واعظ
5 جب بھی آپ سچے خدا کے گھر میں جاتے ہو تو دھیان رکھو کہ آپ کا رویہ کیسا ہے۔* یہ بہتر ہے کہ آپ وہاں سننے کے لیے جاؤ نہ کہ احمقوں کی طرح قربانی پیش کرنے کے لیے کیونکہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ جو کر رہے ہیں، وہ بُرا ہے۔
2 بولنے میں جلدبازی نہ کرو۔ نہ ہی سچے خدا سے فوراً وہ سب کہہ دو جو آپ کے دل میں ہے کیونکہ سچا خدا آسمان میں ہے لیکن آپ زمین پر ہو۔ اِس لیے آپ کو تھوڑے لفظوں میں بات کرنی چاہیے۔ 3 جب سوچیں* بہت زیادہ ہوں تو لوگ خواب دیکھنے لگتے ہیں اور احمق شخص کے بہت زیادہ بولنے سے اُس کی حماقت ظاہر ہوتی ہے۔ 4 جب آپ خدا کے سامنے کوئی منت مانو تو اُسے پورا کرنے میں دیر نہ لگاؤ کیونکہ وہ احمقوں سے خوش نہیں ہوتا۔ آپ جو منت مانو، اُسے پورا کرو۔ 5 منت مان کر اُسے پورا نہ کرنے سے بہتر ہے کہ آپ منت ہی نہ مانو۔ 6 اپنے مُنہ کو یہ اِجازت نہ دو کہ وہ آپ* سے گُناہ کرائے اور فرشتے* کے سامنے یہ نہ کہو کہ آپ سے غلطی ہو گئی تھی۔ بھلا آپ اپنی باتوں سے سچے خدا کو اِتنا غصہ کیوں دِلاؤ کہ اُسے آپ کے کاموں کو مٹانا پڑے؟ 7 جس طرح بہت زیادہ سوچوں کی وجہ سے ایک شخص خواب دیکھنے لگتا ہے اُسی طرح بہت زیادہ باتیں کرنے سے ایک شخص کی باتیں فضول بن جاتی ہیں۔ لیکن آپ سچے خدا کا خوف رکھو۔
8 اگر آپ اپنے علاقے میں غریبوں پر ظلم ہوتا اور اِنصاف اور نیکی کا خون ہوتا دیکھو تو حیران مت ہو کیونکہ جو اعلیٰ عہدےدار ایسا کرتا ہے، اُس سے اُوپر بھی کوئی ہوتا ہے جو اُسے دیکھ رہا ہوتا ہے اور اعلیٰ عہدےداروں سے اُوپر بھی اُن سے بڑے عہدےدار ہوتے ہیں۔
9 زمین سے ملنے والا منافع اُن سب میں تقسیم ہوتا ہے، یہاں تک کہ بادشاہ کی ضرورتیں بھی کھیت کی پیداوار سے پوری ہوتی ہیں۔
10 چاندی سے پیار کرنے والے کا دل چاندی سے کبھی نہیں بھرتا اور نہ ہی دولت سے پیار کرنے والے کا دل اپنی کمائی سے بھرتا ہے۔ یہ بھی فضول ہے۔
11 جب اچھی چیزوں میں اِضافہ ہوتا ہے تو اُنہیں اِستعمال کرنے والوں میں بھی اِضافہ ہوتا ہے۔ لیکن اُن چیزوں کے مالک کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟ وہ تو بس اُنہیں دیکھتا ہی رہتا ہے۔
12 ایک خادم کو میٹھی نیند آتی ہے پھر چاہے وہ تھوڑا کھائے یا زیادہ۔ لیکن امیر شخص کی بےشمار دولت اُسے سونے نہیں دیتی۔
13 مَیں نے سورج تلے ایک بڑے دُکھ کی بات دیکھی ہے اور وہ یہ ہے کہ ذخیرہ کی گئی دولت اپنے مالک کے لیے گلے کا پھندا بن جاتی ہے۔ 14 کاروبار میں ناکامی کی وجہ سے اُس کا پیسہ ڈوب جاتا ہے اور جب اُس کا بیٹا پیدا ہوتا ہے تو اُس کے پاس کچھ نہیں ہوتا۔
15 ایک شخص ننگا اپنی ماں کے پیٹ سے نکلتا ہے اور ننگا ہی چلا جاتا ہے۔ وہ اپنی ساری محنت کے بدلے کچھ بھی ساتھ نہیں لے جا پاتا۔
16 یہ بھی بڑے دُکھ کی بات ہے: ٹھیک جیسے وہ آتا ہے ویسے ہی چلا جاتا ہے۔ تو اُس شخص کو کیا فائدہ ہوتا ہے جو ہوا کو پکڑنے کے لیے اِتنی محنت کرتا ہے؟ 17 وہ ہر دن تاریکی میں روٹی کھاتا ہے اور اُس کی ساری زندگی سخت پریشانی، بیماری اور غصے کی حالت میں گزر جاتی ہے۔
18 مَیں نے دیکھا ہے کہ یہ اچھا اور مناسب ہے کہ اِنسان کھائے پیے اور اُس ساری محنت سے لطف اُٹھائے جو وہ اِس مختصر سی زندگی کے دوران سورج تلے کرتا ہے جو سچے خدا نے اُسے دی ہے کیونکہ یہی اُس کا اجر* ہے۔ 19 اِس کے علاوہ جب سچا خدا اِنسان کو مالودولت کے ساتھ ساتھ اِس سے لطف اُٹھانے کی صلاحیت دیتا ہے تو اُسے اِن چیزوں سے لطف اُٹھانا چاہیے* اور اپنی محنت سے خوش ہونا چاہیے۔ یہ خدا کی دین ہے۔ 20 اُس کی زندگی کے دن ایسے گزر جائیں گے کہ اُسے پتہ بھی نہیں چلے گا* کیونکہ سچا خدا اُس کے دل کو خوشی سے بھرا رکھے گا۔