ایوب
33 ایوب! مہربانی سے میری بات سنیں؛
مَیں جو کچھ بھی کہوں، اُس پر دھیان دیں۔
2 دیکھیں، اب مجھے بولنا ہی پڑے گا؛
میری زبان خاموش نہیں رہ سکتی۔
3 میرے الفاظ سے میرے دل کی سچائی ظاہر ہو رہی ہے
اور میرے لب خلوص سے وہ باتیں بتا رہے ہیں جو مَیں جانتا ہوں۔
4 خدا نے مجھے اپنی روح سے بنایا ہے
اور لامحدود قدرت کے مالک نے مجھے اپنے دم سے زندگی بخشی ہے۔
5 اگر آپ مجھے جواب دے سکتے ہیں تو دیں؛
اپنی دلیلیں میرے سامنے پیش کریں؛
اپنا دِفاع کرنے کے لیے تیار ہو جائیں۔
6 دیکھیں، سچے خدا کی نظر میں مَیں بھی آپ کی طرح ہوں؛
مجھے بھی مٹی سے ڈھالا گیا تھا۔
7 اِس لیے آپ کو مجھ سے ڈرنا نہیں چاہیے
اور میری طرف سے کوئی دباؤ محسوس نہیں کرنا چاہیے۔
8 لیکن مَیں نے آپ کو یہ کہتے سنا ہے،
ہاں، مَیں نے کئی بار آپ کے یہ الفاظ سنے ہیں:
9 ”مَیں پاک اور بےگُناہ ہوں؛
مَیں بےداغ اور بےقصور ہوں۔
10 مگر خدا میری مخالفت کرنے کے موقعے ڈھونڈتا ہے؛
وہ مجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے۔
11 وہ میرے پاؤں کاٹھ میں جکڑ دیتا ہے
اور میری ہر حرکت* پر کڑی نظر رکھتا ہے۔“
12 لیکن آپ کی یہ باتیں صحیح نہیں ہیں اِس لیے مَیں آپ کو یہ جواب دوں گا:
خدا فانی اِنسان سے کہیں زیادہ عظیم ہے۔
13 آپ اُس کے خلاف شکایت کیوں کر رہے ہیں؟
کیا اِس لیے کہ اُس نے آپ کی باتوں کا جواب نہیں دیا؟
14 دراصل خدا ایک بار بلکہ دو بار بولتا ہے
لیکن کوئی اُس کی بات پر توجہ نہیں دیتا۔
15 وہ رات کو خواب میں، ہاں، رُویا میں ایسا کرتا ہے
جب لوگوں پر گہری نیند طاری ہوتی ہے
اور وہ اپنے بستروں پر سوئے ہوتے ہیں۔
16 تب وہ اُن کے کانوں سے پردہ ہٹاتا ہے
اور اُن کے ذہنوں پر اپنی ہدایتیں نقش کرتا ہے*
17 تاکہ اِنسان غلط کاموں سے باز رہے
اور غرور کرنے سے بچے۔
19 ایک شخص تب بھی سبق سیکھتا ہے
جب وہ اپنے بستر پر تکلیف سے کراہتا ہے
اور اُس کی ہڈیاں درد سے چُور چُور ہوتی ہیں۔
20 اُس کا وجود* روٹی سے گِھن کھانے لگتا ہے
اور وہ* عمدہ کھانا کھانے سے بھی اِنکار کر دیتا ہے۔
21 اُس کا جسم اِتنا سُوکھ جاتا ہے
کہ اُس کی ہڈیاں تک نظر آنے لگتی ہیں۔
22 اُس کی جان* قبر* کے مُنہ پر پہنچ جاتی ہے
اور اُس کی زندگی اُن کے ہاتھ میں جو اُسے مارنا چاہتے ہیں۔
23 اگر اُس کے پاس کوئی فرشتہ* آئے
اور ہزار میں سے کوئی ایک اُس کا وکیل ہو
جو اُسے بتائے کہ وہ سیدھی راہ پر کیسے چل سکتا ہے
24 تو خدا اُس پر مہربانی کرے گا اور کہے گا:
”اُسے قبر* میں جانے سے بچاؤ!
مجھے اُس کا فدیہ مل گیا ہے!
25 اُس کا جسم اُس کے بچپن کی نسبت زیادہ تروتازہ* ہو جائے
اور اُس میں جوانی کے دنوں جیسا زور لوٹ آئے۔“
26 وہ خدا سے اِلتجا کرے گا اور خدا اُس پر نظرِکرم کرے گا؛
وہ خوشی سے للکارتے ہوئے خدا کا چہرہ دیکھے گا
اور خدا پھر سے اُس فانی اِنسان کو نیک قرار دے گا۔
27 وہ شخص دوسروں سے کہے گا:*
”مَیں نے گُناہ کِیا ہے اور وہ کام نہیں کِیا جو صحیح ہے
مگر مجھے وہ سزا نہیں ملی جو ملنی چاہیے تھی۔*
29 بےشک خدا اِنسان کی خاطر یہ سب کچھ
دو بار بلکہ تین بار کرتا ہے
30 تاکہ اُسے* قبر* سے واپس لا سکے
اور اُس کی زندگی کا دِیا جلتا رہے۔
31 ایوب! دھیان سے میری بات سنیں!
آپ خاموش رہیں اور مَیں اپنی بات جاری رکھوں گا۔
32 اگر آپ کچھ کہنا چاہتے ہیں تو کہیں؛
بولیں کیونکہ مَیں آپ کو صحیح ثابت کرنا چاہتا ہوں۔
33 اگر آپ کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے تو میری سنیں؛
خاموش رہیں اور مَیں آپ کو دانشمندی سکھاؤں گا۔“