ایوب
17 میری ہمت* ٹوٹ چُکی ہے؛
میرے دن تھوڑے ہی رہ گئے ہیں؛
قبر میرا اِنتظار کر رہی ہے۔
2 مذاق اُڑانے والوں نے مجھے گھیر رکھا ہے؛
میری آنکھیں اُن کے باغی رویے پر ٹکی رہتی ہیں۔
3 اَے خدا! مہربانی سے میری ضمانت قبول فرما اور اِسے اپنے پاس رکھ۔
تیرے سوا کون ہے جو مجھ سے ہاتھ ملائے اور میری مدد کرنے کا وعدہ کرے؟
4 تُو نے اُن لوگوں کے دلوں کو سمجھ سے محروم کر دیا ہے
اِسی لیے تُو اُنہیں عزت نہیں بخشتا۔
5 وہ اپنی چیزیں اپنے دوستوں کے ساتھ بانٹتے ہیں
جبکہ اُن کے اپنے بچوں کی آنکھیں بھوک کی وجہ سے رہ جاتی ہیں۔
6 خدا نے مجھے لوگوں کے بیچ مذاق* بنا دیا ہے
اور میرا یہ حال کر دیا ہے کہ وہ میرے مُنہ پر تھوکتے ہیں۔
7 میری آنکھیں غم کے مارے دُھندلا گئی ہیں
اور میرے اعضا سُوکھ کر کانٹا ہو گئے ہیں۔
8 میری حالت دیکھ کر سیدھی راہ پر چلنے والے لوگ حیران رہ جاتے ہیں
اور بُرے* لوگوں کو دیکھ کر بےقصور لوگوں کے اندر غصہ بھر جاتا ہے۔
9 نیک شخص نیکی کی راہ پر چلتا رہتا ہے
اور بےقصور شخص کو صحیح کام کرنے کی ہمت ملتی رہتی ہے۔*
10 اب آؤ اور سب پھر سے اپنی دلیلیں شروع کرو
کیونکہ اب تک تو مجھے تُم میں سے کوئی دانشمند نہیں لگا۔
11 میری زندگی کے دن تھوڑے ہی رہ گئے ہیں؛
میرے منصوبے اور میرے دل کی خواہشیں ملیامیٹ ہو گئی ہیں۔
12 وہ رات کو دن بتاتے ہیں اور کہتے ہیں:
”ابھی اندھیرا ہے لیکن جلد ہی روشنی ہونے والی ہے۔“
13 اگر مَیں اِنتظار کرتا رہا تو قبر* میرا گھر بن جائے گی
اور مَیں اپنا بستر تاریکی میں بچھاؤں گا۔
14 مَیں گڑھے* سے کہوں گا: ”تُو میرا باپ ہے!“
اور کیڑوں سے کہوں گا: ”تُم میری ماں ہو اور تُم میری بہن ہو!“
15 تو پھر میرے لیے کیا اُمید ہے؟
کس کو میرے لیے کوئی اُمید نظر آتی ہے؟