ایوب
21 اِس پر ایوب نے کہا:
2 ”میری باتوں کو دھیان سے سنو
اِس طرح تُم مجھے تسلی دو گے۔
3 پہلے صبر سے میری بات سُن لو
اور جب مَیں اپنی بات ختم کر لوں تو میرا مذاق اُڑا لینا۔
4 کیا مَیں کسی اِنسان کے سامنے اپنا دُکھڑا رو رہا ہوں؟
اگر ایسا ہوتا تو مَیں* اپنا صبر کھو چُکا ہوتا۔
5 مجھے دیکھو اور حیرت سے تکتے جاؤ؛
اپنا ہاتھ اپنے مُنہ پر رکھ لو۔
6 جب مَیں اِن باتوں کے بارے میں سوچتا ہوں تو پریشان ہو جاتا ہوں
اور میرا پورا جسم کانپ اُٹھتا ہے۔
7 بُرے لوگ کیوں زندہ رہتے ہیں؟
وہ کیوں بوڑھے ہوتے اور امیر* ہو جاتے ہیں؟
8 اُن کے بچے ہمیشہ اُن کی آنکھوں کے سامنے رہتے ہیں
اور وہ اپنی کئی نسلیں دیکھ پاتے ہیں۔
9 اُن کے گھر محفوظ ہوتے ہیں اور وہ خوف سے آزاد رہتے ہیں
اور خدا اُنہیں اپنی چھڑی سے سزا نہیں دیتا۔
10 اُن کے بیل گائیوں کو حاملہ کرنے میں ناکام نہیں ہوتے؛
اُن کی گائیں بچے دیتی ہیں اور اُن کے بچے ضائع نہیں ہوتے۔
11 اُن کے لڑکے بھیڑوں کے گلّے کی طرح باہر بھاگتے دوڑتے ہیں
اور اُن کے بچے کُودتے پھاندتے ہیں۔
14 لیکن وہ سچے خدا سے کہتے ہیں: ”ہمیں اکیلا چھوڑ دے!
ہمیں تیری راہوں کے بارے میں جاننے کا کوئی شوق نہیں۔
15 کون ہے لامحدود قدرت کا مالک کہ ہم اُس کی خدمت کریں؟
ہمیں اُس کے بارے میں جان کر کیا ملے گا؟“
16 مگر مجھے معلوم ہے کہ اُن کی خوشحالی اُن کے اِختیار میں نہیں ہے؛
بُرے شخص کی سوچ* کا مجھ سے دُور دُور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
17 کیا کبھی بُرے لوگوں کے چراغ بجھتے ہیں؟
کیا کبھی اُن پر آفت آتی ہے؟
کیا کبھی خدا غصے میں آ کر اُنہیں تباہ کرتا ہے؟
18 کیا کبھی ہوا نے اُنہیں گھاسپھوس کی طرح اُڑایا ہے
اور کیا کبھی آندھی اُنہیں بھوسے کی طرح ساتھ لے گئی ہے؟
19 خدا بُرے شخص کی غلطی کی سزا اُس کے بیٹوں کو دیتا ہے۔
لیکن کاش کہ وہ اُسے بھی سزا دے تاکہ اُسے اپنی غلطی کا احساس ہو!
20 کاش کہ وہ اپنی آنکھوں سے اپنی بربادی دیکھے
اور کاش کہ وہ لامحدود قدرت کے مالک کے غضب کے پیالے میں سے پیے!
21 اگر اُس کی زندگی کے مہینے کم کر دیے جائیں
تو اُسے اِس بات کی فکر نہیں ہوگی کہ اُس کے بعد اُس کے گھر والوں کا کیا ہوگا۔
22 کیا کوئی خدا کو علم* سکھا سکتا ہے
جبکہ وہ تو اُن کا بھی اِنصاف کرتا ہے جو اعلیٰ مرتبہ رکھتے ہیں؟
23 ایک شخص تو مرتے وقت خوب توانا ہوتا ہے؛
وہ بےفکری اور آرام کی زندگی گزار رہا ہوتا ہے؛
24 اُس کی رانیں چربی سے بھری ہوتی ہیں
اور اُس کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں*
25 جبکہ دوسرا شخص شدید پریشانی کی حالت میں* مرتا ہے
اور اُس نے کبھی کسی اچھی چیز کا مزہ نہیں لیا ہوتا۔
26 وہ دونوں خاک میں مل جاتے ہیں
اور اُن دونوں کو کیڑے کھا جاتے ہیں۔
27 دیکھو مَیں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تُم کیا سوچ رہے ہو
اور مجھے نقصان پہنچانے* کے لیے کون سی سازشیں گھڑ رہے ہو۔
28 کیونکہ تُم کہتے ہو: ”بڑے آدمی کا گھر کہاں ہے
اور وہ خیمہ کہاں ہے جس میں بُرا شخص رہتا تھا؟“
29 کیا تُم نے مسافروں سے نہیں پوچھا؟
کیا تُم نے اُن کی باتوں* پر غور نہیں کِیا
30 کہ مصیبت کے دن بُرے شخص کو نقصان نہیں پہنچتا
اور غضب کے دن اُسے بچا لیا جاتا ہے؟
31 کون اُس کے مُنہ پر کہے گا کہ وہ غلط راہ پر چل رہا ہے
اور کون اُسے اُس کے کیے کا بدلہ دے گا؟
32 جب اُسے قبرستان لے جایا جاتا ہے
تو اُس کی قبر پر پہرا بٹھایا جاتا ہے۔
33 وہ وادی کی مٹی میں سکون سے پڑا رہتا ہے*
اور اُس کے بعد سب اِنسان وہاں جاتے ہیں*
جیسے اُس سے پہلے بےشمار اِنسان گئے تھے۔
34 پھر تُم کیوں مجھے فضول قسم کی تسلی دے رہے ہو؟
تمہاری باتوں میں فریب کے سوا کچھ نہیں!“