یوحنا
13 یسوع عیدِفسح سے پہلے جانتے تھے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اِس دُنیا کو چھوڑ کر اپنے باپ کے پاس چلے جائیں اور وہ اِس دُنیا میں اپنوں سے محبت کرتے تھے اِس لیے وہ آخر تک اُن سے محبت کرتے رہے۔ 2 وہ سب شام کا کھانا کھا رہے تھے۔ اِبلیس، شمعون کے بیٹے یہوداہ اِسکریوتی کے دل میں یسوع کو پکڑوانے کا خیال پہلے ہی ڈال چُکا تھا۔ 3 یسوع جانتے تھے کہ باپ نے سب چیزیں اُن کے حوالے کی ہیں اور وہ خدا کی طرف سے آئے ہیں اور اُس کے پاس واپس جانے والے ہیں۔ 4 اِس لیے کھانے کے دوران وہ اُٹھے اور اپنی چادر اُتار کر ایک طرف رکھی۔ پھر اُنہوں نے ایک کپڑا لیا اور اِسے اپنی کمر پر باندھا۔ 5 اِس کے بعد اُنہوں نے ایک برتن میں پانی لیا اور شاگردوں کے پاؤں دھو کر اُس کپڑے سے صاف کرنے لگے جو اُن کی کمر پر بندھا ہوا تھا۔ 6 جب وہ شمعون پطرس کے پاؤں دھونے لگے تو اُنہوں نے کہا: ”مالک، آپ میرے پاؤں کیسے دھو سکتے ہیں؟“ 7 یسوع نے اُن سے کہا: ”مَیں جو کام کر رہا ہوں، آپ اُسے ابھی نہیں سمجھ رہے لیکن بعد میں سمجھیں گے۔“ 8 پطرس نے کہا: ”آپ میرے پاؤں ہرگز نہیں دھوئیں گے۔“ یسوع نے جواب دیا: ”جب تک مَیں آپ کے پاؤں نہیں دھوؤں گا تب تک آپ میرے ساتھی نہیں ہوں گے۔“ 9 اِس پر شمعون پطرس نے کہا: ”مالک، تو پھر آپ صرف میرے پاؤں نہیں بلکہ میرے ہاتھ اور میرا سر بھی دھوئیں۔“ 10 یسوع نے کہا: ”جس شخص نے غسل کِیا ہے، اُس کے پاؤں دھونا کافی ہے کیونکہ وہ پوری طرح پاک صاف ہے۔ آپ لوگ پاک صاف ہیں لیکن سب کے سب نہیں۔“ 11 یسوع جانتے تھے کہ کون اُنہیں پکڑوائے گا۔ اِس لیے اُنہوں نے کہا: ”آپ سب پاک صاف نہیں ہیں۔“
12 جب یسوع نے سب کے پاؤں دھو لیے تو اُنہوں نے چادر لی اور میز سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ پھر اُنہوں نے کہا: ”کیا آپ جانتے ہیں کہ مَیں نے یہ کام کیوں کِیا ہے؟ 13 آپ مجھے ”اُستاد“ اور ”مالک“ کہتے ہیں اور بالکل صحیح کہتے ہیں کیونکہ مَیں اُستاد اور مالک ہوں۔ 14 اِس لیے اگر مَیں نے اُستاد اور مالک ہو کر آپ کے پاؤں دھوئے ہیں تو آپ کو بھی ایک دوسرے کے پاؤں دھونے چاہئیں۔* 15 کیونکہ مَیں نے آپ کے لیے مثال قائم کی ہے۔ جیسا مَیں نے آپ کے ساتھ کِیا ہے، آپ کو بھی ویسا ہی کرنا چاہیے۔ 16 مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ ایک غلام اپنے مالک سے بڑا نہیں ہوتا اور جس شخص کو بھیجا گیا ہے، وہ بھیجنے والے سے بڑا نہیں ہوتا۔ 17 اگر آپ اِن باتوں کو جانتے ہیں اور اِن پر عمل کرتے ہیں تو آپ کو خوشی ملے گی۔ 18 مَیں آپ سب کے بارے میں بات نہیں کر رہا۔ مَیں اُن کو جانتا ہوں جن کو مَیں نے چُنا ہے۔ لیکن یوں یہ صحیفہ پورا ہوگا کہ ”جو میری روٹی کھا رہا تھا، اُس نے میرے خلاف اپنی ایڑی اُٹھائی ہے۔“* 19 مَیں ابھی سے آپ کو اِس بارے میں بتا رہا ہوں تاکہ جب یہ بات پوری ہو تو آپ یقین کر لیں کہ مَیں وہی ہوں۔ 20 مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ جو کوئی کسی ایسے شخص کو قبول کرتا ہے جسے مَیں نے بھیجا ہے، وہ مجھے بھی قبول کرتا ہے۔ اور جو کوئی مجھے قبول کرتا ہے، وہ اُسے بھی قبول کرتا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“
21 یہ کہنے کے بعد یسوع پریشان ہونے لگے اور کہنے لگے: ”مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ آپ میں سے ایک مجھے پکڑوائے گا۔“ 22 شاگرد اُلجھن میں پڑ گئے اور ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے کہ یسوع کس کی بات کر رہے ہیں۔ 23 یسوع کا ایک شاگرد جو اُنہیں بہت عزیز تھا، اُن کے پہلو میں* میز پر ٹیک لگا کر بیٹھا تھا۔ 24 اِس لیے شمعون پطرس نے اُس کو اِشارہ کِیا اور کہا: ”ہمیں بتاؤ کہ وہ کس کی بات کر رہے ہیں۔“ 25 اِس پر وہ شاگرد یسوع کے سینے سے ٹیک لگا کر اُن سے پوچھنے لگا: ”مالک، وہ شخص کون ہے؟“ 26 یسوع نے جواب دیا: ”یہ وہ شخص ہے جسے مَیں نوالہ ڈبو کر دوں گا۔“ لہٰذا اُنہوں نے روٹی کا نوالہ ڈبو کر شمعون اِسکریوتی کے بیٹے، یہوداہ کو دیا۔ 27 جب یہوداہ وہ نوالہ لے چُکا تو شیطان اُس کے دل پر حاوی ہو گیا۔ اِس لیے یسوع نے اُس سے کہا: ”آپ جو کام کر رہے ہیں، جلدی سے کر لیں۔“ 28 لیکن جو لوگ میز پر بیٹھے تھے، اُن میں سے کوئی نہیں جانتا تھا کہ یسوع نے یہ کیوں کہا۔ 29 کچھ کا خیال تھا کہ چونکہ یہوداہ کے پاس پیسوں کا ڈبہ ہے اِس لیے یسوع اُس سے کہہ رہے ہیں کہ ”ہمیں عید کے لیے جن چیزوں کی ضرورت ہے، وہ خرید لیں“ یا ”غریبوں کو کچھ دے دیں۔“ 30 یسوع سے نوالہ لینے کے بعد یہوداہ فوراً باہر چلا گیا۔ اُس وقت رات تھی۔
31 جب وہ باہر چلا گیا تو یسوع نے کہا: ”اب اِنسان کے بیٹے کی بڑائی ہوگی اور اُس کے ذریعے خدا کی بھی بڑائی ہوگی۔ 32 خدا خود اُسے سربلند کرے گا اور وہ فوراً ایسا کرے گا۔ 33 پیارے بچو، مَیں آپ کے ساتھ کچھ دیر اَور ہوں۔ آپ مجھے ڈھونڈیں گے۔ مَیں نے یہودیوں سے کہا تھا کہ ”جہاں مَیں جا رہا ہوں وہاں آپ نہیں آ سکتے۔“ اور مَیں آپ سے بھی یہی بات کہہ رہا ہوں۔ 34 مَیں آپ کو ایک نیا حکم دے رہا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت کریں۔ جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے ویسے آپ بھی ایک دوسرے سے محبت کریں۔ 35 اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“
36 شمعون پطرس نے اُن سے کہا: ”مالک، آپ کہاں جا رہے ہیں؟“ یسوع نے جواب دیا: ”جہاں مَیں جا رہا ہوں، آپ ابھی وہاں نہیں آ سکتے لیکن بعد میں آئیں گے۔“ 37 پطرس نے اُن سے کہا: ”مالک، مَیں ابھی آپ کے ساتھ کیوں نہیں آ سکتا؟ مَیں آپ کی خاطر اپنی جان بھی دے دوں گا۔“ 38 اِس پر یسوع نے کہا: ”کیا آپ واقعی میری خاطر اپنی جان دیں گے؟ مَیں آپ سے بالکل سچ کہتا ہوں کہ مُرغا اُس وقت تک بانگ نہیں دے گا جب تک آپ تین بار مجھے جاننے سے اِنکار نہیں کریں گے۔“