زبور
داؤد کا گیت۔
35 اَے یہوواہ! میرے مخالفوں کے خلاف میرا مُقدمہ لڑ؛
اُن کے خلاف لڑ جو مجھ سے لڑتے ہیں۔
2 اپنی چھوٹی ڈھال* اور بڑی ڈھال لے
اور میرے دِفاع کے لیے اُٹھ۔
3 میرا پیچھا کرنے والوں کے خلاف اپنا نیزہ اور جنگی* کلہاڑا اُٹھا۔
مجھ* سے کہہ: ”مَیں تمہاری نجات ہوں۔“
4 جو میری جان لینے پر تُلے ہیں، وہ شرمندہ اور ذلیل ہو جائیں۔
جو مجھے تباہ کرنے کی سازش گھڑ رہے ہیں، وہ رُسوا ہو کر اُلٹے پاؤں بھاگ جائیں۔
5 وہ ہوا میں اُڑتے بھوسے کی طرح ہو جائیں؛
یہوواہ کا فرشتہ اُنہیں بھگا دے۔
6 جب یہوواہ کا فرشتہ اُن کا پیچھا کرے
تو اُن کے راستے میں تاریکی اور پھسلن ہو جائے
7 کیونکہ اُنہوں نے بِلاوجہ چوری چھپے میرے لیے جال بچھایا ہے؛
اُنہوں نے بِلاوجہ میرے لیے* گڑھا کھودا ہے۔
8 اُن پر اچانک آفت ٹوٹ پڑے؛
وہ خود ہی اپنے بچھائے ہوئے جال میں پھنس جائیں؛
وہ خود ہی اپنے کھودے ہوئے گڑھے میں گِر جائیں اور ہلاک ہو جائیں۔
9 لیکن مَیں* یہوواہ کی وجہ سے خوش ہوں گا؛
مَیں اُس کے نجاتبخش کاموں کی وجہ سے خوشی مناؤں گا۔
10 میری ساری ہڈیاں کہیں گی:
”اَے یہوواہ! تجھ جیسا کون ہے؟
تُو بےسہارا لوگوں کو طاقتوروں سے چھڑاتا ہے؛
تُو بےسہارا اور غریب لوگوں کو لُٹیروں سے بچاتا ہے۔“
11 میرا بُرا چاہنے والے گواہ آگے آتے ہیں
اور مجھ سے وہ باتیں پوچھتے ہیں جن کے بارے میں مَیں کچھ بھی نہیں جانتا۔
12 وہ میری اچھائی کا بدلہ بُرائی سے دیتے ہیں؛
اُن کی وجہ سے مَیں* سوگ میں ڈوب جاتا ہوں۔
13 لیکن جب وہ بیمار تھے تو مَیں نے ٹاٹ پہنا
اور روزہ رکھ کر اپنی جان کو دُکھ دیا۔
اور جب میری دُعا کا کوئی جواب نہیں ملا*
14 تو مَیں ماتم کرتے ہوئے اِدھر اُدھر گھومتا رہا جیسے میرا کوئی دوست یا بھائی مر گیا ہو؛
مَیں غم کے مارے جھک گیا جیسے کوئی اپنی ماں کی موت پر سوگ مناتا ہے۔
15 مگر جب مَیں گِرا تو وہ خوش ہوئے اور جمع ہوئے؛
وہ گھات لگا کر مجھ پر حملہ کرنے کے لیے اِکٹھے ہوئے؛
اُنہوں نے میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور خاموش نہیں رہے۔
16 بُرے لوگ مجھے طعنے دے دے کر میرا مذاق اُڑاتے ہیں؛*
وہ میرے خلاف دانت پیستے ہیں۔
17 اَے یہوواہ! تُو کب تک بس دیکھتا ہی رہے گا؟
18 پھر مَیں بڑی جماعت میں تیرا شکر ادا کروں گا؛
مَیں قوموں کے گروہوں کے درمیان تیری بڑائی کروں گا۔
19 مجھ سے بِلاوجہ دُشمنی رکھنے والوں کو میرے حال پر خوشی نہ منانے دے؛
مجھ سے بِلاوجہ نفرت کرنے والوں کو میرا مذاق نہ اُڑانے دے*
20 کیونکہ وہ صلح* کی باتیں نہیں کرتے
بلکہ ملک کے صلحپسند* لوگوں کے خلاف چالاکی سے سازشیں گھڑتے ہیں۔
21 وہ مُنہ پھاڑ پھاڑ کر مجھ پر اِلزام لگاتے ہیں
اور کہتے ہیں: ”اچھا ہوا! ہم نے اپنی آنکھوں سے اِس کی حرکتیں دیکھی ہیں۔“
22 اَے یہوواہ! تُو نے یہ سب دیکھا ہے۔ خاموش نہ رہ۔
اَے یہوواہ! مجھ سے دُور نہ رہ۔
23 جاگ اور میرا دِفاع کرنے کے لیے اُٹھ؛
اَے میرے خدا یہوواہ! میرا مُقدمہ لڑ۔
24 اَے یہوواہ میرے خدا! اپنے نیک معیاروں کے مطابق میرا اِنصاف کر؛
اُنہیں میرے حال پر خوشی نہ منانے دے۔
25 وہ کبھی خود سے یہ نہ کہہ پائیں: ”واہ! ہم جو چاہتے تھے، وہ ہو گیا۔“*
وہ کبھی نہ کہہ پائیں: ”ہم نے اُسے نگل لیا۔“
26 جو میری مصیبت پر خوشی مناتے ہیں،
وہ سب شرمندہ اور رُسوا ہوں۔
جو خود کو مجھ سے بڑا سمجھتے ہیں، اُنہیں شرمندگی اور ذِلت کا لباس پہنایا جائے۔
27 لیکن جو لوگ میری نیکی کی وجہ سے خوش ہوتے ہیں، وہ خوشی سے للکاریں؛
وہ لگاتار کہیں:
”یہوواہ کی بڑائی ہو جو اپنے بندے کو صلح* سے رہتا دیکھ کر خوش ہوتا ہے۔“
28 تب میری زبان تیری نیکی کو بیان* کرے گی
اور سارا دن تیری بڑائی کرے گی۔