زبور
آسَف کا مشکیل۔*
78 اَے میرے لوگو! میرے قوانین* پر دھیان دو؛
میرے مُنہ کی باتوں کو توجہ سے سنو۔
2 مَیں تمہیں ایک کہاوت سناؤں گا۔
مَیں قدیم زمانے کی پہیلیاں بجھواؤں گا۔
3 جو باتیں ہم نے سنی اور جانی ہیں؛
جو باتیں ہمارے باپدادا نے ہمیں بتائی ہیں،
4 ہم وہ اُن کے بیٹوں سے نہیں چھپائیں گے۔
ہم آنے والی پُشت کو یہوواہ کے قابلِتعریف کاموں
اور اُس کی طاقت کے بارے میں بتائیں گے،
ہاں، اُن شاندار کاموں کے بارے میں جو اُس نے کیے ہیں۔
5 اُس نے یعقوب میں ایک آئین*
اور اِسرائیل میں ایک قانون نافذ کِیا۔
اُس نے ہمارے باپدادا کو حکم دیا
کہ وہ اپنے بچوں کو اِن باتوں کے بارے میں بتائیں
6 تاکہ اگلی پُشت یعنی وہ بچے جو ابھی پیدا نہیں ہوئے،
اِن کے بارے میں جانیں۔
اور پھر وہ اپنے بچوں کو اِن کے متعلق بتائیں۔
7 اِس طرح اُن کے بچے خدا پر بھروسا کریں گے۔
وہ خدا کے کاموں کو نہیں بھولیں گے
بلکہ اُس کے حکموں پر عمل کریں گے۔
8 پھر وہ اپنے باپدادا کی طرح نہیں ہوں گے
جو ایک ہٹدھرم اور باغی پُشت تھے،
ایسی پُشت جس کا دل ڈانوانڈول رہتا تھا*
اور جو* خدا کی وفادار نہیں تھی۔
9 اِفرائیمی کمانوں سے لیس تھے
لیکن جنگ کے دن وہ اُلٹے پاؤں بھاگ گئے۔
10 وہ خدا کے ساتھ کیے ہوئے عہد پر قائم نہیں رہے
اور اُنہوں نے اُس کی شریعت پر چلنے سے اِنکار کر دیا۔
11 وہ اُس سب کو بھی بھول گئے جو اُس نے کِیا تھا،
ہاں، اُن شاندار کاموں کو جو اُس نے اُنہیں دِکھائے تھے۔
12 اُس نے مصر میں ضُعن کے علاقے میں
اُن کے باپدادا کی آنکھوں کے سامنے حیرانکُن کام کیے۔
13 اُس نے سمندر کو چیر دیا تاکہ وہ اِس میں سے گزر سکیں؛
اُس نے پانیوں کو دیوار کی طرح کھڑا کر دیا۔*
14 اُس نے دن بھر بادل سے اُن کی رہنمائی کی
اور رات بھر آگ کی روشنی سے۔
15 اُس نے ویرانے میں چٹانوں کو چیر دیا
اور ایسے اُن کی پیاس بجھائی جیسے وہ سمندر سے پانی پی رہے ہوں۔
16 اُس نے چٹان سے ندیاں نکالیں
اور پانیوں کو دریاؤں کی طرح بہایا۔
17 لیکن وہ اُس کے خلاف گُناہ کرتے رہے؛
اُنہوں نے ریگستان میں خدا تعالیٰ کے خلاف بغاوت کی؛
18 اُنہوں نے وہ کھانا مانگا جس کی اُنہیں طلب تھی*
اِس طرح اُنہوں نے اپنے دل میں خدا کو للکارا۔*
19 وہ خدا کے خلاف بولنے لگے؛
وہ کہنے لگے: ”کیا خدا ویرانے میں میز سجا سکتا ہے؟“
20 دیکھو! اُس نے چٹان پر مارا
جس سے پانی پھوٹ نکلا اور ندیاں بہنے لگیں۔
پھر بھی وہ کہنے لگے: ”کیا وہ ہمیں روٹی بھی دے سکتا ہے
یا کیا وہ اپنے بندوں کو گوشت دے سکتا ہے؟“
21 جب یہوواہ نے اُن کی باتیں سنیں تو وہ آگبگولا ہو گیا؛
یعقوب پر آگ نازل ہوئی
اور اِسرائیل پر اُس کا قہر بھڑک اُٹھا
22 کیونکہ اُنہوں نے خدا پر ایمان نہیں رکھا
اور اُس کی بچانے کی صلاحیت پر بھروسا نہیں کِیا۔
23 اِس لیے اُس نے بادلوں سے بھرے آسمان کو حکم دیا
اور آسمان کے دروازے کھول دیے۔
24 وہ اُن کے کھانے کے لیے من برساتا رہا؛
اُس نے اُنہیں آسمان کا اناج دیا۔
26 اُس نے آسمان میں مشرقی ہوا چلائی
اور اپنی طاقت سے جنوبی ہوا بھی۔
27 اُس نے خاک کے ذرّوں کی طرح اُن پر کثرت سے گوشت برسایا،
ہاں، ساحل کی ریت کی طرح بےشمار پرندوں کی بوچھاڑ کی۔
28 اُس نے اُنہیں اُن کی* خیمہگاہ کے بیچ،
ہاں، خیموں کی چاروں طرف گِرایا۔
29 اور اُنہوں نے ٹھونس ٹھونس کر کھایا؛
اُس نے اُنہیں وہ چیز دی جو وہ چاہتے تھے۔
30 لیکن اِس سے پہلے کہ اُن کی طلب پوری ہوتی
اور کھانا اُن کے حلق سے نیچے اُترتا،
31 اُن پر خدا کا قہر بھڑک اُٹھا۔
اُس نے اُن کے طاقتور آدمیوں کو مار ڈالا؛
اُس نے اِسرائیل کے جوان آدمیوں کو ہلاک کر دیا۔
32 اِس کے باوجود اُنہوں نے اَور زیادہ گُناہ کیے
اور اُس کے شاندار کاموں پر یقین نہیں کِیا۔
33 اِس لیے اُس نے اُن کی زندگی کے دن سانس کی طرح پَل بھر میں ختم کر دیے
اور اچانک دہشت طاری کر کے اُن کی زندگی کے سال مٹا دیے۔
34 مگر جب جب وہ اُنہیں ہلاک کرتا، وہ اُسے ڈھونڈنے لگتے؛
وہ لوٹ آتے اور خدا کی تلاش کرنے لگتے۔
35 وہ یاد کرنے لگتے کہ خدا اُن کی چٹان ہے
اور خدا تعالیٰ اُن کا چھڑانے والا ہے۔*
36 لیکن اُنہوں نے اپنے مُنہ سے اُسے دھوکا دینے کی کوشش کی
اور اپنی زبان سے اُس سے جھوٹ بولا۔
37 اُن کے دل اُس کے وفادار* نہیں رہے
اور وہ اُس کے عہد پر قائم نہیں رہے۔
38 مگر خدا رحمدل تھا؛
وہ اُن کے گُناہ معاف کر دیتا* تھا اور اُنہیں تباہ نہیں کرتا تھا۔
وہ اُن پر اپنا سارا قہر نازل کرنے کی بجائے
اکثر اپنا غصہ روک لیتا تھا
39 کیونکہ وہ یاد رکھتا تھا کہ وہ محض گوشت پوست ہیں؛
وہ ہوا* کی طرح ہیں جو ایک بار گزر جائے تو لوٹتی نہیں۔
40 اُنہوں نے ویرانے میں بار بار اُس کے خلاف بغاوت کی
اور ریگستان میں اُسے دُکھی کِیا۔
42 اُنہوں نے اُس کی طاقت* کو یاد نہیں رکھا؛
وہ اُس دن کو بھول گئے جب اُس نے اُنہیں مخالفوں سے چھڑایا تھا؛
43 وہ بھول گئے کہ خدا نے مصر میں کیسی نشانیاں دِکھائی تھیں
اور ضُعن کے علاقے میں کیسے معجزے کیے تھے
44 اور کیسے اُس نے دریائےنیل کی نہروں کو خون بنا دیا تھا
تاکہ لوگ اپنی ندیوں سے پانی نہ پی سکیں۔
45 اُس نے اُنہیں اذیت دینے کے لیے بڑمکھیوں* کے غول بھیجے
اور اُنہیں تباہ کرنے کے لیے مینڈک۔
46 اُس نے اُن کی فصلیں بھوکی ٹڈیوں کے حوالے کر دیں
اور اُن کی محنت کا پھل ٹڈیدَلوں کے۔
47 اُس نے اَولے برسا کر اُن کے انگور کے باغ اُجاڑ دیے
اور اُن کے گُولر* کے درخت تہسنہس کر دیے۔
48 اُس نے اُن کے مالبردار جانور اَولوں کے حوالے کر دیے
اور اُن کے مویشی کڑکتی بجلی کے۔*
49 اُس نے اُن پر اپنے غضب کی آگ برسائی؛
اُن پر قہر، غصہ اور مصیبت نازل کی؛
اُن پر آفت لانے کے لیے فرشتوں کے دستے بھیجے۔
50 اُس نے اپنے غصے کے لیے راستہ بنایا۔
51 آخر میں اُس نے مصر کے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا؛
حام کے خیموں میں اُن کی پہلی پہلی اولاد* کو ختم کر ڈالا۔
52 پھر وہ اپنی قوم کو ایک گلّے کی طرح مصر سے نکال لایا
اور ویرانے میں ایک ریوڑ کی طرح اُس کی رہنمائی کی۔
53 وہ اُنہیں صحیح سلامت لے چلا؛
اُنہیں کوئی ڈر نہیں تھا؛
سمندر نے اُن کے دُشمنوں کو نگل لیا۔
54 وہ اُنہیں اپنے مُقدس علاقے میں لے آیا،
اِس پہاڑی علاقے میں جو اُس نے اپنے دائیں ہاتھ سے جیتا تھا۔
55 اُس نے قوموں کو اُن کے سامنے سے بھگا دیا؛
ڈوری سے ناپ کر اُن میں وراثت بانٹ دی
اور اِسرائیل کے قبیلوں کو اُن کے گھروں میں بسایا۔
56 لیکن وہ خدا تعالیٰ کو للکارتے رہے* اور اُس کے خلاف بغاوت کرتے رہے؛
اُنہوں نے اُس کی یاددہانیوں پر کوئی دھیان نہیں دیا۔
57 اُنہوں نے بھی خدا سے مُنہ موڑ لیا اور اپنے باپدادا کی طرح دغاباز نکلے۔
وہ ڈھیلی کمان کی طرح بھروسے کے لائق نہیں تھے۔
58 وہ اُونچی جگہوں پر دیوتاؤں کی پوجا کر کے اُسے غصہ دِلاتے رہے
اور اپنی تراشی ہوئی مورتوں سے اُسے غضبناک کرتے رہے۔*
59 یہ دیکھ کر خدا آگبگولا ہو گیا
اِس لیے اُس نے اِسرائیل کو بالکل ترک کر دیا۔
60 آخرکار اُس نے سیلا* کا مُقدس خیمہ چھوڑ دیا،
وہ خیمہ جس میں وہ اِنسانوں کے بیچ رہتا تھا۔
61 اُس نے اپنی طاقت کی نشانی کو دُشمن کے قبضے میں جانے دیا؛
اپنی عظمت کو مخالف کے ہاتھ میں کر دیا۔
62 اُس نے اپنی قوم کو تلوار کے حوالے کر دیا
اور اپنی وراثت پر بھڑک اُٹھا۔
63 اُس کے جوانوں کو آگ نے بھسم کر دیا
اور اُس کی کنواریوں کے لیے شادی کے گیت نہیں گائے گئے۔*
64 اُس کے کاہن تلوار سے مارے گئے
اور اُن کی بیواؤں نے ماتم نہیں کِیا۔
65 تب یہوواہ ایسے اُٹھا جیسے نیند سے جاگا ہو؛
جیسے کوئی زورآور شخص مے کے نشے سے باہر آیا ہو۔
66 اُس نے اپنے مخالفوں کو واپس بھگا دیا؛
اُس نے اُنہیں ہمیشہ کے لیے رُسوا کر دیا۔
67 اُس نے یوسف کے خیمے کو ٹھکرا دیا؛
اُس نے اِفرائیم کے قبیلے کو نہیں چُنا
68 بلکہ یہوداہ کے قبیلے کو چُنا
یعنی کوہِصِیّون کو جس سے وہ پیار کرتا ہے۔
69 اُس نے اپنے مُقدس مقام کو آسمان کی طرح مضبوطی سے قائم کِیا*
جیسے اُس نے زمین کو ہمیشہ کے لیے قائم کِیا۔
70 اُس نے اپنے بندے داؤد کو چُنا
اور اُسے بھیڑوں کے باڑے سے باہر لایا
71 جہاں وہ دودھ پلانے والی بھیڑوں کی دیکھبھال کرتا تھا؛
اُس نے اُسے یعقوب کا، ہاں، اپنی قوم کا
اور اِسرائیل کا، ہاں، اپنی وراثت کا چرواہا بنایا۔
72 داؤد نے خلوصِدل سے اُن کی گلّہبانی کی
اور مہارت سے اُن کی پیشوائی کی۔