واعظ
9 اِس لیے مَیں نے اِن سب باتوں پر دل لگا کر غور کِیا اور اِس نتیجے پر پہنچا کہ نیک اور دانشمند لوگ اور اُن کے کام سچے خدا کے ہاتھ میں ہیں۔ اِنسان اُس محبت اور اُس نفرت سے واقف نہیں ہیں جو اُن سے پہلے لوگوں میں تھی۔ 2 سب کا ایک ہی انجام ہوتا ہے پھر چاہے وہ نیک ہوں یا بُرے،اچھے اور پاک ہوں یا ناپاک اور قربانی پیش کرتے ہوں یا نہ کرتے ہوں۔ اچھے شخص اور گُناہگار شخص کا ایک ہی انجام ہوتا ہے۔ بِلا سوچے سمجھے قسم کھانے والے اور سوچ سمجھ کر قسم کھانے والے کا ایک ہی حال ہوتا ہے۔ 3 سورج تلے ہونے والی یہ بات بڑے دُکھ کا باعث ہے: سب اِنسانوں کا ایک ہی انجام ہوتا ہے اِس لیے اِنسانوں کے دل بُرائی سے بھرے رہتے ہیں؛ اُن کے دل میں عمر بھر حماقت رہتی ہے اور پھر وہ مر جاتے ہیں۔*
4 جو شخص زندہ ہے، اُس کے لیے اُمید ہے کیونکہ ایک زندہ کُتا مُردہ شیر سے بہتر ہے۔ 5 زندہ لوگ جانتے ہیں کہ وہ مریں گے لیکن مُردے کچھ بھی نہیں جانتے۔ اُنہیں کوئی اَور اجر* نہیں ملتا کیونکہ اُن کی ساری یادیں بُھلا دی جاتی ہیں۔ 6 اِس کے ساتھ ساتھ اُن کی محبت، اُن کی نفرت اور اُن کا حسد بھی ختم ہو چُکا ہوتا ہے۔ اور سورج تلے جو کچھ ہوتا ہے، اُس میں اُن کا کوئی حصہ نہیں ہوتا۔
7 جاؤ، خوشی سے اپنا کھانا کھاؤ اور خوشدلی سے اپنی مے پیو کیونکہ سچا خدا آپ کے کاموں سے خوش ہے۔ 8 آپ کے کپڑے ہمیشہ سفید ہوں* اور اپنے سر میں تیل لگانا نہ بھولو۔ 9 اپنی مختصر سی زندگی* کے اُن سب دنوں میں جو خدا نے سورج تلے آپ کو دیے ہیں، اپنی عزیز بیوی کے ساتھ زندگی کا مزہ لو، ہاں، اپنی مختصر سی زندگی* کے سب دنوں میں ایسا ہی کرو کیونکہ زندگی میں یہی آپ کا حصہ اور سورج تلے آپ کی سخت محنت کا اجر ہے۔ 10 آپ جس بھی کام کو ہاتھ لگاؤ، اُسے جیجان سے کرو کیونکہ قبر* میں جہاں آپ جانے والے ہو وہاں نہ کوئی کام ہے، نہ منصوبہ، نہ علم اور نہ دانشمندی۔
11 مَیں نے سورج تلے یہ بات بھی دیکھی ہے کہ تیز دوڑنے والا ہمیشہ دوڑ نہیں جیتتا؛ نہ زورآور ہمیشہ جنگ جیتتا ہے؛ نہ دانشمند کے پاس ہمیشہ کھانا ہوتا ہے؛ نہ ذہین کے پاس ہمیشہ دولت ہوتی ہے اور نہ اُن لوگوں کو ہمیشہ کامیابی ملتی ہے جن کے پاس علم ہوتا ہے کیونکہ کسی پر بھی بُرا وقت آ سکتا ہے اور کسی کے ساتھ اچانک کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ 12 کوئی اِنسان نہیں جانتا کہ اُس کا وقت کب آئے گا۔ جیسے مچھلی جانلیوا جال میں اور پرندہ پھندے میں پھنس جاتا ہے ویسے اِنسان کے بیٹے مصیبت کے جال میں پھنس جاتے ہیں اور یہ وقت اچانک اُن پر آ پڑتا ہے۔
13 مَیں نے سورج تلے دانشمندی کے بارے میں ایک اَور بات پر غور کِیا جس کا مجھ پر گہرا اثر ہوا۔ مَیں نے دیکھا: 14 ایک چھوٹا سا شہر تھا جس میں کچھ آدمی رہتے تھے۔ پھر ایک طاقتور بادشاہ اُس پر حملہ کرنے آیا؛ اُس نے اُسے گھیر لیا اور اُس تک پہنچنے کے لیے بڑی بڑی ڈھلانیں بنائیں۔ 15 اُس شہر میں ایک غریب مگر دانشمند آدمی رہتا تھا۔ اُس نے اپنی دانشمندی سے شہر کو بچا لیا لیکن کسی نے اُس غریب آدمی کو یاد نہیں رکھا۔ 16 تب مَیں نے خود سے کہا: ”دانشمندی طاقت سے بہتر ہے لیکن پھر بھی غریب آدمی کی دانشمندی کو حقیر سمجھا جاتا ہے اور اُس کی باتوں پر دھیان نہیں دیا جاتا۔“
17 بےوقوفوں پر حکمرانی کرنے والے شخص کا شور سننے کی نسبت دانشمند شخص کی آرام سے کہی جانے والی باتیں سننا بہتر ہے۔
18 دانشمندی جنگ کے ہتھیاروں سے بہتر ہے لیکن صرف ایک گُناہگار ساری اچھائی پر پانی پھیر سکتا ہے۔