سموئیل کی پہلی کتاب
22 پھر داؤد وہاں سے بھاگ کر عدُلّام کے غار میں چلے گئے۔ جب اُن کے بھائیوں اور والد کے سارے گھرانے کو اِس بارے میں پتہ چلا تو وہ وہاں اُن سے ملنے گئے۔ 2 اور جو لوگ مصیبت کے مارے، قرض تلے دبے یا دُکھی* تھے، وہ سب داؤد کے پاس جمع ہو گئے اور داؤد اُن کے سربراہ بن گئے۔ وہ تقریباً 400 آدمی تھے۔
3 بعد میں داؤد وہاں سے موآب کے شہر مِصفاہ چلے گئے۔ اُنہوں نے موآب کے بادشاہ سے کہا: ”مہربانی سے میرے والد اور والدہ کو تب تک یہاں رہنے دیں جب تک مجھے پتہ نہیں چل جاتا کہ خدا میرے لیے کیا کرے گا۔“ 4 پھر داؤد نے اپنے والدین کو موآب کے بادشاہ کے پاس چھوڑا اور وہ تب تک وہاں رہے جب تک داؤد محفوظ جگہ میں چھپے رہے۔
5 کچھ وقت بعد جد نبی نے داؤد سے کہا: ”آپ اِس جگہ نہ چھپے رہیں بلکہ یہوداہ کے علاقے میں چلے جائیں۔“ اِس لیے داؤد وہاں سے حارِت کے جنگل میں چلے گئے۔
6 ساؤل کو خبر ملی کہ داؤد اور اُن کے آدمیوں کا پتہ چل گیا ہے۔ اُس وقت ساؤل جِبعہ میں ایک اُونچی جگہ پر جھاؤ کے درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔ اُن کا نیزہ اُن کے ہاتھ میں تھا اور اُن کے سارے خادم اُن کے اِردگِرد کھڑے تھے۔ 7 پھر ساؤل نے اپنے اِردگِرد کھڑے خادموں سے کہا: ”بِنیامینیو! ذرا میری بات سنو! کیا یسی کا بیٹا بھی آپ سب کو کھیت اور انگور کے باغ دے گا؟ کیا وہ آپ کو ہزاروں اور سینکڑوں کا سربراہ مقرر کرے گا؟ 8 آپ سب نے میرے خلاف سازش گھڑی ہے! جب میرے اپنے بیٹے نے یسی کے بیٹے سے عہد باندھا تو کسی نے مجھے خبر نہیں دی! آپ میں سے کسی کو مجھ سے ہمدردی نہیں ہے۔ کسی نے مجھے نہیں بتایا کہ میرے اپنے بیٹے نے میرے خادم کو میرے خلاف بھڑکایا ہے تاکہ وہ مجھ پر حملہ کرنے کے لیے گھات لگائے اور آج ایسا ہی ہو رہا ہے۔“
9 تب دوئیگ ادومی نے جو وہاں ساؤل کے خادموں کا سربراہ تھا، اُن سے کہا: ”مَیں نے دیکھا تھا کہ یسی کا بیٹا نوب میں اخیطُوب کے بیٹے اخیمَلِک کے پاس آیا تھا۔ 10 اخیمَلِک نے اُس کی خاطر یہوواہ سے رہنمائی مانگی اور اُسے کھانا دیا۔ اُس نے داؤد کو جولیت فِلسطینی کی تلوار بھی دی تھی۔“ 11 یہ سنتے ہی بادشاہ نے کاہن اخیطُوب کے بیٹے اخیمَلِک اور اُن کے والد کے گھرانے کے سارے کاہنوں کو نوب سے بُلوایا اور وہ سب بادشاہ کے پاس آئے۔
12 ساؤل نے کہا: ”اخیطُوب کے بیٹے! ذرا میری بات سنو!“ اخیمَلِک نے کہا: ”جی مالک!“ 13 ساؤل نے اُن سے کہا: ”آپ نے اور یسی کے بیٹے نے میرے خلاف سازش کیوں کی؟ آپ نے اُسے روٹی اور تلوار کیوں دی اور اُس کی خاطر خدا سے رہنمائی کیوں مانگی؟ اب وہ میری مخالفت کر رہا ہے اور مجھ پر حملہ کرنے کے لیے گھات لگائے بیٹھا ہے۔“ 14 اخیمَلِک نے بادشاہ کو جواب دیا: ”آپ کے سب خادموں میں داؤد جتنا قابلِبھروسا* کون ہے؟ وہ بادشاہ کے داماد ہیں، آپ کے محافظوں کے سربراہ ہیں اور آپ کے گھرانے میں اُن کی اِتنی عزت ہے۔ 15 یہ پہلی بار نہیں تھا کہ مَیں نے اُن کی خاطر خدا سے رہنمائی مانگی۔ مَیں آپ کے خلاف سازش کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ بادشاہ اپنے خادم اور اُس کے باپ کے سارے گھرانے کو قصوروار نہ سمجھے کیونکہ آپ کا خادم اِس معاملے کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتا تھا۔“
16 لیکن بادشاہ نے کہا: ”اخیمَلِک! تُم ضرور مرو گے، تُم بھی اور تمہارے باپ کا سارا گھرانہ بھی۔“ 17 پھر بادشاہ نے اپنے اِردگِرد کھڑے محافظوں* سے کہا: ”جاؤ اور یہوواہ کے کاہنوں کو مار ڈالو کیونکہ اُنہوں نے داؤد کا ساتھ دیا ہے۔ وہ جانتے تھے کہ داؤد مجھ سے بھاگ رہا ہے پھر بھی اُنہوں نے مجھے نہیں بتایا۔“ لیکن بادشاہ کے خادم یہوواہ کے کاہنوں کے خون سے اپنے ہاتھ نہیں رنگنا چاہتے تھے۔ 18 پھر بادشاہ نے دوئیگ ادومی سے کہا: ”تُم جاؤ اور کاہنوں کو مار ڈالو۔“ دوئیگ فوراً گیا اور کاہنوں کو مار ڈالا۔ اُس نے اُس دن 85 آدمیوں کو قتل کِیا جنہوں نے لینن کا افود پہنا ہوا تھا۔ 19 اُس نے کاہنوں کے شہر نوب پر بھی حملہ کِیا اور مردوں، عورتوں، بچوں، دودھ پیتے بچوں، بیلوں، گدھوں اور بھیڑوں کو تلوار سے ہلاک کر دیا۔
20 لیکن اخیطُوب کے بیٹے اخیمَلِک کا ایک بیٹا تھا جس کا نام ابیآتر تھا۔ وہ بچ گیا اور بھاگ کر داؤد کے پاس چلا گیا تاکہ اُن کا ساتھ دے۔ 21 ابیآتر نے داؤد کو بتایا: ”ساؤل نے یہوواہ کے کاہنوں کو مار ڈالا ہے۔“ 22 اِس پر داؤد نے ابیآتر سے کہا: ”مَیں نے جس دن دوئیگ ادومی کو وہاں دیکھا تھا، مجھے اُسی دن پتہ چل گیا تھا کہ وہ ساؤل کو ضرور بتائے گا۔ آپ کے والد کے گھرانے کے ہر شخص* کی موت کا ذمےدار مَیں ہوں۔ 23 میرے ساتھ رہیں، ڈریں مت۔ آپ میری پناہ میں ہیں۔ جو آپ کی جان لینا چاہے گا، وہ میری جان لینا چاہے گا۔“