زبور
137 ہم بابل کے دریاؤں کے کنارے بیٹھا کرتے تھے۔
ہم صِیّون کو یاد کر کے روتے تھے۔
3 ہمیں قیدی بنانے والوں نے وہاں ہمیں گیت گانے کے لیے کہا؛
ہمارا مذاق اُڑانے والوں نے اپنا دل بہلانے کے لیے ہم سے کہا:
”ہمیں صِیّون کے گیتوں میں سے کوئی گیت سناؤ۔“
4 ہم پرائے ملک میں یہوواہ کے بارے میں گیت کیسے گاتے؟
5 اَے یروشلم! اگر مَیں تجھے بھول جاؤں
تو میرا دایاں ہاتھ کام کرنا بھول جائے۔*
6 اگر مَیں تجھے یاد نہ رکھوں،
ہاں، اگر مَیں یروشلم کو اپنی خوشی کی سب سے بڑی وجہ نہ سمجھوں
تو میری زبان میرے تالُو سے چپک جائے۔
7 اَے یہوواہ! یاد کر کہ جب یروشلم تباہ ہوا تو ادومیوں نے کہا:
”اِسے ڈھا دو! اِسے اِس کی بنیادوں تک ڈھا دو!“
8 اَے بابل کی بیٹی! تُو جلد ہی تباہ ہونے والی ہے؛
اُسے خوشی ملے گی جو تیرے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے گا
جیسا تُو نے ہمارے ساتھ کِیا تھا۔
9 اُسے خوشی ملے گی جو تیرے بچوں کو چھین لے گا
اور اُنہیں چٹانوں پر پٹخ دے گا۔