تواریخ کی دوسری کتاب
36 اِس کے بعد ملک کے لوگوں نے یوسیاہ کے بیٹے یہوآخز کو یروشلم میں اُس کے والد کی جگہ بادشاہ بنا دیا۔ 2 جب یہوآخز بادشاہ بنا تو وہ 23 سال کا تھا اور اُس نے تین مہینے یروشلم میں حکمرانی کی۔ 3 لیکن مصر کے بادشاہ نے اُسے یروشلم میں اُس کے تخت سے ہٹا دیا اور ملک پر 100 قِنطار* چاندی اور ایک قِنطار سونے کا جُرمانہ عائد کر دیا۔ 4 اِس کے علاوہ مصر کے بادشاہ نے یہوآخز کے بھائی اِلیاقیم کو یہوداہ اور یروشلم کا بادشاہ بنا دیا اور اُس کا نام بدل کر یہویقیم رکھ دیا۔ لیکن نِکوہ اُس کے بھائی یہوآخز کو مصر لے گیا۔
5 جب یہویقیم بادشاہ بنا تو وہ 25 سال کا تھا اور اُس نے 11 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔ وہ ایسے کام کرتا رہا جو اُس کے خدا یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے۔ 6 بابل کا بادشاہ نبوکدنضر اُس پر حملہ کرنے آیا تاکہ اُسے تانبے کی دو بیڑیوں میں جکڑ کر بابل لے جائے۔ 7 نبوکدنضر یہوواہ کے گھر کی کچھ چیزیں بابل لے گیا اور اُنہیں بابل میں اپنے محل میں رکھ دیا۔ 8 یہویقیم کی باقی کہانی اور اُس کے گھناؤنے کاموں اور اُس کی ساری بُرائیوں کے بارے میں تفصیل اِسرائیل اور یہوداہ کے بادشاہوں کی کتاب میں لکھی ہے۔ پھر اُس کا بیٹا یہویاکین اُس کی جگہ بادشاہ بنا۔
9 جب یہویاکین بادشاہ بنا تو وہ 18 سال کا تھا اور اُس نے تین مہینے دس دن یروشلم میں حکمرانی کی۔ وہ ایسے کام کرتا رہا جو یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے۔ 10 سال کے شروع میں* بادشاہ نبوکدنضر نے اپنے آدمیوں کو بھیجا تاکہ وہ یہویاکین اور یہوواہ کے گھر کی قیمتی چیزوں کو بابل لے آئیں۔ اُس نے اُس کے والد کے بھائی صِدقیاہ کو یہوداہ اور یروشلم کا بادشاہ بنا دیا۔
11 جب صِدقیاہ بادشاہ بنا تو وہ 21 سال کا تھا اور اُس نے 11 سال یروشلم میں حکمرانی کی۔ 12 وہ ایسے کام کرتا رہا جو اُس کے خدا یہوواہ کی نظر میں بُرے تھے۔ اُس نے خود کو یرمیاہ نبی کے سامنے خاکسار نہیں بنایا جنہوں نے یہوواہ کے حکم سے پیغام سنایا تھا۔ 13 اُس نے بادشاہ نبوکدنضر کے خلاف بغاوت بھی کی جس نے اُسے خدا کی قسم دِلائی تھی۔ وہ ڈھیٹھ بنا رہا* اور سختدل رہا اور اُس نے اِسرائیل کے خدا یہوواہ کی طرف آنے سے اِنکار کر دیا۔ 14 کاہنوں کے سب سربراہوں اور لوگوں نے دوسری قوموں جیسے گھناؤنے کام کر کے خدا سے بےوفائی کی ساری حدیں پار کر دیں۔ اُنہوں نے یہوواہ کے گھر کو ناپاک کر دیا جسے اُس نے یروشلم میں پاک کِیا تھا۔
15 اُن کے باپدادا کا خدا یہوواہ اپنے پیغمبروں کے ذریعے بار بار اُنہیں خبردار کرتا رہا کیونکہ اُسے اپنے بندوں اور اپنی رہائشگاہ پر ترس آتا تھا۔ 16 لیکن وہ سچے خدا کے پیغمبروں کا مذاق اُڑاتے رہے۔ اُنہوں نے اُس کی باتوں کو حقیر سمجھا اور اُس کے نبیوں کا تمسخر اُڑایا۔ وہ تب تک ایسا کرتے رہے جب تک یہوواہ کا قہر اپنے بندوں پر نازل نہیں ہوا اور جب تک اُن کے ٹھیک ہونے کی اُمید ختم نہیں ہو گئی۔
17 اِس لیے خدا نے کسدیوں کے بادشاہ کو اُن کے خلاف بھیجا جس نے اُن کے مُقدس مقام کے اندر اُن کے جوان آدمیوں کو تلوار سے مار ڈالا۔ اُسے جوان آدمیوں، کنواریوں، بوڑھوں اور بیماروں کسی پر ترس نہیں آیا۔ خدا نے سب کچھ اُس کے حوالے کر دیا۔ 18 کسدیوں کا بادشاہ سب کچھ یعنی سچے خدا کے گھر کی ہر چھوٹی بڑی چیز، یہوواہ کے گھر کے خزانے اور بادشاہ اور اُس کے حاکموں کے خزانے بابل لے گیا۔ 19 اُس نے سچے خدا کے گھر کو جلا دیا، یروشلم کی دیوار کو ڈھا دیا، اِس کے سارے مضبوط بُرجوں کو آگ سے جلا دیا اور ہر قیمتی چیز کو تباہ کر دیا۔ 20 وہ اُن لوگوں کو قیدی بنا کر بابل لے گیا جو تلوار سے بچ گئے۔ وہ لوگ تب تک اُس کے اور اُس کے بیٹوں کے خادم رہے جب تک فارس کی سلطنت* کا راج شروع نہیں ہوا 21 یعنی تب تک جب تک ملک نے اپنے سب سبتوں کا قرض نہیں چُکایا تاکہ یہوواہ کی وہ بات پوری ہو جو اُس نے یرمیاہ کے ذریعے فرمائی تھی۔ جتنا عرصہ ملک ویران پڑا رہا، اُس نے سبت منایا یعنی 70 سال پورے ہونے تک۔
22 فارس کے بادشاہ خورس کی حکمرانی کے پہلے سال میں* یہوواہ نے اُس کے دل* کو اُبھارا کہ وہ اپنی پوری سلطنت میں ایک اِعلان کروائے تاکہ یہوواہ کی وہ بات پوری ہو جو اُس نے یرمیاہ کے ذریعے فرمائی تھی۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُس اِعلان کو لکھوایا بھی۔ اور وہ اِعلان یہ تھا: 23 ”فارس کے بادشاہ خورس نے کہا ہے: ”آسمان کے خدا یہوواہ نے زمین کی ساری سلطنتیں میرے حوالے کر دی ہیں اور مجھے حکم دیا ہے کہ مَیں یہوداہ کے شہر یروشلم میں اُس کے لیے ایک گھر بناؤں۔ آپ میں سے جو بھی اُس کی قوم میں سے ہے، اُس کا خدا یہوواہ اُس کے ساتھ ہو اور وہ وہاں جائے۔““