سلاطین کی پہلی کتاب
2 جب داؤد کی موت کا وقت قریب آیا تو اُنہوں نے اپنے بیٹے سلیمان کو یہ ہدایتیں کیں: 2 ”مَیں اب زیادہ دن نہیں جیوں گا۔* اِس لیے مضبوط ہو اور مرد بنو۔ 3 آپ اپنا فرض نبھاتے ہوئے اپنے خدا یہوواہ کی راہوں پر چلنا اور اُس کے اُن قوانین، حکموں، فیصلوں اور یاددہانیوں پر عمل کرنا جو موسیٰ کی شریعت میں لکھی ہیں۔ پھر آپ جو کچھ بھی کرو گے اور جہاں بھی جاؤ گے، آپ کو کامیابی ملے گی۔* 4 اور یہوواہ میرے سلسلے میں اپنا یہ وعدہ پورا کرے گا: ”اگر تمہارے بیٹے اپنے چالچلن پر دھیان دیں گے اور پورے دل، پوری جان* اور وفاداری سے میری راہوں پر چلیں گے تو تمہاری نسل میں ہمیشہ کوئی ایسا شخص رہے گا جو اِسرائیل کے تخت پر بیٹھے گا۔“
5 آپ اچھی طرح جانتے ہو کہ ضِرُویاہ کے بیٹے یوآب نے میرے ساتھ اور اِسرائیل کی فوج کے دو سربراہوں کے ساتھ کیا کِیا یعنی نِیر کے بیٹے ابنیر اور یتر کے بیٹے عماسا کے ساتھ۔ اُس نے اُس وقت اُنہیں قتل کر کے خون بہایا جب جنگ نہیں تھی بلکہ امن تھا۔ اِس طرح اُس نے اپنی پیٹی* اور اپنے جُوتوں کو خون میں رنگا۔ 6 اب آپ دانشمندی سے کام لینا اور اُس کے سفید بالوں کو سکون سے قبر* میں نہ اُترنے دینا۔
7 لیکن برزِلّی جِلعادی کے بیٹوں کے لیے اٹوٹ محبت ظاہر کرنا اور اُنہیں اپنی میز پر کھانے پینے والے لوگوں میں شامل کرنا کیونکہ جب مَیں آپ کے بھائی ابیسلوم سے بھاگ رہا تھا تو اُنہوں نے میرا ساتھ دیا تھا۔
8 آپ کے قریب بحوریم سے تعلق رکھنے والے جیرا بِنیامینی کا بیٹا سِمعی بھی رہتا ہے۔ جس دن مَیں محنایم جا رہا تھا، اُس نے مجھے بڑی سخت بددُعائیں دی تھیں۔ لیکن جب وہ دریائےاُردن* پر مجھ سے ملنے آیا تو مَیں نے یہوواہ کی قسم کھاتے ہوئے اُس سے کہا: ”مَیں آپ کو تلوار سے نہیں ماروں گا۔“ 9 آپ اُسے سزا ضرور دینا کیونکہ آپ ایک دانشمند اِنسان ہو اور جانتے ہو کہ آپ کو اُس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے۔ آپ اُس کے سفید بالوں کو خون میں رنگ کر قبر* میں اُتارنا۔“
10 پھر داؤد اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گئے* اور اُنہیں داؤد کے شہر میں دفنایا گیا۔ 11 اِسرائیل پر داؤد کی حکمرانی کا دورانیہ 40 سال تھا۔ اُنہوں نے 7 سال حِبرون میں اور 33 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔
12 اِس کے بعد سلیمان اپنے والد داؤد کے تخت پر بیٹھ گئے اور آہستہ آہستہ اُن کی سلطنت مضبوط ہوتی گئی۔
13 کچھ وقت بعد حجّیت کا بیٹا ادونیاہ سلیمان کی والدہ بَتسبع کے پاس آیا۔ بَتسبع نے اُس سے پوچھا: ”کیا آپ نیک* اِرادے سے آئے ہو؟“ اُس نے کہا: ”جی، نیک* اِرادے سے آیا ہوں۔“ 14 پھر اُس نے کہا: ”مَیں آپ سے کچھ کہنا چاہتا ہوں۔“ بَتسبع نے کہا: ”بولو۔“ 15 ادونیاہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ”آپ اچھی طرح جانتی ہیں کہ بادشاہت مجھے ملنی تھی اور سارا اِسرائیل یہ توقع کر رہا تھا کہ مَیں بادشاہ بنوں گا۔ لیکن بادشاہت میرے ہاتھ سے نکل گئی اور میرے بھائی کی ہو گئی کیونکہ یہوواہ چاہتا تھا کہ یہ اُس کی ہو۔ 16 لیکن اب مَیں آپ سے بس ایک درخواست کرنا چاہتا ہوں۔ میری درخواست کو رد نہ کیجیے گا۔“ بَتسبع نے اُس سے کہا: ”کہو۔“ 17 پھر اُس نے کہا: ”مہربانی سے بادشاہ سلیمان سے کہیں کہ وہ میری شادی ابیشاگ شُونیمی سے کرا دیں۔ وہ آپ کی بات نہیں ٹالیں گے۔“ 18 اِس پر بَتسبع نے کہا: ”ٹھیک ہے۔ مَیں اِس بارے میں بادشاہ سے بات کروں گی۔“
19 اِس کے بعد بَتسبع بادشاہ سلیمان کے پاس گئیں تاکہ اُنہیں ادونیاہ کی درخواست کے بارے میں بتائیں۔ بادشاہ فوراً اُن سے ملنے کے لیے کھڑا ہو گیا اور اُن کے سامنے جھکا۔ پھر وہ اپنے تخت پر بیٹھ گیا اور اُس نے اپنی دائیں طرف اپنی والدہ کے لیے ایک تخت لگوایا تاکہ وہ وہاں بیٹھیں۔ 20 پھر بَتسبع نے کہا: ”مَیں آپ سے ایک چھوٹی سی درخواست کرنا چاہتی ہوں۔ مجھے اِنکار مت کرنا۔“ بادشاہ نے اُن سے کہا: ”جی امی، بتائیں۔ مَیں اِنکار نہیں کروں گا۔“ 21 اُنہوں نے کہا: ”ابیشاگ شُونیمی کی شادی اپنے بھائی ادونیاہ سے کرا دیں۔“ 22 اِس پر سلیمان نے اپنی والدہ سے کہا: ”آپ ادونیاہ کے لیے صرف ابیشاگ شُونیمی کیوں مانگ رہی ہیں؟ آپ اُس کے لیے بادشاہت بھی مانگ لیں کیونکہ وہ میرا بڑا بھائی ہے اور کاہن ابیآتر اور ضِرُویاہ کے بیٹے یوآب بھی اُس کا ساتھ دے رہے ہیں۔“
23 پھر سلیمان نے یہوواہ کی قسم کھاتے ہوئے کہا: ”ادونیاہ کو اِس درخواست کی قیمت اپنی جان دے کر چُکانی پڑے گی اور اگر ایسا نہ ہوا تو خدا مجھے اِس کی کڑی سے کڑی سزا دے۔ 24 اب زندہ خدا یہوواہ کی قسم جس نے اپنے وعدے کے مطابق مجھے مضبوطی سے قائم کِیا اور مجھے میرے والد داؤد کے تخت پر بٹھایا اور میرے لیے ایک گھر* بنایا، ادونیاہ کو آج ہی موت کے گھاٹ اُتار دیا جائے گا۔“ 25 بادشاہ سلیمان نے اُسی وقت یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کو بھیجا جنہوں نے جا کر ادونیاہ پر وار کِیا اور وہ مر گیا۔
26 پھر بادشاہ نے کاہن ابیآتر سے کہا: ”عنتوت میں اپنے کھیتوں میں چلے جائیں! ویسے تو آپ موت کی سزا کے لائق ہیں لیکن مَیں آج آپ کو نہیں ماروں گا کیونکہ آپ نے میرے والد داؤد کے سامنے حاکمِاعلیٰ یہوواہ کا صندوق اُٹھایا اور آپ نے میرے والد کی سب مصیبتوں میں اُن کا ساتھ دیا۔“ 27 اِس طرح سلیمان نے ابیآتر کو یہوواہ کے کاہن کی ذمےداری سے ہٹا دیا۔ یوں یہوواہ کی وہ بات پوری ہوئی جو اُس نے سیلا میں عیلی کے گھرانے کے بارے میں کہی تھی۔
28 جب یہ خبر یوآب تک پہنچی تو وہ بھاگ کر یہوواہ کے خیمے میں چلے گئے اور قربانگاہ کے سینگ پکڑ لیے۔ اُنہوں نے ابیسلوم کا ساتھ تو نہیں دیا تھا لیکن ادونیاہ کا ساتھ دیا تھا۔ 29 بادشاہ سلیمان کو بتایا گیا: ”یوآب یہوواہ کے خیمے میں بھاگ گئے ہیں اور قربانگاہ کے پاس موجود ہیں۔“ سلیمان نے یہویدع کے بیٹے بِنایاہ سے کہا: ”جاؤ اُسے مار ڈالو!“ 30 بِنایاہ یہوواہ کے خیمے میں گئے اور یوآب سے کہا: ”بادشاہ نے کہا ہے: ”باہر آؤ!““ لیکن یوآب نے کہا: ”نہیں، مَیں یہیں مروں گا۔“ بِنایاہ نے واپس آ کر بادشاہ کو بتایا کہ یوآب نے کیا کہا ہے اور اُنہیں کیا جواب دیا ہے۔ 31 بادشاہ نے اُن سے کہا: ”جیسا وہ کہہ رہا ہے، ویسا ہی کرو۔ اُسے مار ڈالو اور دفنا دو اور مجھ سے اور میرے والد کے گھرانے سے اُس خون کا داغ ہٹا دو جو یوآب نے بِلاوجہ بہایا ہے۔ 32 یہوواہ اُس کا خون اُسی کے سر ڈالے کیونکہ اُس نے میرے والد کے علم میں لائے بغیر دو ایسے آدمیوں کو تلوار سے مار ڈالا جو اُس سے زیادہ نیک اور اچھے تھے یعنی نِیر کے بیٹے ابنیر کو جو اِسرائیل کی فوج کے سربراہ تھے اور یتر کے بیٹے عماسا کو جو یہوداہ کی فوج کے سربراہ تھے۔ 33 اُن کا خون یوآب اور اُس کی اولاد کے سر پر ہمیشہ رہے گا۔ لیکن یہوواہ داؤد، اُن کی اولاد، اُن کے گھرانے اور اُن کے تخت کو ہمیشہ سلامتی عطا کرے۔“ 34 تب یہویدع کے بیٹے بِنایاہ نے جا کر یوآب پر وار کِیا اور اُنہیں ہلاک کر دیا۔ پھر یوآب کو ویرانے میں اُن کے گھر میں دفنا دیا گیا۔ 35 اِس کے بعد بادشاہ نے یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کو یوآب کی جگہ فوج کا سربراہ مقرر کِیا اور ابیآتر کی جگہ صدوق کو کاہن مقرر کِیا۔
36 پھر بادشاہ نے سِمعی کو بُلایا اور اُس سے کہا: ”اپنے لیے یروشلم میں ایک گھر بناؤ اور وہیں رہو۔ وہاں سے کسی اَور جگہ نہ جانا۔ 37 جس دن آپ باہر نکلے اور وادیِقِدرون پار کی، یقین مانو، آپ کو اُسی دن مار ڈالا جائے گا۔ آپ کا خون آپ کے اپنے سر پر ہوگا۔“ 38 سِمعی نے بادشاہ کو جواب دیا: ”آپ نے جو کہا ہے، وہ بالکل جائز ہے۔ آپ کا خادم ویسے ہی کرے گا جیسے میرے مالک بادشاہ سلامت نے فرمایا ہے۔“ اِس لیے سِمعی کافی عرصے تک یروشلم میں ہی رہا۔
39 لیکن تین سال بعد سِمعی کے دو غلام بھاگ کر جات کے بادشاہ اَکیس کے پاس چلے گئے جو معکہ کا بیٹا تھا۔ سِمعی کو بتایا گیا: ”دیکھیں، آپ کے غلام جات میں ہیں۔“ 40 تب سِمعی نے فوراً اپنے گدھے پر زِین کَسی اور اپنے غلاموں کو ڈھونڈنے جات میں اَکیس کے پاس گیا۔ جب سِمعی اپنے غلاموں کے ساتھ جات سے واپس آیا 41 تو سلیمان کو بتایا گیا: ”سِمعی یروشلم سے باہر جات گیا تھا اور اب وہ واپس آ گیا ہے۔“ 42 تب بادشاہ نے سِمعی کو بُلایا اور اُس سے کہا: ”کیا مَیں نے آپ کو یہوواہ کی قسم دِلا کر خبردار نہیں کِیا تھا کہ ”جس دن آپ یہاں سے نکل کر کسی اَور جگہ جاؤ گے، یقین مانو، آپ کو اُسی دن مار ڈالا جائے گا“؟ اور کیا آپ نے مجھ سے نہیں کہا تھا کہ ”جو آپ نے کہا ہے، وہ بالکل جائز ہے۔ مَیں آپ کی بات مانوں گا“؟ 43 تو پھر آپ اُس قسم پر قائم کیوں نہیں رہے جو مَیں نے آپ کو یہوواہ کے نام سے دِلائی تھی اور اُس حکم کی پابندی کیوں نہیں کی جو مَیں نے آپ کو دیا تھا؟“ 44 پھر بادشاہ نے سِمعی سے کہا: ”آپ اچھی طرح جانتے ہو کہ آپ نے میرے والد داؤد کے ساتھ کتنا بُرا کِیا تھا۔ اب یہوواہ آپ کو اُس بُرائی کا بدلہ دے گا۔ 45 لیکن بادشاہ سلیمان کو برکت ملے گی اور داؤد کا تخت یہوواہ کے حضور ہمیشہ مضبوطی سے قائم رہے گا۔“ 46 یہ کہہ کر بادشاہ نے یہویدع کے بیٹے بِنایاہ کو حکم دیا جس پر اُنہوں نے جا کر سِمعی پر وار کِیا اور وہ مر گیا۔
اِس طرح سلیمان کے ہاتھوں میں سلطنت مضبوطی سے قائم ہو گئی۔