متی
14 اُس وقت گلیل کے حاکم ہیرودیس نے یسوع کے بارے میں خبر سنی 2 اور اپنے خادموں سے کہا: ”یہی یوحنا ہے جو بپتسمہ دیا کرتا تھا۔ وہ مُردوں میں سے زندہ ہو گیا ہے اور اِس لیے وہ یہ سب معجزے کر رہا ہے۔“ 3 دراصل ہیرودیس* نے یوحنا کو گِرفتار کِیا تھا اور اُن کو زنجیروں میں جکڑ کر قیدخانے میں ڈال دیا تھا۔ یہ سب کچھ ہیرودیس کے بھائی فِلپّس کی بیوی ہیرودیاس کی وجہ سے ہوا تھا 4 کیونکہ یوحنا نے ہیرودیس سے بار بار کہا تھا کہ ”اِس عورت سے شادی کرنا آپ کے لیے جائز نہیں۔“ 5 ہیرودیس، یوحنا کو مار ڈالنا چاہتا تھا لیکن وہ لوگوں سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ یوحنا کو نبی مانتے تھے۔ 6 ایک دن جب ہیرودیس اپنی سالگرہ منا رہا تھا تو ہیرودیاس کی بیٹی محفل میں اِتنا اچھا ناچی کہ وہ خوش ہو گیا 7 اور اُس نے لڑکی سے وعدہ کِیا کہ وہ جو کچھ بھی مانگے گی، اُسے دیا جائے گا۔ 8 لڑکی نے اپنی ماں کے اُکسانے پر ہیرودیس سے کہا: ”مجھے اِسی وقت یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں چاہیے۔“ 9 یہ سُن کر ہیرودیس کو دُکھ تو ہوا لیکن اُس نے اپنے وعدے اور مہمانوں کی وجہ سے حکم دیا کہ لڑکی کی فرمائش پوری کی جائے۔ 10 اُس نے سپاہی بھیجے اور قیدخانے میں یوحنا کا سر قلم کروا دیا۔ 11 سپاہیوں نے یوحنا کا سر ایک تھال میں رکھ کر لڑکی کو دیا اور لڑکی نے اِسے اپنی ماں کو دے دیا۔ 12 بعد میں یوحنا کے شاگرد وہاں آئے اور اُن کی لاش کو لے جا کر دفنا دیا۔ پھر اُنہوں نے یسوع کو اِس واقعے کی خبر دی۔ 13 یہ خبر سُن کر یسوع ایک کشتی پر سوار ہوئے اور ایک ویران جگہ کی طرف روانہ ہو گئے تاکہ تنہائی میں کچھ وقت گزار سکیں۔ جب لوگوں کو یہ پتہ چلا تو وہ شہروں سے نکل کر پیدل اُس جگہ کی طرف چل پڑے جہاں یسوع جا رہے تھے۔
14 جب یسوع جھیل کے کنارے پہنچے تو اُنہوں نے دیکھا کہ وہاں بہت سے لوگ جمع ہیں۔ یسوع کو اُن پر ترس آیا اور اُنہوں نے اُن لوگوں کو ٹھیک کر دیا جو بیمار تھے۔ 15 جب شام ہوئی تو شاگردوں نے آ کر یسوع سے کہا: ”یہ جگہ سنسان ہے اور رات ہونے والی ہے۔ لوگوں کو آسپاس کے گاؤں میں بھیج دیں تاکہ وہ اپنے لیے کھانا خرید سکیں۔“ 16 لیکن یسوع نے اُن سے کہا: ”اُنہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں۔ آپ لوگ اُن کو کھانا دیں۔“ 17 اِس پر شاگردوں نے کہا: ”ہمارے پاس تو بس پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں ہیں۔“ 18 یسوع نے کہا: ”اِن چیزوں کو میرے پاس لائیں۔“ 19 پھر اُنہوں نے لوگوں سے کہا کہ وہ گھاس پر بیٹھ جائیں۔ اِس کے بعد یسوع نے اُن پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو لیا اور آسمان کی طرف دیکھ کر دُعا کی۔ پھر اُنہوں نے روٹیاں توڑ کر شاگردوں کو دیں اور شاگردوں نے اِن کو لوگوں میں تقسیم کِیا 20 اور سب لوگوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا۔ بعد میں جب شاگردوں نے روٹیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے جمع کیے تو اِن سے 12 ٹوکرے بھر گئے 21 حالانکہ اُس موقعے پر 5000 آدمیوں کے علاوہ عورتوں اور بچوں نے بھی کھانا کھایا تھا۔ 22 لوگوں کو کھانا کھلانے کے فوراً بعد یسوع نے شاگردوں سے کہا: ”آپ کشتی پر سوار ہو کر جھیل کے اُس پار جائیں، مَیں بعد میں آؤں گا۔“ پھر یسوع نے لوگوں کو وہاں سے رُخصت کِیا۔
23 اِس کے بعد یسوع دُعا کرنے کے لیے پہاڑ پر گئے۔ جب شام ہوئی تو وہ پہاڑ پر اکیلے تھے۔ 24 تب شاگردوں کی کشتی کنارے سے کئی سو گز* کے فاصلے پر تھی اور وہ اِسے بڑی مشکل سے چلا رہے تھے کیونکہ لہریں کافی اُونچی تھیں اور ہوا کا رُخ اُن کے خلاف تھا۔ 25 رات کے چوتھے پہر* یسوع جھیل پر چل کر کشتی کے نزدیک پہنچے۔ 26 جب شاگردوں نے یہ دیکھا تو وہ گھبرا گئے اور ایک دوسرے سے کہنے لگے: ”وہ کیا آ رہا ہے؟“* پھر وہ ڈر کے مارے چلّانے لگے۔ 27 لیکن یسوع نے فوراً اُن سے کہا: ”ڈریں مت! حوصلہ رکھیں، مَیں ہوں!“ 28 اِس پر پطرس نے کہا: ”مالک! اگر واقعی آپ ہیں تو مجھے حکم دیں کہ مَیں پانی پر چل کر آپ کے پاس آؤں۔“ 29 یسوع نے کہا: ”آئیں!“ پطرس کشتی سے اُترے اور پانی پر چل کر یسوع کی طرف جانے لگے۔ 30 لیکن جب اُنہوں نے طوفان کی شدت کو دیکھا تو وہ ڈر گئے اور ڈوبنے لگے۔ تب وہ چلّائے: ”مالک! مجھے بچائیں!“ 31 یسوع نے فوراً اپنا ہاتھ بڑھایا اور اُن کو پکڑ لیا۔ پھر اُنہوں نے پطرس سے کہا: ”آپ کا ایمان کمزور کیوں ہے؟ آپ نے شک کیوں کِیا؟“ 32 جب وہ دونوں کشتی پر سوار ہو گئے تو طوفان ختم ہو گیا۔ 33 پھر شاگردوں نے یسوع کی تعظیم کی* اور کہا: ”آپ واقعی خدا کے بیٹے ہیں!“ 34 آخر وہ جھیل کو پار کر کے گنیسرت کے علاقے میں پہنچے۔
35 جب وہاں کے لوگوں نے یسوع کو پہچان لیا تو اُنہوں نے سارے علاقے میں اِس کی اِطلاع کر دی۔ پھر لوگ بیماروں کو یسوع کے پاس لائے 36 اور اُنہوں نے یسوع سے اِلتجا کی کہ ”ہمیں بس اپنی چادر کی جھالر کو چُھونے دیں۔“ اور جس جس نے اُن کی چادر کو چُھوا، وہ بالکل ٹھیک ہو گیا۔