ایوب
23 یہ سُن کر ایوب نے کہا:
2 ”مَیں آج بھی ڈھٹائی سے شکایت کروں گا؛*
مَیں آہیں بھرتے بھرتے تھک گیا ہوں۔
3 کاش کہ مجھے پتہ ہوتا کہ خدا کہاں مل سکتا ہے
تو مَیں اُس کی رہائشگاہ میں جاتا!
4 مَیں اپنا مُقدمہ اُس کے سامنے پیش کرتا
اور اپنی صفائی میں دلیل پر دلیل دیتا؛
5 مَیں دیکھتا کہ وہ مجھے کیا جواب دیتا ہے
اور دھیان سے سنتا کہ وہ مجھ سے کیا کہتا ہے۔
6 کیا وہ اپنی عظیم طاقت اِستعمال کر کے مجھ سے لڑتا؟
نہیں بلکہ وہ میری بات ضرور سنتا۔
7 وہاں سیدھی راہ پر چلنے والا اِنسان اُس کے ساتھ اپنا معاملہ نمٹا سکتا ہے
اور میرا منصف مجھے ہمیشہ کے لیے باعزت بَری کر سکتا ہے۔
8 لیکن اگر مَیں مشرق کی طرف جاتا ہوں تو وہ وہاں نہیں ہوتا
اور اگر مغرب کی طرف جاتا ہوں تو وہ وہاں بھی نہیں ملتا۔
9 جب وہ شمال میں کام کر رہا ہوتا ہے تو وہ مجھے دِکھائی نہیں دیتا
اور جب وہ جنوب کا رُخ کرتا ہے تو تب بھی وہ مجھے نظر نہیں آتا۔
10 لیکن وہ جانتا ہے کہ مَیں کس راہ پر چل رہا ہوں۔
جب وہ مجھے آزما لے گا تو مَیں خالص سونا بن کر نکلوں گا۔
11 مَیں اپنے پاؤں عین اُس کے قدموں کے نشانوں پر رکھتا رہا ہوں؛
مَیں اُس کی راہ پر چلتا رہا ہوں اور اِس سے ہٹا نہیں ہوں۔
12 مَیں نے ہمیشہ اُن حکموں پر عمل کِیا ہے جو اُس کے مُنہ سے نکلتے ہیں؛
جتنی مجھ سے توقع کی جاتی ہے، مَیں نے اُس سے بڑھ کر اُس کے فرمانوں کو عزیز رکھا ہے۔
13 جب وہ کچھ ٹھان لیتا ہے تو کون اُسے روک سکتا ہے؟
جب وہ* کچھ کرنا چاہتا ہے تو کر کے رہتا ہے۔
14 اُس نے میرے حوالے سے جو کچھ کرنے کا اِرادہ کِیا ہے، وہ سب کچھ کرے گا
اور اُس نے ایسی اَور بھی بہت سی باتیں سوچ رکھی ہیں۔
15 اِسی لیے مَیں اُس سے ڈرتا ہوں؛
جب مَیں اُس کے بارے میں سوچتا ہوں تو میرا خوف بڑھ جاتا ہے۔
16 خدا نے مجھے بزدل بنا دیا ہے
اور لامحدود قدرت کے مالک نے مجھے خوفزدہ کر دیا ہے۔
17 لیکن مجھے نہ تو تاریکی اب تک خاموش کرا پائی ہے
اور نہ ہی وہ گھپ اندھیرا جو میرے چہرے پر چھایا ہے۔