ایوب
19 یہ سُن کر ایوب نے کہا:
2 ”تُم کب تک مجھے* پریشان کرتے رہو گے
اور اپنی باتوں سے مجھے چھلنی کرتے رہو گے؟
3 تُم نے دس بار میری بےعزتی کی ہے۔*
تمہیں ذرا شرم نہیں آتی کہ تُم میرے ساتھ اِتنا بُرا سلوک کر رہے ہو؟
4 اور اگر مَیں نے غلطی کی بھی ہے
تو یہ میرا مسئلہ ہے۔
5 اگر تُم مجھے نیچا دِکھانے پر تُلے رہو گے
اور یہ دعویٰ کرتے رہو گے کہ مَیں اِسی ذِلت کے لائق ہوں
6 تو یاد رکھو کہ خدا نے مجھے بھٹکایا ہے
اور اپنے جال میں پھنسایا ہے۔
7 دیکھو مَیں چلّاتا رہتا ہوں: ”یہ ظلم ہے!“ لیکن میری ایک نہیں سنی جاتی؛
مَیں مدد کے لیے پکارتا رہتا ہوں لیکن مجھے کوئی اِنصاف نہیں ملتا۔
8 اُس نے میرے راستے میں پتھر کی دیوار کھڑی کر دی ہے جسے مَیں پار نہیں کر سکتا؛
اُس نے میری راہوں کو تاریکی سے ڈھک دیا ہے۔
9 اُس نے میری شان چھین لی ہے
اور میرے سر سے تاج اُتار دیا ہے۔
10 وہ مجھے ہر طرف سے توڑ رہا ہے جب تک کہ مَیں تباہ نہیں ہو جاتا
اور میری اُمید کو درخت کی طرح جڑ سے اُکھاڑ رہا ہے۔
11 میرے خلاف اُس کا غصہ بھڑک رہا ہے
اور وہ مجھے اپنا دُشمن سمجھتا ہے۔
12 اُس کی فوجیں اِکٹھی ہو کر آئی ہیں اور مجھے گھیر لیا ہے؛
اُنہوں نے میرے خیمے کے گِرد اپنے خیمے لگا لیے ہیں۔
13 اُس نے میرے بھائیوں کو مجھ سے دُور کر دیا ہے
اور میرے جاننے والوں نے مجھ سے مُنہ موڑ لیا ہے۔
14 میرے قریبی دوستوں* نے مجھے چھوڑ دیا ہے
اور میرے ساتھی مجھے بھول گئے ہیں۔
15 میرے مہمان اور میری غلام عورتیں مجھے اجنبی سمجھتی ہیں؛
مَیں اُن کی نظر میں پردیسی ہوں۔
16 مَیں اپنے نوکر کو بُلاتا ہوں لیکن وہ جواب نہیں دیتا،
تب بھی نہیں جب مَیں اُس سے رحم کی بھیک مانگتا ہوں۔
17 میری بیوی کو میری سانس سے بھی گِھن آتی ہے
اور میرے اپنے بھائی* مجھ سے آنے والی بدبو کی وجہ سے مجھ سے دُور بھاگتے ہیں۔
18 چھوٹے بچے بھی مجھ سے نفرت کرتے ہیں؛
جب مَیں کھڑا ہوتا ہوں تو وہ مجھ پر آوازیں کَسنے لگتے ہیں۔
19 میرے سبھی قریبی دوستوں کو مجھ سے کراہت آتی ہے
اور جن سے مَیں پیار کرتا تھا، وہ میرے خلاف ہو گئے ہیں۔
20 میرے جسم پر ہڈیوں اور جِلد کے سوا کچھ نہیں رہا
اور مَیں موت سے بال بال بچا ہوں۔
21 مجھ پر رحم کرو میرے دوستو! مجھ پر رحم کرو
کیونکہ خدا مجھ پر مصیبت لایا ہے۔*
22 تُم کیوں مجھے خدا کی طرح اذیت پہنچا رہے ہو
اور مجھ پر ایک کے بعد ایک وار کر رہے ہو؟*
23 کاش کہ میری باتیں لکھ لی جائیں!
کاش کہ اِنہیں کسی کتاب میں درج کر لیا جائے!
24 کاش کہ اِنہیں لوہے کے قلم* سے چٹان پر کندہ کِیا جائے
اور اِن میں سیسہ بھر دیا جائے تاکہ یہ کبھی نہ مٹیں!
25 کیونکہ مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ میرا نجاتدہندہ* موجود ہے؛
وہ بعد میں آئے گا اور زمین پر کھڑا ہوگا۔
26 میری جِلد اِس قدر خراب ہو گئی ہے
پھر بھی مَیں جیتے جی خدا کو دیکھوں گا۔
27 مَیں خود اُسے دیکھوں گا،
ہاں، اپنی آنکھوں سے، کسی دوسرے کی آنکھوں سے نہیں۔
مگر مَیں اندر سے بالکل ٹوٹ چُکا ہوں۔*
28 تُم میرے بارے میں کہتے ہو: ”بھلا ہم اِسے کیسے اذیت پہنچا رہے ہیں؟“
کیونکہ تمہارے خیال میں تو مسئلے کی جڑ مَیں ہی ہوں۔
29 تمہیں تلوار سے ڈرنا چاہیے
کیونکہ غلط کام کرنے والوں کو تلوار سے سزا دی جاتی ہے۔
تمہیں پتہ ہونا چاہیے کہ ایک منصف موجود ہے۔“