پیدائش
41 پورے دو سال کے بعد فِرعون نے ایک خواب میں دیکھا کہ وہ دریائےنیل کے کنارے کھڑا ہے۔ 2 دریا میں سے سات خوبصورت اور موٹی تازی گائیں نکلیں اور دریا کے کنارے گھاس چرنے لگیں۔ 3 اِس کے بعد دریائےنیل میں سے سات بدصورت اور دُبلی پتلی گائیں نکلیں اور موٹی تازی گائیوں کے ساتھ دریا کے کنارے کھڑی ہو گئیں۔ 4 پھر بدصورت اور دُبلی پتلی گائیں سات خوبصورت اور موٹی تازی گائیوں کو کھانے لگیں۔ اِس پر فِرعون جاگ گیا۔
5 اِس کے بعد وہ دوبارہ سو گیا اور ایک اَور خواب دیکھا۔ اُس نے دیکھا کہ ایک ڈنٹھل پر اناج کی سات بالیں نکلیں جو موٹی اور بھری ہوئی تھیں۔ 6 پھر اناج کی سات اَور بالیں نکلیں جو پتلی اور مشرقی ہوا سے جھلسی ہوئی تھیں۔ 7 اور اناج کی پتلی بالیں اُن سات بالوں کو نگلنے لگیں جو موٹی اور بھری ہوئی تھیں۔ اِس پر فِرعون جاگ گیا اور اُسے احساس ہوا کہ یہ ایک خواب تھا۔
8 لیکن جب صبح ہوئی تو اُس کا دل* بےچین ہونے لگا۔ اِس لیے اُس نے مصر کے سارے جادوگروں اور سارے دانشوروں کو بُلوایا اور اُنہیں اپنے خواب سنائے۔ لیکن اُن میں سے کوئی بھی فِرعون کے خوابوں کی تعبیر نہیں بتا سکا۔
9 یہ دیکھ کر ساقیوں کے سربراہ نے فِرعون سے کہا: ”بادشاہ سلامت! آج مَیں آپ کے سامنے اپنی غلطیوں* کا اِقرار کرنا چاہتا ہوں۔ 10 آپ کو اپنے خادموں پر غصہ تھا اِس لیے آپ نے مجھے اور باورچیوں کے سربراہ کو اُس قید میں ڈلوا دیا تھا جو شاہی محافظوں کے سربراہ کی نگرانی میں تھا۔ 11 وہاں ایک رات ہم دونوں نے ایک ایک خواب دیکھا۔ اُس کے اور میرے خواب کی الگ الگ تعبیر تھی۔ 12 قیدخانے میں ہمارے ساتھ ایک عبرانی جوان تھا جو شاہی محافظوں کے سربراہ کا خادم تھا۔ جب ہم نے اُسے اپنے خواب سنائے تو اُس نے ہم دونوں کو ہمارے خوابوں کی تعبیر بتائی۔ 13 اور بالکل ویسا ہی ہوا جیسا اُس نے ہمیں بتایا تھا۔ مجھے میرے عہدے پر بحال کر دیا گیا جبکہ باورچیوں کے سربراہ کو سُولی* پر لٹکا دیا گیا۔“
14 تب فِرعون نے یوسف کو بُلوایا۔ اِس پر یوسف کو فوراً قیدخانے* سے نکالا گیا۔ اُنہوں نے اپنے سر اور داڑھی کے بال اُتارے، کپڑے بدلے اور فِرعون کے سامنے گئے۔ 15 فِرعون نے یوسف سے کہا: ”مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے اور یہاں اُس کی تعبیر بتانے والا کوئی نہیں ہے۔ لیکن مَیں نے تمہارے بارے میں سنا ہے کہ تُم خواب سُن کر اُس کی تعبیر بتا سکتے ہو۔“ 16 اِس پر یوسف نے فِرعون سے کہا: ”میری کیا حیثیت ہے، خدا ہی فِرعون کے حق میں اچھی خبر دے گا۔“
17 پھر فِرعون نے یوسف سے کہا: ”خواب میں مَیں نے دیکھا کہ مَیں دریائےنیل کے کنارے کھڑا ہوں۔ 18 پھر دریا میں سے سات خوبصورت اور موٹی تازی گائیں نکلیں اور دریا کے کنارے گھاس چرنے لگیں۔ 19 اِس کے بعد دریا میں سے سات اَور گائیں نکلیں جو نہایت بدصورت، دُبلی پتلی اور مریل تھیں۔ مَیں نے پورے مصر میں اِتنی بدصورت گائیں کبھی نہیں دیکھیں۔ 20 پھر بدصورت اور دُبلی پتلی گائیں سات موٹی تازی گائیوں کو کھانے لگیں۔ 21 لیکن جب اُنہوں نے اُن گائیوں کو کھا لیا تو بالکل پتہ نہیں چل رہا تھا کہ اُنہوں نے ایسا کِیا ہے کیونکہ وہ پہلے کی طرح بدصورت اور دُبلی پتلی ہی رہیں۔ اِس کے بعد میری آنکھ کُھل گئی۔
22 پھر مَیں نے خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھل پر اناج کی سات بالیں نکلیں جو موٹی اور بھری ہوئی تھیں۔ 23 اِس کے بعد اناج کی سات اَور بالیں نکلیں جو پتلی اور مُرجھائی ہوئی اور مشرقی ہوا سے جھلسی ہوئی تھیں۔ 24 اناج کی پتلی بالیں سات موٹی بالوں کو نگلنے لگیں۔ مَیں نے یہ خواب جادوگروں کو سنایا لیکن اُن میں سے کوئی بھی اِس کا مطلب نہیں بتا سکا۔“
25 تب یوسف نے فِرعون سے کہا: ”آپ کے دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے۔ سچے خدا نے آپ کو بتایا ہے کہ وہ کیا کرنے والا ہے۔ 26 سات عمدہ گائیوں سے مُراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح اناج کی سات عمدہ بالوں سے مُراد بھی سات سال ہیں۔ دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے۔ 27 بعد میں آنے والی سات دُبلی پتلی اور بدصورت گائیوں سے مُراد سات سال ہیں۔ اِسی طرح اناج کی اُن سات بالوں سے مُراد بھی سات سال ہیں جو خالی اور مشرقی ہوا سے جھلسی ہوئی تھیں۔ یہ قحط کے سات سال ہوں گے۔ 28 اور جیسے مَیں نے پہلے عرض کِیا کہ سچے خدا نے آپ کو دِکھایا ہے کہ وہ کیا کرنے والا ہے۔
29 سات سال تک پورے مصر میں بڑی کثرت سے اناج پیدا ہوگا۔ 30 لیکن اِس کے بعد والے سات سالوں میں شدید قحط پڑے گا اور لوگ بھول جائیں گے کہ پچھلے سالوں کے دوران مصر میں کتنی وافر پیداوار ہوئی تھی۔ یہ قحط ملک کا بُرا حال کر دے گا۔ 31 اِس قحط کی وجہ سے لوگوں کو پچھلے سالوں کی وافر پیداوار یاد نہیں رہے گی کیونکہ یہ قحط بہت شدید ہوگا۔ 32 آپ کو ایک ہی بات دو خوابوں میں اِس لیے دِکھائی گئی کیونکہ سچے خدا نے جو فیصلہ کِیا ہے، وہ اُس پر ضرور عمل کرے گا اور بہت جلد کرے گا۔
33 اب آپ کسی ایسے شخص کو چُنیں جو سمجھدار اور دانشمند ہو اور اُسے مصر کا اِنتظام سونپ دیں۔ 34 آپ ملک میں نگران مقرر کر دیں تاکہ وہ اُن سات سالوں کے دوران جب کثرت سے اناج پیدا ہوگا، مصر کی پیداوار کا پانچواں حصہ اِکٹھا کریں۔ 35 وہ خوشحالی کے سالوں کے دوران سارا اناج اِکٹھا کریں اور اُسے فرق فرق شہروں میں فِرعون کے گوداموں میں محفوظ کریں۔ 36 وہ اناج اُن سات سالوں کے دوران مصر میں اِستعمال کِیا جا سکے گا جب ملک میں قحط پڑے گا۔ اِس طرح ملک تباہ ہونے سے بچ جائے گا۔“
37 فِرعون اور اُس کے سارے خادموں کو یہ مشورہ پسند آیا۔ 38 اِس لیے فِرعون نے اپنے خادموں سے کہا: ”بھلا اِس کام کے لیے یوسف سے بہتر شخص اَور کون ہو سکتا ہے جسے خدا کی روح* حاصل ہے؟“ 39 پھر فِرعون نے یوسف سے کہا: ”خدا نے تمہیں یہ سب کچھ جاننے کے قابل بنایا ہے اِس لیے تُم جتنا سمجھدار اور دانشمند شخص اَور کوئی نہیں ہے۔ 40 تُم میرے گھر کے مختار ہو گے اور میری ساری رعایا ہر معاملے میں تمہارا حکم مانے گی۔ بادشاہ کی حیثیت سے صرف* میرا رُتبہ تُم سے زیادہ ہوگا۔“ 41 فِرعون نے یوسف سے یہ بھی کہا: ”دیکھو، مَیں تمہیں پورے مصر کا اِختیار سونپ رہا ہوں۔“ 42 پھر فِرعون نے اپنے ہاتھ سے مُہر والی انگوٹھی اُتار کر یوسف کو پہنا دی۔ اُس نے اُنہیں اعلیٰ قسم کے لینن کا لباس اور گلے میں سونے کا ہار بھی پہنایا۔ 43 اِس کے علاوہ اُس نے یوسف کو اپنے دوسرے رتھ* پر سوار کروایا اور لوگ یوسف کے آگے آگے یہ پکارنے لگے: ”گُھٹنے ٹیکو!“* اِس طرح فِرعون نے یوسف کو سارے مصر کا اِختیار سونپ دیا۔
44 اِس کے بعد فِرعون نے یوسف سے کہا: ”اگرچہ مَیں فِرعون ہوں لیکن پورے مصر میں تمہاری اِجازت کے بغیر کوئی بھی شخص کچھ نہیں کر پائے گا۔“* 45 پھر فِرعون نے یوسف کو صفناتفعنیح نام دیا اور اُن کی شادی آسناتھ سے کرا دی جو شہر اون* کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی تھی۔ اور یوسف پورے مصر کا اِنتظام سنبھالنے* لگے۔ 46 جب یوسف مصر کے بادشاہ فِرعون کے سامنے حاضر ہوئے* تو وہ 30 سال کے تھے۔
اِس کے بعد یوسف فِرعون کے سامنے سے چلے گئے اور پورے مصر کا دورہ کِیا۔ 47 وافر پیداوار کے سات سالوں کے دوران ملک میں کثرت سے* اناج پیدا ہوا۔ 48 اُن سات سالوں میں یوسف نے ملک بھر میں اناج جمع کِیا اور اِسے فرق فرق شہروں میں گوداموں میں ذخیرہ کرتے گئے۔ وہ ہر شہر میں اُس کے اِردگِرد کے کھیتوں کی پیداوار جمع کرتے تھے۔ 49 وقت کے ساتھ ساتھ یوسف نے اِتنا زیادہ اناج جمع کر لیا کہ اِس کی مقدار ساحل کی ریت کی طرح ہو گئی۔ آخرکار اُن لوگوں نے اناج کا حساب رکھنا چھوڑ دیا کیونکہ ایسا کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔
50 قحط کے سال شروع ہونے سے پہلے اون* کے پجاری فوطیفرع کی بیٹی آسناتھ سے یوسف کے دو بیٹے پیدا ہوئے۔ 51 یوسف نے یہ کہتے ہوئے اپنے پہلوٹھے بیٹے کا نام منسّی* رکھا: ”خدا کی مہربانی سے مَیں نے اپنی ساری تکلیفیں اور اپنے والد کے گھر کی ساری یادیں بُھلا دی ہیں۔“ 52 اور اُنہوں نے اپنے دوسرے بیٹے کا نام یہ کہتے ہوئے اِفرائیم* رکھا: ”خدا کی مہربانی سے مَیں اُس ملک میں پھلا پھولا ہوں جس میں مَیں نے تکلیفیں سہی ہیں۔“
53 پھر مصر میں وافر پیداوار کے سات سال ختم ہو گئے 54 اور قحط کے سات سال شروع ہو گئے جیسے کہ یوسف نے کہا تھا۔ سارے ملکوں میں قحط پڑا تھا لیکن پورے مصر میں اناج* موجود تھا۔ 55 آخرکار جب پورا مصر قحط سے متاثر ہوا تو لوگ فِرعون سے اناج* کے لیے فریاد کرنے لگے۔ تب فِرعون نے مصر کے سب لوگوں سے کہا: ”یوسف کے پاس جاؤ اور جیسا وہ کہے ویسا کرو۔“ 56 پوری زمین قحط کی لپیٹ میں تھی۔ تب یوسف نے مصر کے سارے گودام کھولنے شروع کر دیے اور مصریوں کو اناج بیچنے لگے کیونکہ مصر شدید قحط کی گِرفت میں تھا۔ 57 اِس کے علاوہ ساری زمین کے لوگ یوسف سے اناج خریدنے مصر آنے لگے کیونکہ پوری زمین پر قحط نے پنجے گاڑے ہوئے تھے۔