اَمثال
18 جو شخص الگ تھلگ رہتا ہے، وہ بس اپنی خواہشوں کے پیچھے بھاگتا ہے؛
وہ ہر طرح کی دانشمندی کو ٹھکرا دیتا ہے۔*
2 احمق شخص کو سمجھداری کی باتیں اچھی نہیں لگتیں؛
اُسے صرف اپنے دل کی بات بتانا اچھا لگتا ہے۔
3 بُرا شخص اپنے ساتھ ذِلت بھی لاتا ہے
اور بےعزتی کے ساتھ رُسوائی بھی ہوتی ہے۔
4 اِنسان کے مُنہ کی باتیں گہرے پانیوں کی طرح ہیں۔
دانشمندی کا چشمہ بہتی ندی کی طرح ہے۔
5 بُرے شخص کی طرفداری کرنا غلط ہے
اور نیک شخص کو اِنصاف سے محروم رکھنا صحیح نہیں ہے۔
6 احمق شخص کی باتوں سے جھگڑا پیدا ہوتا ہے
اور وہ اپنی زبان کی وجہ سے پِٹتا ہے۔
7 احمق شخص کی زبان اُسے برباد کر دیتی ہے
اور اُس کے ہونٹ اُس کی جان کے لیے پھندا بن جاتے ہیں۔
8 بدنامی کرنے والے شخص کی باتیں لذیذ نوالوں کی طرح ہوتی ہیں
جنہیں نگل کر سیدھا پیٹ میں ڈالا جاتا ہے۔
9 سُستی سے کام کرنے والا اُس شخص کا بھائی ہے
جو تباہی لاتا ہے۔
10 یہوواہ کا نام ایک مضبوط بُرج ہے؛
نیک شخص اُس میں بھاگ جاتا ہے اور محفوظ رہتا ہے۔*
11 امیر شخص کی دولت اُس کے لیے فصیلدار شہر کی طرح ہوتی ہے؛
وہ اِسے ایک ایسی دیوار سمجھتا ہے جو اُسے محفوظ رکھتی ہے۔
12 دل میں غرور ہو تو انجام تباہی ہوتا ہے
اور عزت خاکسار بننے کے بعد ملتی ہے۔
13 جو شخص پوری بات سننے سے پہلے جواب دیتا ہے،
وہ بےوقوف ہوتا ہے اور اپنی بےعزتی کراتا ہے۔
15 سمجھدار شخص کا دل علم حاصل کرتا ہے
اور دانشمند شخص کے کان علم کی تلاش میں رہتے ہیں۔
16 تحفہ ایک شخص کے لیے راستہ کھول دیتا ہے
اور اُسے بڑے بڑے لوگوں تک لے جاتا ہے۔
17 جو شخص مُقدمے میں پہلے بولتا ہے، اُس کی باتیں صحیح لگتی ہیں
لیکن جب دوسرا فریق آ کر اُس سے سوال جواب* کرتا ہے تو سچائی سامنے آتی ہے۔
18 قُرعہ ڈالنے سے جھگڑا ختم ہو جاتا ہے
اور دو طاقتور مخالفوں کے بیچ فیصلہ ہو جاتا ہے۔*
19 ناراض بھائی کو منانا فصیلدار شہر کو فتح کرنے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے
اور جھگڑے قلعے کے کُنڈوں کی طرح ہوتے ہیں۔
20 اِنسان اپنے مُنہ کے پھل* سے اپنا پیٹ بھرتا ہے؛
وہ اپنے لبوں کی پیداوار سے سیر ہوتا ہے۔
21 زندگی اور موت زبان کے قابو میں ہیں؛
جو اِسے اِستعمال کرنا پسند کرتے ہیں، وہ اِس کا پھل کھائیں گے۔
22 جس کو اچھی بیوی ملتی ہے، اُس کو نعمت ملتی ہے
اور اُسے یہوواہ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔*
23 غریب شخص بولتے وقت مِنتسماجت کرتا ہے
لیکن امیر شخص سختی سے جواب دیتا ہے۔