یسعیاہ
14 یہوواہ یعقوب پر رحم کرے گا اور پھر سے اِسرائیل کو چُنے گا۔ وہ اُن لوگوں کو اُن کے ملک میں بسائے گا* اور پردیسی اُن کے ساتھ ہوں گے اور یعقوب کے گھرانے سے جُڑ جائیں گے۔ 2 غیرقوموں کے لوگ اُنہیں لے کر اُن کی جگہ پر پہنچائیں گے اور اِسرائیل کا گھرانہ اُنہیں یہوواہ کے ملک میں نوکر نوکرانیاں بنائے گا۔ وہ اُن لوگوں کو قیدی بنائیں گے جنہوں نے اُنہیں قیدی بنایا تھا؛ وہ لوگ اُن کے تابع ہوں گے جنہوں نے اُن سے زبردستی کام کرایا تھا۔*
3 جس دن یہوواہ آپ کو آپ کی تکلیف، آپ کی پریشانی اور اُس سخت غلامی سے آرام دے گا جو آپ سے کرائی گئی، 4 اُس دن آپ بابل کے بادشاہ کے خلاف یہ کہاوت کہیں گے:*
”دیکھو! دوسروں سے زبردستی کام کرانے والا* اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے!
دیکھو! ظلم کا خاتمہ ہو گیا ہے!
5 یہوواہ نے بُرے لوگوں کی لاٹھی
اور حکمرانوں کے عصا کو توڑ دیا ہے،
6 ہاں، اُس کو جو طیش سے قوموں پر مسلسل وار کر رہا تھا،
ہاں، اُس کو جو قوموں کو مسلسل اذیت دے کر اُنہیں غصے سے اپنے ماتحت کر رہا تھا۔
7 اب ساری زمین کو آرام ملا ہے، ہر طرف سکون ہے۔
لوگ خوشی سے للکار رہے ہیں۔
8 صنوبر کے درخت بھی لبنان کے درختوں کے ساتھ مل کر
تیرے حال پر خوشی مناتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں: ”جب سے تُو گِرا ہے،
ہمیں کاٹنے کے لیے کوئی لکڑہارا نہیں آیا۔“
9 نیچے قبر* میں بھی ہلچل مچی ہوئی ہے
تاکہ تیرے آنے پر تیرا اِستقبال کرے۔
تیری وجہ سے یہ مُردوں کو جگاتی ہے،
ہاں، زمین کے سب ظالم حکمرانوں* کو۔
یہ قوموں کے بادشاہوں کو اُن کے تخت سے اُٹھا دیتی ہے۔
10 وہ سب بول اُٹھتے ہیں اور تجھ سے کہتے ہیں:
”کیا تُو بھی ہماری طرح کمزور ہو گیا ہے؟
کیا تُو بھی ہم جیسا بن گیا ہے؟
11 تیرا غرور اور تیرے تاردار سازوں کی آواز
نیچے قبر* میں اُتاری گئی ہے۔
تیرے نیچے کیڑوں کا بستر بچھا ہے
اور تیرے اُوپر کینچوؤں کی چادر ہے۔“
12 اَے چمکتے ستارے! صبح کے بیٹے!
تجھے آسمان سے کیسے گِرا دیا گیا ہے!
اَے قوموں کو شکست دینے والے!
تجھے کاٹ کر کیسے زمین پر پھینک دیا گیا ہے!
13 تُو نے اپنے دل میں کہا : ”مَیں آسمان پر چڑھ جاؤں گا۔
مَیں اپنا تخت خدا کے ستاروں سے اُونچا کروں گا۔
مَیں شمال کے دُوردراز علاقوں میں
اِجتماع کے پہاڑ پر بیٹھوں گا۔
14 مَیں بادلوں سے بھی اُوپر جاؤں گا؛
مَیں خود کو خدا تعالیٰ جیسا بناؤں گا۔“
15 لیکن تجھے قبر* میں اُتارا جائے گا،
ہاں، گڑھے کے سب سے گہرے حصوں میں۔
16 تجھے دیکھنے والے تجھے گھوریں گے؛
وہ باریکی سے تیرا جائزہ لیں گے اور کہیں گے:
”یہ وہی آدمی ہے نا جو زمین کو ہلا رہا تھا،
جس نے بادشاہتوں کو لرزا دیا تھا،
17 جس نے دُنیا کو ویرانہ بنا دیا تھا
اور اُس کے شہروں کو تہسنہس کر دیا تھا
اور جس نے قیدیوں کو گھر نہیں جانے دیا تھا؟“
18 قوموں کے باقی سب بادشاہ،
ہاں، وہ سب کے سب شان کے ساتھ
اپنے اپنے مقبرے* میں لیٹ جاتے ہیں۔
19 مگر تجھے قبر میں دفنانے کی بجائے
ایک ایسی کونپل* کی طرح پھینک دیا گیا ہے جس سے گِھن آتی ہو؛
تُو اُن لوگوں کی لاشوں سے ڈھکا ہوا ہے جنہیں تلوار سے چھیدا گیا تھا
اور جو پتھروں والے گڑھے میں اُتر گئے ہیں؛
تُو اُس لاش کی طرح ہو گیا ہے جسے پیروں تلے کچلا گیا ہو۔
20 تجھے اُن کے ساتھ قبر میں نہیں دفنایا جائے گا
کیونکہ تُو نے اپنے ہی ملک کو تباہ کِیا؛
تُو نے اپنے ہی لوگوں کو مار ڈالا۔
بُرے لوگوں کی نسل کا پھر کبھی نام نہیں لیا جائے گا۔
21 اُس کے بیٹوں کے لیے
اُن کے باپدادا کے گُناہ کی وجہ سے ایک ذبحخانہ تیار کرو
تاکہ وہ اُٹھ کر زمین پر قبضہ نہ کر لیں
اور اِسے اپنے شہروں سے نہ بھر دیں۔“
22 فوجوں کا خدا یہوواہ فرماتا ہے: ”مَیں اُن کے خلاف اُٹھوں گا۔“
یہوواہ فرماتا ہے: ”مَیں بابل سے نام، لوگوں کا بچا ہوا حصہ، اولاد اور آنے والی نسلیں مٹا دوں گا۔“
23 فوجوں کا خدا یہوواہ فرماتا ہے: ”مَیں اُسے خارپُشتوں* کی ملکیت اور دَلدلی علاقہ بنا دوں گا اور تباہی کے جھاڑو سے اُس کا صفایا کر دوں گا۔“
24 فوجوں کے خدا یہوواہ نے یہ قسم کھائی ہے:
”مَیں نے جو طے کِیا ہے، وہ ہو کر رہے گا
اور مَیں نے جو فیصلہ کِیا ہے، وہ پورا ہوگا۔
25 مَیں اسور* کو اپنے ملک میں کچل دوں گا
اور اُسے اپنے پہاڑوں پر روند دوں گا۔
اُس کا جُوا میرے بندوں سے ہٹا دیا جائے گا
اور اُس کا بوجھ اُن کے کندھوں سے اُتار دیا جائے گا۔“
26 یہ وہ فیصلہ ہے جو ساری زمین کے خلاف کِیا گیا ہے
اور یہ وہ ہاتھ ہے جو ساری قوموں کے خلاف بڑھا ہوا ہے۔*
27 یہ فیصلہ فوجوں کے خدا یہوواہ نے کِیا ہے۔
کون اِسے پورا ہونے سے روک سکتا ہے؟
اُس کا ہاتھ بڑھا ہوا ہے۔
کون اِسے پیچھے ہٹا سکتا ہے؟
28 جس سال میں بادشاہ آخز فوت ہوا، یہ پیغام دیا گیا:
29 ”اَے فِلسطیہ! تجھ میں سے کوئی بھی اِس بات سے خوش نہ ہو
کہ تجھ پر وار کرنے والے کا عصا ٹوٹ گیا ہے
کیونکہ سانپ کی جڑ سے ایک زہریلا سانپ آئے گا
اور اُس کی نسل اُڑنے والا آتشی سانپ* ہوگی۔
30 ادنیٰ شخص کا پہلوٹھا جی بھر کر کھائے گا
اور غریب بےخوف ہو کر لیٹے گا؛
مگر مَیں تیری جڑ کو قحط سے مار ڈالوں گا
اور تیرے بچے ہوئے حصے کو قتل کر دیا جائے گا۔
31 اَے دروازے! ماتم کر، اَے شہر! چلّا!
اَے فِلسطیہ! تیرے سب لوگ دل چھوڑ دیں گے
کیونکہ شمال سے ایک دُھواں آ رہا ہے
اور اُس کے دستوں میں ایک بھی سپاہی سُست نہیں ہے۔“
32 وہ قوم کے قاصدوں کو کیا جواب دیں گے؟
یہ کہ یہوواہ نے صِیّون کی بنیاد ڈالی ہے
اور اُس کی قوم کے ادنیٰ لوگ صِیّون میں پناہ لیں گے۔