ایوب
12 اِس پر ایوب نے کہا:
2 ”ہاں، سارا علم تو تُم ہی لوگوں کے پاس ہے؛
دانشمندی تو تمہارے ساتھ ہی دفن ہو جائے گی!
3 لیکن مجھ میں بھی سمجھ* ہے؛
مَیں تُم سے کمتر نہیں ہوں۔
جو باتیں تُم کہہ رہے ہو، وہ کس کو نہیں پتہ؟
4 مَیں اپنے دوستوں کی نظر میں مذاق بن کر رہ گیا ہوں،
ہاں، مَیں جو خدا کو پکارتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ وہ میری سنے۔
ایک نیک اور بےاِلزام شخص کا لوگ مذاق ہی اُڑاتے ہیں۔
5 بےفکر شخص مصیبتزدہ لوگوں کو* حقیر سمجھتا ہے؛
وہ سوچتا ہے کہ مصیبت صرف اُن لوگوں پر آتی ہے جن کے قدم لڑکھڑاتے* ہیں۔
6 ڈاکوؤں کے خیمے سلامت رہتے ہیں
اور خدا کو غصہ دِلانے والے محفوظ رہتے ہیں
یعنی وہ جو اپنے دیوتاؤں کو اپنے ہاتھوں میں اُٹھاتے ہیں۔
7 ذرا جانوروں سے پوچھو، وہ تمہیں سکھائیں گے
اور آسمان کے پرندوں سے بھی، وہ تمہیں بتائیں گے؛
8 زمین پر غور کرو،* وہ تمہیں سکھائے گی
اور سمندر کی مچھلیاں تمہیں بتائیں گی۔
9 اِن سب میں سے کون ہے جو یہ نہیں جانتا
کہ یہوواہ نے اُسے اپنے ہاتھ سے بنایا ہے؟
11 جیسے زبان* کھانے کو چکھتی ہے
ویسے ہی کان باتوں کو پرکھتا ہے۔
12 بوڑھوں کے پاس دانشمندی ہوتی ہے
اور اُن لوگوں کے پاس سمجھ جو لمبی عمر گزار چُکے ہیں۔
13 خدا دانشمندی اور قوت کا مالک ہے؛
وہ اپنا اِرادہ پورا کرتا ہے اور اُس کے پاس سمجھ ہے۔
14 جب وہ کسی چیز کو ڈھا دیتا ہے تو وہ دوبارہ نہیں بن سکتی؛
جب وہ کسی چیز کو بند کر دیتا ہے تو کوئی اِنسان اِسے نہیں کھول سکتا۔
15 جب وہ پانیوں کو روک لیتا ہے تو ہر چیز سُوکھ جاتی ہے؛
جب وہ اِنہیں چھوڑ دیتا ہے تو زمین ڈوب جاتی ہے۔
16 وہ طاقت اور حقیقی دانشمندی کا مالک ہے؛
گمراہ ہونے والا اور گمراہ کرنے والا دونوں اُس کے ہاتھ میں ہیں۔
17 وہ مُشیروں کو ننگے پاؤں چلاتا ہے*
اور منصفوں کو بےوقوف بنا دیتا ہے۔
18 وہ اُن زنجیروں کو کھول دیتا ہے جو بادشاہ باندھتے ہیں
اور بادشاہوں کی کمر پر پیٹی* کَس دیتا ہے۔
19 وہ پجاریوں کو ننگے پاؤں چلاتا ہے
اور اُن لوگوں کا تختہ اُلٹ دیتا ہے جو اِختیار جمائے بیٹھے ہیں۔
20 وہ بھروسےمند مُشیروں کو خاموش کرا دیتا ہے
اور بزرگوں کی سمجھ بُوجھ چھین لیتا ہے۔
21 وہ نوابوں پر ذِلت اُنڈیلتا ہے
اور طاقتوروں کو کمزور بنا دیتا ہے۔*
22 وہ تاریکی میں چھپی باتوں کو ظاہر کرتا ہے
اور گہری تاریکی پر روشنی چمکاتا ہے۔
23 وہ قوموں کو طاقتور بناتا ہے اور اُنہیں تباہ کرتا ہے؛
وہ قوموں کو بڑا بناتا ہے اور اُنہیں جلاوطنی میں بھیجتا ہے۔
24 وہ قوموں کے رہنماؤں کو سمجھ* سے محروم کر دیتا ہے
اور اُنہیں ایسے ویرانوں میں بھٹکاتا ہے جہاں کوئی راستے نہیں۔
25 وہ گھپ اندھیرے میں ٹٹولتے پھرتے ہیں؛
خدا اُن کا حال نشے میں لڑکھڑاتے آدمیوں جیسا کر دیتا ہے۔