1-کُرنتھیوں
4 ہم چاہتے ہیں کہ لوگ ہمیں مسیح کے خادم اور خدا کے مُقدس رازوں کے مختار سمجھیں۔ 2 اور مختاروں سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ قابلِبھروسا* ہوں۔ 3 مجھے اِس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ آپ یا کوئی اِنسانی عدالت میری جانچپڑتال کر رہی ہے۔ مَیں تو خود بھی اپنی جانچ نہیں کرتا 4 کیونکہ میرا ضمیر صاف ہے۔ لیکن اِس وجہ سے مَیں نیک ثابت نہیں ہوتا کیونکہ یہوواہ* مجھے جانچتا ہے۔ 5 لہٰذا مقررہ وقت سے پہلے یعنی مالک کے آنے تک کسی کی عدالت نہ کریں۔ وہ آ کر تاریکی کی پوشیدہ باتوں کو روشنی میں لائے گا اور اِنسانوں کی نیت کو ظاہر کرے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اپنے کاموں کے مطابق خدا سے شاباش ملے گی۔
6 بھائیو، مَیں نے یہ باتیں کہتے وقت آپ کی بھلائی کے لیے اپنا اور اپلّوس کا ذکر کِیا تاکہ آپ ہمارے ذریعے اِس اصول کو سیکھ سکیں کہ ”لکھی ہوئی باتوں سے آگے نہ بڑھیں“ تاکہ آپ مغرور نہ ہو جائیں اور کسی کو دوسرے سے بہتر نہ سمجھیں۔ 7 آپ خود کو دوسروں سے بہتر کیوں سمجھتے ہیں؟ کیا آپ کے پاس کوئی ایسی چیز ہے جو آپ کو خدا سے نہ ملی ہو؟ اور اگر ساری چیزیں آپ کو خدا سے ملی ہیں تو پھر آپ شیخی کیوں مارتے ہیں گویا آپ نے اِن کو اپنی طاقت سے حاصل کِیا ہو؟
8 کیا آپ واقعی سیر ہو چکے ہیں؟ کیا آپ واقعی دولتمند بن چکے ہیں؟ کیا آپ نے واقعی ہمارے بغیر بادشاہوں کے طور پر حکمرانی شروع کر لی ہے؟ کاش کہ آپ بادشاہ بن چکے ہوتے تاکہ ہم بھی آپ کے ساتھ بادشاہوں کے طور پر حکمرانی کر سکتے۔ 9 مجھے لگتا ہے کہ خدا نے میرے اور باقی رسولوں کے بارے میں فیصلہ کِیا ہے کہ ہمیں سزائےموت کے مُجرموں کی طرح سب سے آخر میں تماشاگاہ میں لایا جائے کیونکہ ہم دُنیا اور فرشتوں اور اِنسانوں کے لیے تماشا بن گئے ہیں۔ 10 ہمیں مسیح کی وجہ سے بےوقوف سمجھا جاتا ہے جبکہ آپ مسیح کے حوالے سے خود کو بڑا عقلمند سمجھتے ہیں؛ ہمیں کمزور سمجھا جاتا ہے جبکہ آپ تو بڑے طاقتور ہیں؛ آپ کی عزت کی جاتی ہے جبکہ ہماری بےعزتی کی جاتی ہے۔ 11 ہم اب تک بھوکے، پیاسے اور ننگے ہیں، ہمیں ماراپیٹا جاتا ہے، ہم بےگھر ہیں 12 اور اپنے ہاتھوں سے محنتمشقت کرتے ہیں۔ جب ہماری بےعزتی کی جاتی ہے تو ہم دُعا دیتے ہیں، جب ہمیں اذیت پہنچائی جاتی ہے تو ہم صبر سے برداشت کرتے ہیں 13 اور جب ہمیں بدنام کِیا جاتا ہے تو ہم نرمی سے جواب دیتے ہیں۔ ہاں، ہمیں اب تک اِس دُنیا کا کوڑا کرکٹ سمجھا جاتا ہے۔
14 مَیں آپ کو شرمندہ کرنے کے لیے یہ باتیں نہیں لکھ رہا بلکہ آپ کو اپنے عزیز بچے سمجھ کر نصیحت کر رہا ہوں۔ 15 چاہے مسیح کے پیروکاروں میں آپ کے 10 ہزار سرپرست ہوں لیکن آپ کے باپ زیادہ نہیں ہیں کیونکہ مسیح یسوع کے حوالے سے مَیں آپ کا باپ بن گیا ہوں کیونکہ مَیں نے آپ کو خوشخبری سنائی ہے۔ 16 اِس لیے مَیں آپ سے اِلتجا کرتا ہوں کہ میری مثال پر عمل کریں۔ 17 اور اِسی وجہ سے مَیں تیمُتھیُس کو آپ کے پاس بھیج رہا ہوں جو مالک کے حوالے سے میرے عزیز اور وفادار بیٹے ہیں۔ وہ آپ کو میرے وہ اصول* یاد دِلائیں گے جن پر مَیں مسیح یسوع کے خادم کے طور پر عمل کر رہا ہوں اور جنہیں مَیں ہر جگہ اور ہر کلیسیا* میں سکھا رہا ہوں۔
18 کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مَیں نہیں آؤں گا اِس لیے وہ بڑا غرور کر رہے ہیں۔ 19 لیکن اگر یہوواہ* نے چاہا تو مَیں جلد آپ کے پاس آؤں گا۔ پھر مَیں اِن مغروروں کی باتوں پر دھیان نہیں دوں گا بلکہ یہ دیکھوں گا کہ اِن کے پاس خدا کی طاقت ہے یا نہیں 20 کیونکہ خدا کی بادشاہت باتوں سے ظاہر نہیں ہوتی بلکہ خدا کی طاقت سے ظاہر ہوتی ہے۔ 21 آپ کیا چاہتے ہیں؟ مَیں آپ کے پاس چھڑی کے ساتھ آؤں یا محبت اور نرمی کے ساتھ؟