یسعیاہ
64 کاش کہ تُو آسمان کو چیر کر نیچے اُتر آئے
تاکہ پہاڑ تیری وجہ سے لرز جائیں!
2 کاش کہ تُو اُس آگ کی طرح آئے جو سُوکھی ڈالیوں کو جلا دیتی ہے
اور پانی کو اُبال دیتی ہے!
پھر تیرے مخالف تیرا نام جان لیں گے
اور قومیں تیرے حضور کانپیں گی!
3 تُو نے ایسے حیرتانگیز کام کیے جن کی ہمیں توقع بھی نہیں تھی؛
تُو نیچے آیا اور پہاڑ تیرے سامنے لرز گئے۔
4 قدیم زمانے سے نہ تو کسی نے سنا، نہ کسی کے کان تک خبر پہنچی
اور نہ کسی کی آنکھ نے تیرے سوا کسی اَور خدا کو دیکھا
جو اُن کی خاطر کارروائی کرتا ہے جو اُس سے اُمید لگائے رکھتے ہیں۔*
5 تُو اُن سے ملتا ہے جو خوشی خوشی صحیح کام کرتے ہیں،
جو تجھے یاد رکھتے ہیں اور تیری راہوں پر چلتے ہیں۔
دیکھ، تُو غصے میں آ گیا جبکہ ہم گُناہ کرتے رہے؛
ہم ایک لمبے عرصے تک ایسا کرتے رہے۔
تو کیا اب ہمیں بچایا جانا چاہیے؟
6 ہم سب ناپاک شخص کی طرح ہو گئے ہیں
اور ہمارے سارے نیک کام ماہواری کے کپڑے کی طرح ہیں۔
ہم سب پتّے کی طرح مُرجھا جائیں گے
اور ہمارے گُناہ ہمیں ہوا کی طرح اُڑا لے جائیں گے۔
7 کوئی بھی تیرا نام نہیں لے رہا،
نہ ہی کوئی تجھ سے لپٹے رہنے کی کوشش کر رہا ہے
کیونکہ تُو نے ہم سے اپنا چہرہ چھپا لیا ہے
اور ہمیں ہمارے گُناہ کی وجہ سے* تباہ ہونے* کے لیے چھوڑ دیا ہے۔
8 لیکن اَے یہوواہ! تُو ہمارا باپ ہے۔
ہم مٹی ہیں اور تُو ہمارا کُمہار* ہے؛
ہم سب تیرے ہاتھ کا کام ہیں۔
9 اَے یہوواہ! ہم سے اِتنا غصہ نہ ہو؛
ہمارے گُناہ کو ہمیشہ تک یاد نہ رکھ۔
مہربانی سے ہماری طرف دیکھ کیونکہ ہم سب تیرے بندے ہیں۔
10 تیرے مُقدس شہر ویرانہ بن گئے ہیں۔
صِیّون ویرانہ بن گیا ہے
اور یروشلم اُجڑ گیا ہے۔
11 ہمارے پاک اور عالیشان* گھر* کو
جہاں ہمارے باپدادا تیری بڑائی کرتے تھے،
آگ سے جلا دیا گیا ہے
اور جو چیزیں ہمیں پیاری تھیں، وہ سب تباہ ہو گئی ہیں۔
12 اَے یہوواہ! کیا تُو یہ سب دیکھ کر بھی خود کو روکے رکھے گا؟
کیا تُو چپ رہے گا اور ہمیں شدید تکلیف سہنے دے گا؟