سلاطین کی دوسری کتاب
6 نبیوں کے بیٹوں نے اِلیشع سے کہا: ”دیکھیں، جس جگہ ہم آپ کے ساتھ رہ رہے ہیں، وہ ہمارے لیے چھوٹی پڑ رہی ہے۔ 2 مہربانی سے ہمیں اُردن* جانے کی اِجازت دیں۔ ہم میں سے ہر ایک وہاں سے ایک شہتیر لے گا اور ہم وہاں رہنے کے لیے ایک گھر بنائیں گے۔“ اِس پر اِلیشع نے کہا: ”ٹھیک ہے، جائیں۔“ 3 اُن میں سے ایک نے اِلیشع سے کہا: ”مہربانی سے آپ بھی اپنے خادموں کے ساتھ چلیں۔“ اِلیشع نے کہا: ”ٹھیک ہے، مَیں چلوں گا۔“ 4 تب اِلیشع بھی اُن کے ساتھ اُردن گئے اور وہ لوگ وہاں درخت کاٹنے لگے۔ 5 جب اُن میں سے ایک درخت کاٹ رہا تھا تو اُس کی کلہاڑی کا لوہا پانی میں گِر گیا۔ وہ چلّایا: ”ہائے میرے مالک! مَیں نے یہ کلہاڑی اُدھار لی تھی۔“ 6 سچے خدا کے بندے نے پوچھا: ”لوہا کہاں گِرا ہے؟“ اُس نے اِلیشع کو وہ جگہ دِکھائی۔ تب اِلیشع نے درخت کی ایک شاخ کاٹی اور اِسے وہاں پھینکا۔ اِس پر کلہاڑی کا لوہا پانی پر تیرنے لگا۔ 7 اِلیشع نے کہا: ”اِسے اُٹھا لو۔“ تب اُس آدمی نے ہاتھ بڑھا کر اُسے اُٹھا لیا۔
8 سُوریہ کا بادشاہ اِسرائیل سے جنگ کرنے کے لیے نکلا۔ اُس نے اپنے خادموں سے مشورہ کِیا اور کہا کہ وہ اُن کے ساتھ فلاں فلاں جگہ پر پڑاؤ ڈالے گا۔ 9 تب سچے خدا کے بندے نے بادشاہ کو یہ پیغام بھیجا: ”اُس جگہ سے مت گزرنا کیونکہ سُوریانی حملہ کرنے اُسی جگہ آ رہے ہیں۔“ 10 اِس لیے اِسرائیل کے بادشاہ نے اُس جگہ لوگوں کو پیغام بھجوایا جس کے حوالے سے سچے خدا کے بندے نے اُسے خبردار کِیا تھا۔ اِلیشع اُسے خبردار کرتے رہے اور کئی بار* ایسا ہوا کہ وہ اُس جگہ سے دُور ہی رہا۔
11 اِس وجہ سے سُوریہ کا بادشاہ* طیش میں آ گیا۔ اِس لیے اُس نے اپنے خادموں کو بُلایا اور اُن سے کہا: ”مجھے بتاؤ کہ ہمارے بیچ ایسا کون ہے جو اِسرائیل کے بادشاہ کا ساتھ دے رہا ہے؟“ 12 اِس پر اُس کے ایک خادم نے کہا: ”میرے مالک بادشاہ سلامت! ہم میں سے کوئی ایسا نہیں کر رہا۔ اصل میں اِسرائیل کا نبی اِلیشع اِسرائیل کے بادشاہ کو وہ سب باتیں بتاتا ہے جو آپ اپنے سونے والے کمرے میں کہتے ہیں۔“ 13 بادشاہ نے کہا: ”جاؤ اور پتہ لگاؤ کہ وہ کہاں ہے تاکہ مَیں اُسے پکڑنے کے لیے آدمی بھیجوں۔“ بعد میں بادشاہ کو یہ خبر دی گئی: ”وہ دوتین میں ہے۔“ 14 اُس نے فوراً وہاں گھوڑے، جنگی رتھ اور ایک بڑی فوج بھجوائی جس نے رات میں جا کر شہر کو گھیر لیا۔
15 جب سچے خدا کے بندے کا خادم صبح سویرے اُٹھ کر باہر گیا تو اُس نے دیکھا کہ ایک بڑی فوج نے گھوڑوں اور جنگی رتھوں کے ساتھ شہر کو گھیرا ہوا ہے۔ اُس نے فوراً اِلیشع سے کہا: ”ہائے میرے مالک! اب ہم کیا کریں گے؟“ 16 مگر اِلیشع نے کہا: ”ڈرو مت! کیونکہ جو ہمارے ساتھ ہیں، وہ اُن سے زیادہ ہیں جو اُن کے ساتھ ہیں۔“ 17 پھر اِلیشع یہ دُعا کرنے لگے: ”اَے یہوواہ! مہربانی سے اِس کی آنکھیں کھول دے تاکہ یہ دیکھ سکے۔“ یہوواہ نے فوراً اِلیشع کے خادم کی آنکھیں کھول دیں اور اُس نے دیکھا کہ اِلیشع کے چاروں طرف پہاڑی علاقہ آتشی جنگی رتھوں اور گھوڑوں سے بھرا ہوا ہے۔
18 جب سُوریانی نیچے اِلیشع کی طرف بڑھنے لگے تو اُنہوں نے یہوواہ سے یہ دُعا کی: ”مہربانی سے اِس قوم کو اندھا کر دے۔“ تب خدا نے اِلیشع کی درخواست کے مطابق اُنہیں اندھا کر دیا۔ 19 پھر اِلیشع نے اُن سے کہا: ”یہ صحیح راستہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ وہ شہر ہے۔ میرے پیچھے آئیں اور مَیں آپ کو اُس آدمی تک لے جاؤں گا جسے آپ ڈھونڈ رہے ہیں۔“ لیکن وہ اُنہیں سامریہ لے گئے۔
20 جب وہ سامریہ پہنچے تو اِلیشع نے کہا: ”اَے یہوواہ! اِن کی آنکھیں کھول دے تاکہ یہ دیکھ سکیں۔“ تب یہوواہ نے اُن کی آنکھیں کھول دیں اور اُنہوں نے دیکھا کہ وہ سامریہ کے بیچ میں ہیں۔ 21 جب اِسرائیل کے بادشاہ نے اُنہیں دیکھا تو اُس نے اِلیشع سے کہا: ”مالک!* کیا مَیں اِنہیں مار ڈالوں؟ کیا مَیں اِنہیں مار ڈالوں؟“ 22 مگر اِلیشع نے کہا: ”نہیں، اِنہیں مت ماریں۔ کیا آپ اُن لوگوں کو مار ڈالتے ہیں جنہیں آپ تلوار اور کمان کے زور پر قیدی بنا کر لاتے ہیں؟ اِنہیں روٹی اور پانی دیں تاکہ یہ کھائیں پئیں اور اپنے مالک کے پاس لوٹ جائیں۔“ 23 اِس لیے بادشاہ نے اُن کے لیے ایک بڑی ضیافت کا اِنتظام کِیا اور اُنہوں نے کھایا پیا۔ پھر اُس نے اُنہیں اُن کے مالک کے پاس واپس بھیج دیا۔ اِس کے بعد سُوریہ کے لُٹیروں کے گروہ پھر کبھی اِسرائیل کے علاقے میں واپس نہیں آئے۔
24 اِس کے بعد سُوریہ کے بادشاہ بِنہدد نے اپنی ساری فوج کو اِکٹھا کِیا اور جا کر سامریہ کو گھیر لیا۔ 25 اِس وجہ سے سامریہ میں شدید قحط پڑ گیا اور اُنہوں نے تب تک سامریہ کو گھیرے رکھا جب تک گدھے کے سر کی قیمت چاندی کے 80 ٹکڑے اور فاختہ کی ایک قب* بِیٹ کے چوتھائی حصے کی قیمت چاندی کے 5 ٹکڑے نہیں ہو گئی۔ 26 جب اِسرائیل کا بادشاہ شہر کی دیوار پر سے گزر رہا تھا تو ایک عورت نے چلّا کر اُس سے کہا: ”میرے مالک بادشاہ سلامت! ہماری مدد کریں۔“ 27 اِس پر اُس نے کہا: ”اگر یہوواہ آپ کی مدد نہیں کر رہا تو مَیں کیسے کر سکتا ہوں؟ نہ تو کھلیان* میں کچھ بچا ہے اور نہ ہی انگور اور تیل کے حوضوں میں۔“ 28 پھر بادشاہ نے اُس سے پوچھا: ”مجھے اپنا مسئلہ بتاؤ۔“ اُس نے جواب دیا: ”اِس عورت نے مجھ سے کہا تھا: ”اپنا بیٹا مجھے دو۔ آج ہم اِسے کھاتے ہیں اور کل ہم میرے بیٹے کو کھا لیں گے۔“ 29 اِس لیے ہم نے میرے بیٹے کو اُبال کر کھا لیا۔ اگلے دن مَیں نے اِس سے کہا: ”چلو، اب اپنا بیٹا لاؤ تاکہ ہم اُسے کھائیں۔“ لیکن اِس نے اپنے بیٹے کو چھپا دیا۔“
30 جیسے ہی بادشاہ نے اُس عورت کی بات سنی، اُس نے اپنے کپڑے پھاڑ دیے۔ جب وہ دیوار پر سے گزرا تو لوگوں نے دیکھا کہ اُس نے اپنے کپڑوں کے نیچے* ٹاٹ پہنا ہوا تھا۔ 31 پھر بادشاہ نے کہا: ”اگر آج مَیں نے سافط کے بیٹے اِلیشع کا سر دھڑ سے جُدا نہ کر دیا تو خدا مجھے کڑی سے کڑی سزا دے!“
32 اُس وقت اِلیشع اپنے گھر میں بزرگوں کے ساتھ بیٹھے تھے۔ بادشاہ نے ایک قاصد کو اپنے آگے بھیجا لیکن اُس کے پہنچنے سے پہلے اِلیشع نے بزرگوں سے کہا: ”آپ دیکھ رہے ہیں کہ اِس قاتل کے بیٹے نے میرا سر قلم کرنے کے لیے اپنا آدمی بھیجا ہے۔ دھیان رکھیے گا، جب وہ قاصد پہنچے تو دروازہ بند کر دیجیے گا اور اِسے مضبوطی سے پکڑ کر رکھیے گا تاکہ وہ اندر نہ آ سکے۔ اُس کے پیچھے پیچھے اُس کے مالک کے قدموں کی چاپ بھی سنائی دے رہی ہے۔“ 33 ابھی وہ اُن سے یہ کہہ ہی رہے تھے کہ قاصد وہاں پہنچ گیا۔ پھر بادشاہ نے آ کر کہا: ”یہ مصیبت یہوواہ کی طرف سے آئی ہے۔ مَیں یہوواہ کی طرف سے مدد کے لیے اَور اِنتظار کیوں کروں؟“