یسعیاہ
49 اَے جزیرو! میری بات سنو؛
اَے دُوردراز کی قومو! دھیان دو۔
یہوواہ نے مجھے میری پیدائش سے پہلے بُلایا۔*
اُس نے اُس وقت میرے نام کا ذکر کِیا جب مَیں اپنی ماں کی کوکھ میں تھا۔
2 اُس نے میرے مُنہ کو تیز تلوار جیسا بنا دیا؛
اُس نے مجھے اپنے ہاتھ کے سائے میں چھپا لیا۔
اُس نے مجھے چمکیلا تیر بنا دیا؛
اُس نے مجھے اپنے ترکش* میں چھپا لیا۔
3 اُس نے مجھ سے کہا: ”اَے اِسرائیل! تُو میرا خادم ہے
جس کے ذریعے مَیں اپنی شان ظاہر کروں گا۔“
4 مگر مَیں نے کہا: ”مَیں نے بِلاوجہ اِتنی محنت کی ہے۔
مَیں نے فضول میں اپنی طاقت ایک ایسی چیز کے لیے اِستعمال کی ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔
لیکن بےشک میرا فیصلہ یہوواہ کے ہاتھ میں ہے*
اور میری مزدوری* میرے خدا کے پاس ہے۔“
5 یہوواہ نے، ہاں، اُس ہستی نے جس نے ماں کی کوکھ میں مجھے اپنے خادم کے طور پر ڈھالا،*
یہ کہا ہے کہ مَیں یعقوب کو اُس کے پاس واپس لاؤں
تاکہ اِسرائیل اُس کے پاس جمع ہو سکے۔
مجھے یہوواہ کی نظروں میں عزت ملے گی
اور میرا خدا میری طاقت بن جائے گا۔
6 اُس نے فرمایا: ”مَیں نے تجھے صرف یعقوب کے قبیلوں کو کھڑا کرنے
اور اِسرائیل کے بچے ہوئے لوگوں کو واپس لانے کے لیے اپنا خادم نہیں بنایا۔
مَیں نے تجھے قوموں کے لیے روشنی کے طور پر بھی دیا ہے
تاکہ میری طرف سے نجات زمین کے کونے کونے تک پہنچے۔“
7 جسے* لوگ حقیر سمجھتے ہیں، جس سے قومیں گِھن کھاتی ہیں
اور جو حاکموں کا خادم ہے، اُس سے یہوواہ جو اِسرائیل کا پاک خدا اور اُسے چھڑانے والا* ہے، کہتا ہے:
”بادشاہ دیکھیں گے اور اُٹھیں گے؛
حاکم جھکیں گے۔
وہ یہوواہ کی وجہ سے ایسا کریں گے جو وفادار خدا ہے؛
جو اِسرائیل کا پاک خدا ہے اور جس نے تجھے چُنا ہے۔“
8 یہوواہ یہ فرماتا ہے:
”مَیں نے مہربانی* کے وقت تجھے جواب دیا
اور نجات کے دن تیری مدد کی؛
مَیں نے مسلسل تجھے محفوظ رکھا تاکہ تُو میرے اور لوگوں کے بیچ ایک عہد کی طرح ہو؛
تاکہ تُو ملک کو پھر سے آباد کرے؛
تاکہ تُو اُن کی ویران پڑی وراثت اُنہیں دِلائے؛
9 تاکہ تُو قیدیوں سے کہے: ”باہر آؤ!“
اور اُن سے جو تاریکی میں ہیں، کہے: ”روشنی میں آ جاؤ!“
وہ راستے کے کنارے کنارے کھائیں گے،
ہاں، سب ٹوٹے پھوٹے راستوں* کے ساتھ ساتھ اُن کی چراگاہیں ہوں گی۔
10 وہ بھوکے نہیں رہیں گے اور نہ ہی پیاسے؛
نہ اُنہیں تپتی دھوپ جھلسائے گی اور نہ سورج
کیونکہ اُن پر رحم کرنے والا اُن کی پیشوائی کرے گا
اور اُنہیں پانی کے چشموں کے پاس لے جائے گا۔
11 مَیں اپنے سب پہاڑوں کو راستہ بنا دوں گا
اور اپنی شاہراہوں کو اُونچا کر دوں گا۔
12 دیکھو! لوگ دُور دُور سے آ رہے ہیں؛
دیکھو! وہ شمال اور مغرب سے آ رہے ہیں
اور ملک سینیم سے آ رہے ہیں۔“
13 اَے آسمان! خوشی سے للکار! اَے زمین! خوشی منا!
پہاڑ باغ باغ ہوں اور خوشی سے نعرے ماریں
کیونکہ یہوواہ نے اپنے بندوں کو تسلی دی ہے
اور اپنے مصیبتزدہ بندوں پر رحم کِیا ہے۔
14 لیکن وہ عورت یعنی صِیّون کہتی رہی:
”یہوواہ نے مجھے ترک کر دیا ہے اور یہوواہ مجھے بھول گیا ہے۔“
15 کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک عورت اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے
یا اپنی کوکھ سے پیدا ہوئے بیٹے پر ترس نہ کھائے؟
شاید ایک عورت بھول بھی جائے لیکن مَیں تمہیں کبھی نہیں بھولوں گا۔
16 دیکھ! مَیں نے تجھے اپنی ہتھیلیوں پر کھدوایا ہے۔
تیری دیواریں ہمیشہ میرے سامنے ہیں۔
17 تیرے بیٹے تیزی سے آ رہے ہیں۔
تجھے ڈھانے اور برباد کرنے والے تجھ سے دُور چلے جائیں گے۔
18 اپنی نظریں اُٹھا اور چاروں طرف دیکھ۔
وہ سب جمع ہو رہے ہیں۔
وہ تیرے پاس آ رہے ہیں۔
یہوواہ فرماتا ہے: ”مَیں اپنی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تُو اُن سب کو زیور کی طرح پہنے گی
اور اُنہیں دُلہن کی طرح باندھے گی۔
19 حالانکہ تیری جگہیں ویران اور برباد تھیں اور تیرا ملک کھنڈر تھا
لیکن اب یہ وہاں رہنے والوں کے لیے چھوٹا پڑ جائے گا
اور تجھے نگلنے والے تجھ سے دُور ہوں گے۔
20 تیرے بچوں کی موت کے بعد پیدا ہونے والے تیرے بیٹے تجھ سے کہیں گے:
”یہ جگہ میرے لیے بہت چھوٹی ہے۔
میرے رہنے کے لیے اَور جگہ بنائیں۔“
21 تُو اپنے دل میں کہے گی:
”کون میری خاطر اِن کا باپ بنا
کیونکہ مَیں تو بچوں سے محروم اور بانجھ عورت ہوں
اور مجھے قیدی بنا کر لے جایا گیا تھا؟
کس نے اِن کی پرورش کی؟
دیکھو! مَیں تو بالکل اکیلی رہ گئی تھی
تو پھر یہ کہاں سے آئے؟““
22 حاکمِاعلیٰ یہوواہ یہ فرماتا ہے:
”دیکھ! مَیں قوموں کے لیے اپنا ہاتھ اُٹھاؤں گا
اور لوگوں کے لیے اپنا جھنڈا کھڑا کروں گا۔
وہ تیرے بیٹوں کو اپنے بازوؤں* میں اُٹھا کر لائیں گے
اور تیری بیٹیوں کو اپنے کندھوں پر بٹھا کر لائیں گے۔
23 بادشاہ تیری دیکھبھال کریں گے
اور اُن کی شہزادیاں تیری آیا ہوں گی۔
وہ تیرے سامنے مُنہ کے بل زمین پر جھکیں گے
اور تیرے قدموں کی خاک چاٹیں گے۔
تب تُو جان لے گی کہ مَیں یہوواہ ہوں؛
مجھ سے اُمید لگانے والے شرمندہ نہیں ہوں گے۔“
24 کیا طاقتور شخص کے ہاتھ سے قیدیوں کو چھڑایا جا سکتا ہے؟
کیا ظالم کے ہاتھ سے قیدیوں کو بچایا جا سکتا ہے؟
25 لیکن یہوواہ یہ فرماتا ہے:
”ایک طاقتور شخص سے بھی قیدیوں کو چھڑا لیا جائے گا
اور ایک ظالم شخص سے بھی قیدیوں کو بچا لیا جائے گا۔
مَیں تمہاری مخالفت کرنے والوں کی مخالفت کروں گا
اور مَیں تمہارے بیٹوں کو بچا لوں گا۔
26 مَیں تمہارے ساتھ بُرا سلوک کرنے والوں کو اُن کا اپنا گوشت کھلاؤں گا؛
وہ میٹھی مے کی طرح اپنا خون پی کر نشے میں دُھت ہو جائیں گے۔
تب سب لوگ جان جائیں گے کہ مَیں یہوواہ ہوں؛
مَیں تمہارا نجاتدہندہ، تمہیں چھڑانے والا*
اور یعقوب کا طاقتور خدا ہوں۔“