یسعیاہ
1 آموص کے بیٹے یسعیاہ* نے یہوداہ کے بادشاہوں عُزّیاہ، یوتام، آخز اور حِزقیاہ کے زمانوں میں یہوداہ اور یروشلم کے بارے میں یہ رُویا دیکھی:
2 اَے آسمان! سُن؛ اَے زمین! دھیان دے
کیونکہ یہوواہ نے فرمایا ہے:
”جن بیٹوں کو مَیں نے پالپوس کر بڑا کِیا،
اُنہوں نے میرے خلاف بغاوت کر دی۔
3 ایک بیل اپنے مالک کو اچھی طرح جانتا ہے
اور ایک گدھا اپنے مالک کی چرنی* کو پہچانتا ہے
لیکن اِسرائیل مجھے* نہیں جانتا؛
میری اپنی قوم سمجھداری سے کام نہیں لیتی۔“
4 گُناہگار قوم! بُرائی سے لدے ہوئے لوگو!
بُرے لوگوں کی نسل اور بگڑی ہوئی اولاد!
افسوس ہے تُم پر!
تُم نے یہوواہ کو ترک کر دیا ہے؛
تُم نے اِسرائیل کے پاک خدا کی توہین کی ہے؛
تُم نے اُس سے پیٹھ پھیر لی ہے۔
5 اب جبکہ تُم بغاوت پر بغاوت کرتے جا رہے ہو
تو تمہیں اَور کہاں مارا جائے؟
تمہارا پورا سر زخمی* ہے اور پورا دل بیمار ہے۔
6 پاؤں کے تلوے سے سر تک کچھ بھی تندرست نہیں ہے۔
جگہ جگہ زخم، نیل اور کُھلے ہوئے گھاؤ ہیں
جن کا نہ علاج کِیا گیا ہے،* جنہیں نہ باندھا گیا ہے اور نہ ہی تیل سے نرم کِیا گیا ہے۔
7 تمہارا ملک اُجڑا ہوا ہے۔
تمہارے شہر آگ سے جلے ہوئے ہیں۔
پردیسی تمہارے سامنے تمہاری زمین ہڑپ رہے ہیں۔
یہ ایک ایسا ویرانہ بن گئی ہے جسے پردیسیوں نے تباہ کر دیا ہو۔
8 صِیّون کی بیٹی کو ایسے چھوڑ دیا گیا ہے جیسے انگور کے باغ میں ایک چھپر کو؛
جیسے کھیرے کے کھیت میں ایک جھونپڑی کو؛
جیسے گِھرے ہوئے ایک شہر کو۔
9 اگر فوجوں کا خدا یہوواہ ہم میں سے کچھ لوگوں کو باقی نہ چھوڑتا
تو ہم سدوم کی طرح بن گئے ہوتے؛
ہم عمورہ کی طرح ہو گئے ہوتے۔
10 سدوم کے آمرو!* یہوواہ کا کلام سنو۔
عمورہ کے لوگو! ہمارے خدا کی شریعت* پر دھیان دو۔
11 یہوواہ فرماتا ہے: ”تمہاری ڈھیروں ڈھیر قربانیاں میرے کس کام کی ہیں؟
تمہارے مینڈھوں کی بھسم ہونے والی قربانیوں اور تمہارے موٹے تازے جانوروں کی چربی سے میرا جی بھر چُکا ہے؛
مجھے تمہارے جوان بیلوں اور میمنوں اور بکروں کے خون سے کوئی خوشی نہیں ملتی۔
12 تُم سے کس نے کہا ہے
کہ تُم میرے حضور آ کر میرے صحنوں کو روندو؟
13 اناج کے بےکار نذرانے لانا بند کر دو۔
مجھے تمہارے بخور سے گِھن آتی ہے۔
تُم نئے چاند اور سبت مناتے ہو اور اِجتماع بُلاتے ہو۔
لیکن مَیں یہ برداشت نہیں کر سکتا کہ تُم خاص اِجتماع رکھنے کے ساتھ ساتھ جادوٹونا بھی کرو۔
14 مجھے* تمہارے نئے چاندوں اور تمہاری عیدوں سے نفرت ہے۔
یہ میرے لیے بوجھ بن گئے ہیں،
ایسا بوجھ جسے اُٹھاتے اُٹھاتے مَیں تھک گیا ہوں۔
15 جب تُم ہاتھ پھیلاؤ گے
تو مَیں تُم سے نظریں پھیر لوں گا۔
چاہے تُم بہت سی دُعائیں کرو،
مَیں نہیں سنوں گا
کیونکہ تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
16 غسل کرو اور خود کو پاک کرو؛
اپنے بُرے کاموں کو میری نظروں سے دُور کر دو؛
بُرائی کرنا چھوڑ دو۔
17 اچھائی کرنا سیکھو؛ اِنصاف کرنے کی پوری کوشش کرو؛
ظالم کی درستی کرو؛
یتیم کے حقوق کا دِفاع کرو
اور بیوہ کا مُقدمہ لڑو۔“
18 یہوواہ فرماتا ہے: ”اب آؤ، ہم آپس میں معاملہ نمٹائیں۔
چاہے تمہارے گُناہ گہرے سُرخ رنگ کے ہوں،
وہ برف کی طرح سفید کر دیے جائیں گے؛
چاہے وہ گہرے لال رنگ کے ہوں،
وہ اُون کی طرح ہو جائیں گے۔
19 اگر تُم میری بات سننے پر راضی ہو
تو تُم ملک کی اچھی اچھی چیزیں کھاؤ گے۔
20 لیکن اگر تُم اِنکار کرو گے اور بغاوت کرو گے
تو تُم تلوار کا نوالہ بن جاؤ گے
کیونکہ یہ بات یہوواہ نے اپنے مُنہ سے فرمائی ہے۔“
21 دیکھو، وفادار شہر کیسے ایک فاحشہ بن گیا ہے!
اُس میں اِنصاف کا بولبالا تھا
اور نیکی کا بسیرا تھا۔
لیکن اب اُس میں قاتل بستے ہیں۔
22 تمہاری چاندی دھات کی میل بن گئی ہے
اور تمہاری شراب* میں پانی مل گیا ہے۔
23 تمہارے حاکم ڈھیٹھ اور چوروں کے ساتھی ہیں۔
اُن میں سے ہر ایک کو رشوت پسند ہے اور وہ تحفوں کے پیچھے بھاگتا ہے۔
وہ یتیم کو اِنصاف نہیں دیتے
اور بیوہ کا مُقدمہ کبھی اُن تک نہیں پہنچتا۔
24 اِس لیے سچا مالک یعنی فوجوں کا خدا یہوواہ
جو اِسرائیل کا طاقتور خدا ہے، فرماتا ہے:
”دیکھو! مَیں اپنے مخالفوں سے چھٹکارا حاصل کروں گا
اور اپنے دشمنوں سے بدلہ لوں گا۔
25 مَیں تمہارے خلاف اپنا ہاتھ اُٹھاؤں گا۔
جیسے سجی* سے دھات کی میل کو الگ کِیا جاتا ہے
ویسے ہی مَیں تمہاری میل دُور کر دوں گا
اور تمہیں ساری ناپاکیوں سے پاک کر دوں گا۔
26 مَیں پُرانے زمانے کی طرح تمہارے لیے پھر سے قاضی
اور پہلے کی طرح تمہارے لیے مُشیر مقرر کروں گا۔
اِس کے بعد تمہیں نیکی کا شہر، ہاں، وفادار قصبہ کہا جائے گا۔
27 صِیّون کو اِنصاف کے ذریعے چھڑایا جائے گا
اور اُس کے لوٹنے والے لوگوں کو نیکی کے ذریعے۔
28 باغیوں اور گُناہگاروں کو ایک ساتھ ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا
اور یہوواہ کو چھوڑ دینے والے مٹ جائیں گے
29 کیونکہ وہ اُن بڑے بڑے درختوں کی وجہ سے شرمندہ ہوں گے جنہیں تُم چاہتے تھے
اور تُم اُن باغوں* کی وجہ سے رُسوا ہو گے جنہیں تُم نے چُنا تھا۔
30 تُم ایک بڑے درخت کی طرح ہو جاؤ گے جس کے پتے مُرجھا رہے ہوں
اور ایک ایسے باغ کی طرح جس میں پانی نہ ہو۔
31 طاقتور آدمی سَن* کی طرح بن جائے گا
اور اُس کے کام چنگاری کی طرح؛
وہ دونوں اِکٹھے آگ میں جلیں گے
جسے بجھانے والا کوئی نہیں ہوگا۔“