نحمیاہ
5 لیکن پھر کچھ آدمی اور اُن کی بیویاں اپنے یہودی بھائیوں کے خلاف دُہائی دینے لگے۔ 2 کچھ لوگ کہہ رہے تھے: ”ہمارے بہت سے بیٹے بیٹیاں ہیں۔ ہمیں کھانے اور زندہ رہنے کے لیے اناج چاہیے۔“ 3 کچھ لوگ کہہ رہے تھے: ”ہمیں اپنے کھیت، انگور کے باغ اور گھر گِروی رکھنے پڑ رہے ہیں تاکہ ہم اِس قحط کے دوران اناج حاصل کر سکیں۔“ 4 کچھ اَور لوگ کہہ رہے تھے: ”ہمیں بادشاہ کو خراج دینے کے لیے اپنے کھیتوں اور انگور کے باغوں کو گِروی رکھ کر پیسے اُدھار لینے پڑے ہیں۔ 5 ہم اور ہمارے بھائی ایک ہی خون ہیں* اور ہمارے بچے بھی اُن کے بچوں جیسے ہیں۔ لیکن پھر بھی ہمیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو غلامی میں دینا پڑ رہا ہے اور ہماری کچھ بیٹیاں تو پہلے ہی غلامی میں ہیں۔ لیکن اِس سب کو روکنا ہمارے بس میں نہیں ہے کیونکہ ہمارے کھیت اور انگور کے باغ دوسروں کے پاس ہیں۔“
6 جب مَیں نے اُن کی دُہائی اور یہ باتیں سنیں تو مجھے بہت غصہ آیا۔ 7 اِس لیے مَیں نے دل میں اِن باتوں کے بارے میں سوچا اور نوابوں اور نائب حاکموں کو ڈانٹا اور اُن سے کہا: ”آپ میں سے ہر ایک اپنے بھائی سے بھاری سُود مانگ رہا ہے۔“
اِس کے علاوہ مَیں نے اُن کی وجہ سے ایک بڑا مجمع اِکٹھا کِیا۔ 8 مَیں نے اُن سے کہا: ”ہمارے لیے جہاں تک ممکن تھا، ہم اپنے اُن یہودی بھائیوں کو چھڑا* لائے جنہیں غیرقوموں کے آگے بیچ دیا گیا تھا۔ لیکن کیا اب آپ اپنے بھائیوں کو بیچیں گے اور ہمیں دوبارہ سے اُنہیں چھڑانا* پڑے گا؟“ اِس پر وہ بالکل خاموش ہو گئے اور اُن کے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں تھا۔ 9 پھر مَیں نے کہا: ”آپ لوگ جو کر رہے ہیں، وہ صحیح نہیں ہے۔ کیا آپ کو اپنے خدا کا خوف رکھ کر اُس کی راہ پر نہیں چلنا چاہیے تاکہ غیرقومیں یعنی ہمارے دُشمن ہمیں ذلیل نہ کر سکیں؟ 10 مَیں، میرے بھائی اور میرے خادم لوگوں کو اُدھار پیسے اور اناج دے رہے ہیں۔ میری درخواست ہے کہ ہم سُود پر اُدھار دینا بند کر دیں۔ 11 مہربانی سے اُنہیں آج ہی اُن کے کھیت، انگور کے باغ، زیتون کے باغ اور گھر واپس کر دیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ اُنہیں پیسوں، اناج، نئی مے اور تیل کا وہ 100واں* حصہ بھی واپس کر دیں جو آپ سُود کے طور پر اُن سے طلب کر رہے ہیں۔“
12 اِس پر اُنہوں نے کہا: ”ہم لوگوں کو یہ چیزیں واپس کر دیں گے اور بدلے میں کچھ نہیں مانگیں گے۔ جیسا آپ نے کہا ہے، ہم بالکل ویسا ہی کریں گے۔“ اِس لیے مَیں نے کاہنوں کو بُلایا اور اُن آدمیوں سے اِس وعدے کو پورا کرنے کی قسم لی۔ 13 پھر مَیں نے اپنے چوغے کی تہیں بھی جھاڑیں اور کہا: ”جو شخص اپنے اِس وعدے کو پورا نہ کرے، سچا خدا اُسے اُس کے گھر اور اُس کی ملکیت سے اِسی طرح جھاڑ دے، ہاں، وہ اُسے اِسی طرح جھاڑ دے اور خالی کر دے۔“ اِس پر پوری جماعت نے کہا: ”آمین!“* اِس کے بعد اُنہوں نے یہوواہ کی بڑائی کی اور لوگوں نے اپنا وعدہ پورا کِیا۔
14 بادشاہ ارتخششتا نے مجھے اپنی حکمرانی کے 20ویں سال میں یہوداہ کے علاقے کا ناظم بنایا اور مَیں نے اور میرے بھائیوں نے تب سے لے کر اُن کی حکمرانی کے 32ویں سال تک یعنی 12 سال تک کھانے کی وہ چیزیں نہیں کھائیں جو ناظم کے لیے مقرر ہوتی تھیں۔ 15 لیکن مجھ سے پہلے والے ناظموں نے لوگوں پر بہت زیادہ بوجھ ڈالا ہوا تھا۔ وہ اُن سے روٹی اور مے کے لیے روزانہ 40 مِثقال* چاندی لیتے تھے۔ اَور تو اَور اُن کے خادم لوگوں پر بہت زیادہ ظلم ڈھاتے تھے۔ لیکن مَیں نے ایسا نہیں کِیا کیونکہ مجھے خدا کا خوف تھا۔
16 اِس کے علاوہ مَیں نے اِس دیوار کو بنانے میں ہاتھ بٹایا۔ میرے سب خادم بھی اِس کام میں لگے رہے اور ہم نے کوئی کھیت نہیں لیا۔ 17 میری میز پر 150 یہودی اور نائب حاکم کھانا کھاتے تھے اور وہ لوگ بھی جو دوسری قوموں سے ہمارے پاس آتے تھے۔ 18 میرے خرچے پر* ہر دن ایک بیل، چھ عمدہ بھیڑیں اور پرندے پکائے جاتے تھے اور ہر دسویں دن کثرت سے ہر طرح کی مے پیش کی جاتی تھی۔ اِس سب کے باوجود مَیں نے کبھی بھی کھانے کی وہ چیزیں نہیں مانگیں جو ناظم کے لیے مقرر تھیں کیونکہ لوگوں پر پہلے ہی خدمت کا کافی بوجھ تھا۔ 19 اَے میرے خدا! مَیں نے اِن لوگوں کے لیے جو کچھ بھی کِیا ہے، اُسے یاد رکھ اور مجھ پر کرم فرما!