یوحنا
15 مَیں انگور کی اصلی بیل ہوں اور میرا باپ کاشتکار ہے۔ 2 وہ میری ہر اُس شاخ کو کاٹ ڈالتا ہے جو پھل نہیں لاتی اور جو شاخ پھل لاتی ہے، اُس کو وہ چھانٹ کر صاف کرتا ہے تاکہ اَور بھی پھل لائے۔ 3 آپ تو اُن باتوں کی وجہ سے جو مَیں نے آپ سے کہی تھیں، پہلے سے صاف ہیں۔ 4 میرے ساتھ متحد رہیں اور مَیں آپ کے ساتھ متحد رہوں گا۔ ایک شاخ تب ہی پھل لا سکتی ہے اگر وہ بیل سے جُڑی رہے۔ اِسی طرح آپ تب ہی پھل لا سکتے ہیں اگر آپ میرے ساتھ متحد رہیں۔ 5 مَیں انگور کی بیل ہوں اور آپ شاخیں ہیں۔ جو شخص میرے ساتھ متحد رہتا ہے اور جس کے ساتھ مَیں متحد رہتا ہوں، وہ بہت زیادہ پھل لاتا ہے۔ کیونکہ آپ مجھ سے الگ ہو کر کچھ نہیں کر سکتے۔ 6 جو شخص میرے ساتھ متحد نہیں رہتا، اُسے ایک شاخ کی طرح باہر پھینکا جائے گا اور وہ سُوکھ جائے گا۔ اور لوگ ایسی شاخوں کو اِکٹھا کریں گے اور اُن کو آگ میں پھینک دیں گے اور وہ جل جائیں گی۔ 7 اگر آپ میرے ساتھ متحد رہتے ہیں اور میری باتیں آپ کے دل میں رہتی ہیں تو آپ جو چاہیں مانگیں، آپ کو دیا جائے گا۔ 8 میرے باپ کی بڑائی اِسی سے ہوتی ہے کہ آپ بہت پھل لائیں اور خود کو میرے شاگرد ثابت کریں۔ 9 جس طرح باپ نے مجھ سے محبت کی اِسی طرح مَیں نے آپ سے محبت کی۔ میری محبت میں قائم رہیں۔ 10 اگر آپ میرے حکموں پر عمل کریں گے تو آپ میری محبت میں قائم رہیں گے جیسے مَیں باپ کے حکموں پر عمل کرتا ہوں اور اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔
11 مَیں نے یہ باتیں آپ سے اِس لیے کہی ہیں تاکہ آپ پوری طرح میری خوشی محسوس کر سکیں۔ 12 میرا حکم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے ویسے ہی محبت کریں جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے۔ 13 اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کر سکتا کہ اپنے دوستوں کی خاطر اپنی جان دے دے۔ 14 آپ میرے دوست ہیں بشرطیکہ آپ میرے حکموں پر عمل کریں۔ 15 اب سے مَیں آپ کو غلام نہیں کہوں گا کیونکہ ایک غلام نہیں جانتا کہ اُس کا مالک کیا کرتا ہے۔ لیکن مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے کیونکہ مَیں نے آپ کو وہ ساری باتیں بتا دی ہیں جو مَیں نے اپنے باپ سے سنی ہیں۔ 16 آپ نے مجھے نہیں چُنا بلکہ مَیں نے آپ کو چُنا ہے اور مقرر کِیا ہے تاکہ آپ جا کر پھل لاتے رہیں اور آپ کا پھل پائیدار ہو تاکہ آپ باپ سے جو کچھ میرے نام سے مانگیں، آپ کو دیا جائے۔
17 مَیں آپ کو اِن باتوں کا حکم دیتا ہوں تاکہ آپ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ 18 اگر دُنیا آپ سے نفرت کرتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ اِس نے پہلے مجھ سے نفرت کی ہے۔ 19 اگر آپ دُنیا کا حصہ ہوتے تو وہ آپ کو عزیز رکھتی کیونکہ دُنیا اپنوں کو عزیز رکھتی ہے۔ لیکن چونکہ آپ دُنیا کا حصہ نہیں ہیں بلکہ مَیں نے آپ کو دُنیا میں سے چُن لیا ہے اِس لیے دُنیا آپ سے نفرت کرتی ہے۔ 20 وہ بات یاد رکھیں جو مَیں نے پہلے آپ سے کہی تھی کہ ایک غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا۔ اگر اُنہوں نے مجھے اذیت پہنچائی تو وہ آپ کو بھی اذیت پہنچائیں گے۔ اگر اُنہوں نے میری باتوں پر عمل کِیا تو وہ آپ کی باتوں پر بھی عمل کریں گے۔ 21 لیکن وہ میرے نام کی وجہ سے آپ کے خلاف یہ سب کچھ کریں گے کیونکہ وہ اُس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔ 22 اگر مَیں نے آ کر اُن سے بات نہ کی ہوتی تو اُن کو قصوروار نہ ٹھہرایا جاتا۔ لیکن اب وہ اپنے گُناہ کے لیے کوئی بہانہ پیش نہیں کر سکتے ہیں۔ 23 جو کوئی مجھ سے نفرت کرتا ہے، وہ میرے باپ سے بھی نفرت کرتا ہے۔ 24 مَیں نے اُن کے سامنے ایسے کام کیے جو کسی اَور نے نہیں کیے۔ اگر مَیں نے ایسا نہ کِیا ہوتا تو اُن کو قصوروار نہ ٹھہرایا جاتا۔ مگر اُنہوں نے تو میرے کام دیکھے ہیں پھر بھی وہ مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کرتے ہیں۔ 25 لیکن یہ اِس لیے ہوا تاکہ شریعت میں لکھی یہ بات پوری ہو کہ ”اُنہوں نے مجھ سے بِلاوجہ نفرت کی۔“ 26 جب وہ مددگار آئے گا جسے مَیں باپ کی طرف سے بھیجوں گا یعنی سچائی کی روح جو باپ کی طرف سے آتی ہے تو وہ میرے بارے میں گواہی دے گا۔ 27 پھر آپ کو بھی گواہی دینی ہوگی کیونکہ آپ شروع سے میرے ساتھ ہیں۔