تواریخ کی دوسری کتاب
12 جیسے ہی رحبُعام کی سلطنت مضبوطی سے قائم ہوئی اور وہ طاقتور ہو گیا، اُس نے اور اُس کے ساتھ سارے اِسرائیل نے یہوواہ کی شریعت کو ترک کر دیا۔ 2 بادشاہ رحبُعام کی حکمرانی کے پانچویں سال میں مصر کا بادشاہ سیسق یروشلم پر حملہ کرنے آیا کیونکہ سب اِسرائیلیوں نے یہوواہ سے بےوفائی کی تھی۔ 3 سیسق کے پاس 1200 رتھ اور 60 ہزار گُھڑسوار تھے اور اُس کے ساتھ مصر سے بےشمار سپاہی آئے تھے جو لیبیائی، سُوکی اور اِیتھیوپیائی تھے۔ 4 اُس نے یہوداہ کے فصیلدار شہروں پر قبضہ کر لیا اور آخرکار یروشلم پہنچ گیا۔
5 سِمعیاہ نبی رحبُعام اور یہوداہ کے حاکموں کے پاس آئے جو سیسق کی وجہ سے یروشلم میں جمع تھے۔ اُنہوں نے اُن سے کہا: ”یہوواہ نے فرمایا ہے: ”تُم نے مجھے ترک کر دیا ہے اِس لیے مَیں نے بھی تمہیں ترک کر کے سیسق کے حوالے کر دیا ہے۔““ 6 اِس پر بادشاہ اور اِسرائیل کے حاکموں نے خود کو خاکسار بنا لیا اور کہا: ”یہوواہ نیک ہے۔“ 7 جب یہوواہ نے دیکھا کہ اُنہوں نے خود کو خاکسار بنا لیا ہے تو یہوواہ کا یہ کلام سِمعیاہ پر نازل ہوا: ”اُنہوں نے خود کو خاکسار بنا لیا ہے اِس لیے مَیں اُنہیں ہلاک نہیں کروں گا اور جلد ہی اُنہیں چھڑا لوں گا۔ مَیں سیسق کے ذریعے یروشلم پر اپنا غضب نازل نہیں کروں گا۔ 8 لیکن وہ سیسق کے خادم بنیں گے تاکہ اُنہیں پتہ چلے کہ میری خدمت کرنے اور دوسرے ملکوں کے بادشاہوں* کی خدمت کرنے میں کیا فرق ہے۔“
9 لہٰذا مصر کے بادشاہ سیسق نے یروشلم پر حملہ کر دیا۔ وہ یہوواہ کے گھر اور بادشاہ کے محل کے خزانے لے گیا۔ اُس نے سب کچھ لے لیا جس میں سونے کی وہ ڈھالیں بھی شامل تھیں جو سلیمان نے بنوائی تھیں۔ 10 اِس لیے بادشاہ رحبُعام نے اُن کی جگہ تانبے کی ڈھالیں بنوائیں اور محافظوں* کے سربراہوں کو دیں جو بادشاہ کے محل کے داخلی دروازے پر پہرا دیتے تھے۔ 11 جب بھی بادشاہ یہوواہ کے گھر میں آتا تھا، محافظ آ کر اُن ڈھالوں کو اُٹھاتے تھے اور پھر اُنہیں محافظوں کے کمرے میں واپس رکھ دیتے تھے۔ 12 چونکہ بادشاہ نے خود کو خاکسار بنا لیا اِس لیے یہوواہ کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا اور اُس نے اُن لوگوں کو پوری طرح تباہ نہیں کِیا۔ اِس کے علاوہ یہوداہ کے لوگوں میں کچھ اچھائیاں بھی دیکھنے کو ملی تھیں۔
13 بادشاہ رحبُعام نے یروشلم میں اپنی حکومت مضبوط کی اور حکمرانی کرتا رہا۔ جب رحبُعام بادشاہ بنا تو وہ 41 سال کا تھا اور اُس نے 17 سال یروشلم میں حکمرانی کی یعنی اُس شہر میں جسے یہوواہ نے اِسرائیل کے قبیلوں کے سب شہروں میں سے چُنا تاکہ اُس کا نام وہاں رہے۔ رحبُعام کی والدہ کا نام نعمہ تھا جو عمونی تھیں۔ 14 رحبُعام نے بُرے کام کیے کیونکہ اُس نے اپنے دل میں یہوواہ کی رہنمائی حاصل کرنے* کا عزم نہیں کِیا تھا۔
15 شروع سے لے کر آخر تک رحبُعام کی کہانی سِمعیاہ نبی کی تحریروں اور رُویات دیکھنے والے اِدّو کی تحریروں میں نسبنامے میں لکھی ہے۔ رحبُعام اور یرُبعام کے بیچ مسلسل جنگ چلتی رہی۔ 16 پھر رحبُعام اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گیا* اور اُسے داؤد کے شہر میں دفنایا گیا اور اُس کا بیٹا ابییاہ اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔