا ہے؟
30 مَیں نے کبھی اُسے یہ بددُعا نہیں دی کہ اُس کی جان چلی جائے؛
یوں مَیں نے اپنے مُنہ سے گُناہ نہیں کِیا۔
31 میرے خیمے کے آدمی کہتے ہیں:
”کیا کوئی ہے جس نے ایوب کے ہاں سے پیٹ بھر کر کھانا* نہ کھایا ہو؟“
32 مسافروں کے لیے میرے دروازے ہمیشہ کُھلے رہتے تھے؛
کسی اجنبی* کو رات باہر نہیں گزارنی پڑتی تھی۔
33 کیا مَیں نے کبھی اپنے گُناہوں کو اپنے لباس کی جیب میں چھپانے کی کوشش کی
اور یوں دوسرے آدمیوں کی طرح اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالا؟
34 مجھے اِس بات کا خوف نہیں تھا کہ لوگوں کا ردِعمل کیا ہوگا
اور نہ ہی اِس بات کا ڈر تھا کہ دوسرے خاندان مجھے حقیر سمجھیں گے؛
مَیں اِن باتوں کی وجہ سے خاموش نہیں ہوا اور ڈر کر گھر میں نہیں بیٹھ گیا۔
35 کاش کہ کوئی میری سنے!
مَیں اپنے دستخط کر کے ثابت کروں گا کہ میری باتیں سچی ہیں۔*
کاش کہ لامحدود قدرت کا مالک مجھے جواب دے!
کاش کہ میرے مخالف نے اُن اِلزامات کو ایک دستاویز میں لکھا ہوتا جو اُس نے مجھ پر لگائے ہیں!
36 مَیں اُس دستاویز کو اپنے کندھے پر رکھ لیتا
اور اپنے سر پر تاج کی طرح پہن لیتا۔
37 مَیں ایک حاکم کی طرح اِعتماد سے اُس کے سامنے جاؤں گا
اور اُسے اپنے ایک ایک قدم کا حساب دوں گا۔
38 اگر میری زمین نے میرے خلاف دُہائی دی ہو
اور اِس کی کیاریاں مل کر روئی ہوں؛
39 اگر مَیں نے بِلامعاوضہ اِس کی پیداوار کھائی ہو
یا میری وجہ سے اِس کے اصلی مالکوں* کو آہیں بھرنی پڑی ہوں
40 تو یہ میرے لیے گندم کی بجائے کانٹے اُگائے
اور جَو کی بجائے بدبُودار جنگلی پودے۔“
ایوب کی باتیں یہاں ختم ہوتی ہیں۔