زبور
105 یہوواہ کا شکر کرو؛ اُس کا نام لو؛
قوموں کو اُس کے کاموں کے بارے میں بتاؤ!
3 اُس کے پاک نام پر فخر کرو۔
اُن لوگوں کے دل خوش ہوں جو یہوواہ کی رہنمائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
4 یہوواہ کی تلاش کرو اور اُس سے طاقت مانگو۔
اُس کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہو۔
5 اُس نے جو حیرانکُن کام کیے ہیں، ہاں، جو معجزے کیے ہیں
اور جو فیصلے سنائے ہیں، اُنہیں یاد کرو۔
6 تُم جو اُس کے بندے اَبراہام کی نسل،
یعقوب کے بیٹے اور اُس کے چُنے ہوئے لوگ ہو، اُس کے کاموں کو یاد کرو۔
7 وہ یہوواہ ہمارا خدا ہے۔
اُس کے فیصلے ساری زمین پر لاگو ہوتے ہیں۔
8 وہ اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے،
ہاں، اُس وعدے* کو جو اُس نے ہزاروں پُشتوں سے کِیا،
9 اُس عہد کو جو اُس نے اَبراہام سے باندھا
اور اُس قسم کو جو اُس نے اِضحاق سے کھائی۔
10 اُس نے یعقوب کے سامنے اِس کی تصدیق کی
اور اِسے اِسرائیل کے لیے ایک ابدی عہد ٹھہرایا
11 اور کہا: ”مَیں تمہیں ملک کنعان دوں گا
اور یہ تمہارے حصے کی وراثت ہوگی۔“
12 اُس نے یہ بات اُس وقت کہی جب وہ تعداد میں کم تھے،
ہاں، بہت ہی کم تھے اور اُس ملک میں پردیسی تھے۔
13 وہ ایک قوم سے دوسری قوم میں
اور ایک سلطنت سے دوسری سلطنت میں جاتے تھے۔
14 اُس نے کسی کو بھی اُن پر ظلم نہیں ڈھانے دیا
بلکہ اُن کی خاطر بادشاہوں کو ڈانٹا
15 اور کہا: ”میرے مسحشُدہ* بندوں کو ہاتھ نہ لگانا
اور میرے نبیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچانا۔“
16 اُس نے ملک میں قحط بھیجا
اور روٹی کی فراہمی بند کر دی۔*
17 اُس نے اُن سے پہلے ایک شخص کو بھیجا
یعنی یوسف کو جنہیں غلام کے طور پر بیچ دیا گیا۔
18 اُن کے پیروں کو اُس وقت تک بیڑیوں میں جکڑا گیا*
اور اُن کی گردن پر لوہے کی زنجیریں باندھی گئیں
19 جب تک خدا کی بات سچی ثابت نہیں ہوئی۔
یہوواہ کے کلام نے اُنہیں خالص بنایا۔
20 بادشاہ نے اُنہیں رِہا کرنے کا حکم دیا؛
قوموں کے حکمران نے اُنہیں آزاد کر دیا۔
21 بادشاہ نے اُنہیں اپنے گھرانے کا مختار
اور اپنی ساری جائیداد کا نگران بنایا
22 تاکہ وہ اُس کے حاکموں پر اپنی مرضی کے مطابق اِختیار اِستعمال کریں*
اور اُس کے بزرگوں کو دانشبھری باتیں سکھائیں۔
23 پھر اِسرائیل مصر آئے؛
یعقوب حام کی سرزمین میں پردیسی کے طور پر رہے۔
24 خدا نے اپنے بندوں کی تعداد خوب بڑھائی؛
اُس نے اُنہیں اُن کے مخالفوں سے زیادہ طاقتور بنایا۔
25 اُس نے اُن کے مخالفوں کے دلوں کو بدلنے دیا
تاکہ وہ اُس کے بندوں سے نفرت کریں اور اُن کے خلاف سازشیں گھڑیں۔
26 اُس نے اپنے بندے موسیٰ کو بھیجا
اور اپنے چُنے ہوئے بندے ہارون کو بھی۔
27 اُنہوں نے مصریوں کے سامنے خدا کی طرف سے نشانیاں دِکھائیں،
ہاں، حام کی سرزمین پر معجزے کیے۔
28 خدا نے تاریکی بھیجی اور ملک میں اندھیرا چھا گیا؛
اُن دونوں نے اُس کے حکموں کی خلافورزی نہیں کی۔
29 اُس نے اُن کے پانیوں کو خون بنا دیا
اور اُن کی مچھلیوں کو مار ڈالا۔
30 اُن کے ملک میں مینڈکوں کا سیلاب آ گیا،
یہاں تک کہ شاہی کمرے بھی مینڈکوں سے بھر گئے۔
31 اُس نے بڑمکھیوں* اور مچھروں کو
اُن کے سارے علاقے پر حملہ کرنے کا حکم دیا۔
32 اُس نے اُن پر بارش کی جگہ اَولے برسائے
اور اُن کے ملک پر بجلی* گِرائی۔
33 اُس نے اُن کے انگور کے باغ اور اِنجیر کے درخت تباہ کر دیے،
ہاں، اُن کے علاقے کے سارے درخت تہسنہس کر دیے۔
34 اُس نے حکم دیا کہ ٹڈیاں اُن پر حملہ کریں
اور ٹڈیوں کے اَنگنت بچے بھی۔
35 وہ ملک کے سارے پیڑ پودے چٹ کر گئے
اور زمین کی ساری پیداوار ہڑپ گئے۔
36 پھر اُس نے اُن کے ملک کے تمام پہلوٹھوں کو مار ڈالا،
ہاں، اُن کی پہلی پہلی اولاد* کو ختم کر ڈالا۔
37 وہ اپنے بندوں کو سونے چاندی سمیت نکال لایا
اور اُس کے قبیلوں میں سے ایک بھی نہیں لڑکھڑایا۔
38 جب وہ ملک سے نکلے تو مصریوں نے خوشیاں منائیں
کیونکہ اُن پر اِسرائیل کی دہشت چھا گئی تھی۔
39 اُس نے اُنہیں بادلوں کی اوٹ میں چھپا لیا
اور اُنہیں رات کو آگ سے روشنی بخشی۔
40 اُن کے گوشت مانگنے پر اُس نے بٹیر بھیجے
اور وہ آسمان سے اُن کے لیے کثرت سے روٹی بھیجتا رہا۔
41 اُس نے چٹان کو چیرا اور پانی بہہ نکلا؛
پانی دریا کی طرح ویرانے میں بہنے لگا۔
42 اُس نے اپنا وہ مُقدس وعدہ یاد رکھا جو اُس نے اپنے بندے اَبراہام سے کِیا تھا۔
43 اِس لیے وہ اپنے بندوں کو نکال لایا؛ اُنہوں نے جشن منایا؛
اُس کے چُنے ہوئے بندے خوشی سے للکارے۔
44 اُس نے اُنہیں دوسری قوموں کے علاقے دیے؛
اُنہیں وراثت میں دوسری قوموں کی محنت کا پھل ملا
45 کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ وہ اُس کے فرمانوں کو مانیں
اور اُس کے قوانین پر عمل کریں۔
یاہ کی بڑائی کرو!*