سلاطین کی دوسری کتاب
20 اُن دنوں میں حِزقیاہ بیمار پڑ گئے۔ اُن کی حالت اِتنی خراب ہو گئی کہ وہ مرنے والے تھے۔ تب آموص کے بیٹے یسعیاہ اُن کے پاس آئے اور اُن سے کہا: ”یہوواہ نے فرمایا ہے: ”اپنے گھرانے کو ضروری ہدایتیں دو کیونکہ تُم ٹھیک نہیں ہو گے بلکہ مر جاؤ گے۔““ 2 اِس پر حِزقیاہ نے اپنا مُنہ دیوار کی طرف کر لیا اور یہوواہ سے یہ دُعا کرنے لگے: 3 ”اَے یہوواہ! مَیں تجھ سے مِنت کرتا ہوں کہ مہربانی سے یاد فرما کہ مَیں وفاداری اور پورے دل سے تیری راہوں پر چلتا رہا ہوں اور مَیں نے وہی کام کیے ہیں جو تیری نظر میں صحیح ہیں۔“ اِس کے بعد حِزقیاہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔
4 یسعیاہ ابھی محل کے درمیانی صحن تک بھی نہیں پہنچے تھے کہ یہوواہ کا یہ کلام اُن پر نازل ہوا: 5 ”واپس جاؤ اور میری قوم کے رہنما حِزقیاہ سے کہو: ”تمہارے بڑے بزرگ داؤد کے خدا یہوواہ نے فرمایا ہے: ”مَیں نے تمہاری دُعا سنی ہے۔ مَیں نے تمہارے آنسو دیکھے ہیں۔ مَیں تمہیں ٹھیک کر رہا ہوں۔ پرسوں* تُم یہوواہ کے گھر جاؤ گے۔ 6 مَیں تمہاری عمر 15 سال اَور بڑھاؤں گا۔ مَیں تمہیں اور اِس شہر کو اسور کے بادشاہ کے ہاتھ سے بچا لوں گا اور مَیں اپنی خاطر اور اپنے بندے داؤد کی خاطر اِس شہر کا دِفاع کروں گا۔“““
7 پھر یسعیاہ نے بادشاہ کے خادموں سے کہا: ”خشک اِنجیروں کی ایک ٹکی لاؤ۔“ اُنہوں نے وہ ٹکی لا کر حِزقیاہ کے پھوڑے پر لگائی جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ ٹھیک ہو گئے۔
8 حِزقیاہ نے یسعیاہ سے پوچھا تھا: ”اِس بات کی کیا نشانی ہے کہ یہوواہ مجھے ٹھیک کر دے گا اور مَیں پرسوں* یہوواہ کے گھر جاؤں گا؟“ 9 یسعیاہ نے جواب دیا: ”یہوواہ نے آپ کو یہ دِکھانے کے لیے کہ یہوواہ اپنی بات پوری کرے گا، یہ نشانی دی ہے: آپ کیا چاہتے ہیں کہ سیڑھیوں* پر سایہ دس قدم آگے جائے یا دس قدم پیچھے جائے؟“ 10 حِزقیاہ نے کہا: ”سائے کا دس قدم آگے جانا تو کوئی بڑی بات نہیں ہے لیکن دس قدم پیچھے جانا مشکل ہے۔“ 11 تب یسعیاہ نبی نے یہوواہ کو پکارا اور اُس نے آخز کی سیڑھیوں پر سائے کو دس قدم پیچھے کر دیا جو سیڑھیوں پر آگے جا چُکا تھا۔
12 اُس وقت بابل کے بادشاہ بِرودکبَلدان نے جو بَلدان کا بیٹا تھا، حِزقیاہ کو ایک تحفہ اور خط بھیجے کیونکہ اُس نے سنا تھا کہ حِزقیاہ بیمار تھے۔ 13 حِزقیاہ نے اُس کے قاصدوں کا خیرمقدم کِیا* اور اُنہیں اپنا سارا خزانہگھر دِکھایا یعنی چاندی، سونا، بلسان کا تیل، دوسرے قیمتی تیل، اسلحہخانہ اور باقی سب چیزیں بھی جو اُن کے خزانوں میں موجود تھیں۔ حِزقیاہ کے محل اور اُن کی پوری سلطنت میں ایسی کوئی چیز نہیں تھی جو اُنہوں نے قاصدوں کو نہ دِکھائی ہو۔
14 اِس کے بعد یسعیاہ نبی بادشاہ حِزقیاہ کے پاس آئے اور اُن سے پوچھا: ”یہ آدمی کہاں سے آئے تھے اور کیا کہہ رہے تھے؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا: ”وہ ایک دُوردراز ملک بابل سے آئے تھے۔“ 15 پھر یسعیاہ نے پوچھا: ”اُنہوں نے آپ کے محل میں کیا کچھ دیکھا؟“ حِزقیاہ نے جواب دیا: ”اُنہوں نے میرے محل میں سب کچھ دیکھا۔ میرے خزانوں میں کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو مَیں نے اُنہیں نہ دِکھائی ہو۔“
16 اِس پر یسعیاہ نے حِزقیاہ سے کہا: ”یہوواہ کا فرمان سنیں: 17 یہوواہ نے فرمایا ہے: ”دیکھو! وہ دن آ رہے ہیں جب وہ سب کچھ جو تمہارے محل میں ہے اور وہ سب کچھ جو تمہارے باپدادا نے آج کے دن تک جمع کِیا ہے، بابل لے جایا جائے گا۔ ایک بھی چیز نہیں چھوڑی جائے گی۔ 18 اور تمہارے جو بیٹے پیدا ہوں گے، اُن میں سے کچھ کو بابل لے جایا جائے گا اور وہ بابل کے بادشاہ کے محل میں درباری ہوں گے۔““
19 اِس پر حِزقیاہ نے یسعیاہ سے کہا: ”آپ نے یہوواہ کا جو کلام سنایا ہے، وہ صحیح ہے۔“ پھر اُنہوں نے کہا: ”اچھا ہے کہ میری زندگی کے دوران ملک میں امن اور سلامتی* رہے گی۔“
20 حِزقیاہ کی باقی کہانی اور اُن کے سارے کارناموں* اور اِس بارے میں تفصیل کہ اُنہوں نے کیسے تالاب اور نالا بنوا کر شہر میں پانی پہنچایا، یہوداہ کے بادشاہوں کے زمانے کی تاریخ کی کتاب میں لکھی ہے۔ 21 پھر حِزقیاہ اپنے باپدادا کی طرح فوت ہو گئے* اور اُن کا بیٹا منسّی اُن کی جگہ بادشاہ بنا۔