سموئیل کی دوسری کتاب
24 یہوواہ کا غضب اُس وقت پھر اِسرائیل پر بھڑکا جب کسی نے داؤد کو اُکسایا اور کہا:* ”اِسرائیل اور یہوداہ کی مردمشماری کرائیں۔“ 2 اِس لیے بادشاہ نے اپنی فوج کے سربراہ یوآب سے جو اُن کے ساتھ تھے، کہا: ”مہربانی سے دان سے بِیرسبع تک اِسرائیل کے سب قبیلوں میں جائیں اور لوگوں کے نام لکھیں تاکہ مجھے لوگوں کی تعداد پتہ چلے۔“ 3 اِس پر یوآب نے بادشاہ سے کہا: ”آپ کا خدا یہوواہ لوگوں کی تعداد 100 گُنا بڑھائے اور میرے مالک بادشاہ سلامت یہ اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ لیکن میرے مالک بادشاہ سلامت ایسا کیوں کرنا چاہتے ہیں؟“
4 لیکن یوآب اور فوج کے سربراہوں کو بادشاہ کی بات کے سامنے سر جھکانا پڑا۔ اِس لیے یوآب اور فوج کے سربراہ بادشاہ کے حضور سے چلے گئے تاکہ اِسرائیل کے لوگوں کی مردمشماری کر سکیں۔ 5 اُنہوں نے اُردن* پار کِیا اور عروعیر میں خیمے لگائے اور وادی کے بیچ میں شہر کی دائیں طرف* خیمے لگائے اور جدیوں کے علاقے اور یعزیر کی طرف گئے۔ 6 پھر وہ جِلعاد اور تحتیمحدسی کے علاقے میں گئے اور پھر دانیعن سے ہوتے ہوئے گھوم کر صیدا پہنچے۔ 7 اِس کے بعد وہ صُور کے قلعے اور حِویوں اور کنعانیوں کے تمام شہروں میں گئے اور آخر میں بِیرسبع پہنچے جو یہوداہ کے نِجِب میں ہے۔ 8 اِس طرح وہ پورے ملک میں گھومے اور 9 مہینے اور 20 دن کے بعد یروشلم واپس آئے۔ 9 پھر یوآب نے بادشاہ کو اُن لوگوں کی تعداد بتائی جن کے نام لکھے گئے تھے۔ اِسرائیل کے تلوار سے لیس جنگجوؤں کی تعداد 8 لاکھ تھی اور یہوداہ کے آدمیوں کی تعداد 5 لاکھ تھی۔
10 لیکن مردمشماری کرانے کے بعد داؤد کا ضمیر* اُنہیں کوسنے لگا۔ اُنہوں نے یہوواہ سے کہا: ”مَیں نے یہ کام کر کے بہت بڑا گُناہ کِیا ہے۔ اَے یہوواہ! مہربانی سے اپنے بندے کا گُناہ معاف کر دے کیونکہ مَیں نے بڑی بےوقوفی کی ہے۔“ 11 جب داؤد صبح اُٹھے تو یہوواہ کا یہ کلام جد نبی پر نازل ہوا جو داؤد کے لیے رُویات دیکھتے تھے: 12 ”جاؤ اور داؤد سے کہو: ”یہوواہ نے یہ فرمایا ہے: ”مَیں تمہارے سامنے تین سزائیں رکھتا ہوں۔ اِن میں سے ایک چُن لو جو مَیں تُم پر نازل کروں۔“““ 13 اِس لیے جد داؤد کے پاس گئے اور اُن سے کہا: ”آپ کیا چاہتے ہیں، آپ کے ملک میں سات سال تک قحط نازل ہو؛ آپ تین مہینے تک اپنے مخالفوں سے بھاگتے رہیں اور وہ آپ کا پیچھا کرتے رہیں یا آپ کے ملک میں تین دن تک وبا نازل ہو؟ اب اچھی طرح سوچ کر مجھے بتائیں کہ مَیں اُس ہستی کو کیا جواب دوں جس نے مجھے بھیجا ہے۔“ 14 اِس پر داؤد نے جد سے کہا: ”مَیں بےحد پریشان ہوں۔ مہربانی سے ہمیں یہوواہ کے ہاتھ میں پڑنے دیں کیونکہ وہ بڑا رحیم ہے لیکن مجھے اِنسان کے ہاتھوں میں نہ پڑنے دیں۔“
15 پھر یہوواہ نے اِسرائیل میں صبح سے لے کر مقررہ وقت تک وبا بھیجی جس کی وجہ سے دان سے بِیرسبع تک 70 ہزار لوگ مارے گئے۔ 16 جب فرشتے نے یروشلم پر تباہی لانے کے لیے اِس کی طرف ہاتھ بڑھایا تو یہوواہ کو یہ وبا بھیجنے پر افسوس* ہوا اور اُس نے لوگوں پر تباہی لانے والے فرشتے سے کہا: ”بس کرو! اپنا ہاتھ روک لو!“ اُس وقت یہوواہ کا فرشتہ اَروناہ یبوسی کے کھلیان* کے قریب تھا۔
17 جب داؤد نے اُس فرشتے کو دیکھا جو لوگوں کو مار رہا تھا تو اُنہوں نے یہوواہ سے کہا: ”گُناہ تو مجھ سے ہوا ہے۔ غلطی مَیں نے کی ہے۔ لیکن اِن بھیڑوں کا کیا قصور ہے؟ مہربانی سے تیرا ہاتھ صرف میرے اور میرے والد کے گھرانے کے خلاف ہو۔“
18 اِس لیے اُس دن جد داؤد کے پاس آئے اور اُن سے کہا: ”اُوپر کی طرف جا کر اَروناہ یبوسی کے کھلیان میں یہوواہ کے لیے ایک قربانگاہ بنائیں۔“ 19 تب داؤد یہوواہ کے حکم کے مطابق جو اُس نے جد کے ذریعے دیا تھا، اُوپر کی طرف گئے۔ 20 جب اَروناہ نے دیکھا کہ بادشاہ اور اُس کے خادم اُن کی طرف اُوپر آ رہے ہیں تو وہ فوراً گئے اور بادشاہ کے سامنے مُنہ کے بل زمین پر جھکے۔ 21 اَروناہ نے بادشاہ سے پوچھا: ”میرے مالک بادشاہ سلامت! آپ اپنے اِس خادم کے پاس تشریف کیوں لائے ہیں؟“ داؤد نے جواب دیا: ”آپ کا کھلیان خریدنے تاکہ یہاں یہوواہ کے لیے قربانگاہ بنائی جا سکے۔ اِس طرح وہ وبا رُک جائے گی جو لوگوں پر نازل ہو رہی ہے۔“ 22 لیکن اَروناہ نے داؤد سے کہا: ”میرے مالک بادشاہ سلامت! کھلیان لے لیں اور جو آپ کو اچھا لگے، وہ قربان کریں۔ یہ رہے بھسم ہونے والی قربانی کے لیے گائے بیل اور جلانے کے لیے ہینگا* اور جُوا۔ 23 بادشاہ سلامت! اَروناہ یہ سب کچھ آپ کی نذر کرتا ہے۔“ پھر اَروناہ نے بادشاہ سے کہا: ”آپ کا خدا یہوواہ آپ پر نظرِکرم کرے۔“
24 لیکن بادشاہ نے اَروناہ سے کہا: ”مَیں یہ زمین آپ کو قیمت دے کر خریدوں گا۔ مَیں اپنے خدا یہوواہ کے حضور ایسی بھسم ہونے والی قربانیاں نہیں پیش کروں گا جن کی مَیں نے قیمت نہ ادا کی ہو۔“ اِس لیے داؤد نے 50 مِثقال* چاندی دے کر کھلیان اور گائے بیل خرید لیے۔ 25 پھر داؤد نے وہاں یہوواہ کے لیے ایک قربانگاہ بنائی اور اُس پر بھسم ہونے والی قربانیاں اور صلح* والی قربانیاں پیش کیں۔ اِس کے بعد یہوواہ نے ملک کے حوالے سے اُن کی اِلتجائیں سنیں اور اِسرائیل سے وبا ختم ہو گئی۔