سموئیل کی دوسری کتاب
11 سال کے شروع میں* جب بادشاہ جنگوں کے لیے جاتے ہیں تو داؤد نے یوآب، اپنے خادموں اور اِسرائیل کی پوری فوج کو بھیجا تاکہ وہ عمونیوں کو تباہ کر دیں۔ اُنہوں نے رَبّہ کو گھیر لیا لیکن داؤد یروشلم میں رہے۔
2 ایک شام* داؤد اپنے بستر سے اُٹھے اور اپنے محل کی چھت پر ٹہلنے لگے۔ چھت سے اُنہوں نے ایک عورت کو نہاتے دیکھا۔ وہ عورت بہت خوبصورت تھی۔ 3 داؤد نے کسی کو بھیجا تاکہ وہ اُس عورت کے بارے میں معلومات حاصل کرے۔ اُس نے آ کر اُنہیں بتایا: ”اُس عورت کا نام بَتسبع ہے۔ وہ اِلعام کی بیٹی اور اُوریاہ حِتّی کی بیوی ہے۔“ 4 پھر داؤد نے اُس عورت کو لانے کے لیے قاصد بھیجے۔ وہ داؤد کے پاس آئی اور وہ اُس کے ساتھ ہمبستر ہوئے۔ (یہ سب اُس دوران ہوا جب وہ خود کو ناپاکی سے پاک کر رہی تھی۔*) اِس کے بعد وہ اپنے گھر لوٹ گئی۔
5 وہ عورت حاملہ ہو گئی اور اُس نے داؤد کے پاس پیغام بھجوایا: ”مَیں ماں بننے والی ہوں۔“ 6 اِس پر داؤد نے یوآب کو پیغام بھیجا: ”اُوریاہ حِتّی کو میرے پاس بھیجو۔“ یوآب نے اُوریاہ کو داؤد کے پاس بھیج دیا۔ 7 جب اُوریاہ اُن کے پاس آئے تو داؤد نے اُن سے پوچھا کہ یوآب اور سب سپاہی کیسے ہیں اور جنگ کیسی چل رہی ہے۔ 8 پھر داؤد نے اُوریاہ سے کہا: ”اپنے گھر جاؤ اور آرام کرو۔“* جب اُوریاہ بادشاہ کے محل سے نکلے تو بادشاہ نے بعد میں اُن کے لیے تحفہ* بھیجا۔ 9 لیکن اُوریاہ اپنے گھر نہیں گئے۔ وہ اپنے مالک کے باقی سب خادموں کے ساتھ محل کے داخلی دروازے کے پاس سو گئے۔ 10 داؤد کو بتایا گیا: ”اُوریاہ اپنے گھر نہیں گئے تھے۔“ تب داؤد نے اُوریاہ سے کہا: ”آپ ابھی ابھی سفر سے آئے ہو پھر آپ اپنے گھر کیوں نہیں گئے؟“ 11 اُوریاہ نے داؤد سے کہا: ”عہد کا صندوق اور اِسرائیل اور یہوداہ کی فوجیں عارضی پناہگاہوں میں ہیں۔ اور میرے مالک یوآب اور میرے مالک کے خادموں نے کُھلے میدان میں خیمے لگائے ہوئے ہیں۔ تو پھر مَیں کیسے اپنے گھر جا کر کھا پی سکتا ہوں اور اپنی بیوی کے ساتھ سو سکتا ہوں؟ مجھے آپ کی اور آپ کی جان کی قسم، مَیں ایسا ہرگز نہیں کروں گا!“
12 پھر داؤد نے اُوریاہ سے کہا: ”آج بھی یہیں رُکو، کل مَیں آپ کو بھیج دوں گا۔“ اِس لیے اُوریاہ اُس دن اور اگلے دن بھی یروشلم میں ہی رُکے۔ 13 پھر داؤد نے اُوریاہ کو بُلوایا تاکہ وہ اُن کے ساتھ کھائیں پئیں اور اُنہیں اِتنی پلائی کہ وہ نشے میں دُھت ہو گئے۔ لیکن شام کو اُوریاہ اپنے گھر جانے کی بجائے اپنے مالک کے خادموں کے ساتھ اپنے بستر پر جا کر سو گئے۔ 14 اگلی صبح داؤد نے یوآب کے لیے ایک خط لکھا اور اِسے اُوریاہ کے ہاتھ اُن کے پاس بھجوایا۔ 15 خط میں اُنہوں نے لکھا: ”اُوریاہ کو اگلی صفوں میں رکھنا جہاں لڑائی زوروں پر ہو۔ پھر اُس کے پیچھے سے ہٹ جانا تاکہ دُشمن اُس پر وار کریں اور وہ مارا جائے۔“
16 یوآب نے شہر پر کڑی نظر رکھی ہوئی تھی۔ اُنہوں نے اُوریاہ کو اُس جگہ کھڑا کِیا جہاں اُنہیں پتہ تھا کہ دُشمن کے طاقتور جنگجو ہوں گے۔ 17 جب شہر کے آدمی آ کر یوآب سے لڑنے لگے تو داؤد کے کچھ خادم مارے گئے جن میں اُوریاہ حِتّی بھی شامل تھے۔ 18 پھر یوآب نے داؤد کو جنگ کی ساری صورتحال کی خبر بھیجی۔ 19 اُنہوں نے قاصد کو یہ ہدایت کی: ”جب آپ بادشاہ کو جنگ کی ساری صورتحال بتا دو گے 20 تو شاید بادشاہ غصے میں آ جائیں اور آپ سے کہیں: ”آپ کو لڑنے کے لیے شہر کے اِتنے قریب جانے کی کیا ضرورت تھی؟ آپ کو نہیں پتہ تھا کہ وہ شہر کی فصیل سے آپ پر تیر برسائیں گے؟ 21 کیا آپ کو یاد نہیں کہ یرُبّست کے بیٹے ابیمَلِک کو کس نے مارا تھا؟ تیبض میں ایک عورت نے چکی کا اُوپر والا پاٹ فصیل کے اُوپر سے اُس پر پھینک دیا تھا جس کی وجہ سے اُس کی موت ہو گئی تھی۔ آپ کو فصیل کے اِتنا قریب جانے کی کیا ضرورت تھی؟“ تب آپ بادشاہ سے کہنا: ”آپ کا خادم اُوریاہ حِتّی بھی مارا گیا ہے۔““
22 لہٰذا قاصد داؤد کے پاس گیا اور اُنہیں وہ سب کچھ بتایا جو یوآب نے کہا تھا۔ 23 اِس کے بعد قاصد نے داؤد کو بتایا: ”دُشمن ہم پر حاوی ہو گئے اور میدان میں آ کر ہم سے لڑنے لگے۔ لیکن ہم نے اُنہیں واپس شہر کے دروازے تک دھکیل دیا۔ 24 تیرانداز فصیل کے اُوپر سے آپ کے خادموں پر تیر برسا رہے تھے جس کی وجہ سے بادشاہ کے کچھ خادم مارے گئے اور آپ کا خادم اُوریاہ حِتّی بھی مارا گیا۔“ 25 اِس پر داؤد نے قاصد سے کہا: ”یوآب سے یہ کہنا: ”جو کچھ ہوا ہے، اُس کی وجہ سے پریشان مت ہونا۔ جنگ ہے تو لوگ تو مریں گے ہی۔ آپ اپنی طرف سے حملے اَور تیز کر دو اور شہر کو فتح کر لو۔“ اِس کے ساتھ یوآب کا حوصلہ بھی بڑھانا۔“
26 جب اُوریاہ کی بیوی نے سنا کہ اُس کا شوہر فوت ہو گیا ہے تو وہ اپنے شوہر کے لیے ماتم کرنے لگی۔ 27 جیسے ہی ماتم کا عرصہ گزرا، داؤد نے بَتسبع کو اپنے گھر بُلوا لیا۔ وہ اُن کی بیوی بن گئیں اور اُن سے داؤد کا ایک بیٹا پیدا ہوا۔ لیکن داؤد نے جو کچھ کِیا تھا، اُس کی وجہ سے یہوواہ سخت ناخوش تھا۔*