رومیوں
4 تو پھر ابراہام کے بارے میں کیا کہا جا سکتا ہے جو جسمانی لحاظ سے ہمارے باپ ہیں؟ 2 اگر ابراہام کو اُن کے کاموں کی وجہ سے نیک قرار دیا جاتا تو وہ فخر کر سکتے۔ لیکن خدا کی نظر میں ایسا نہیں تھا۔ 3 کیونکہ صحیفے میں کہا گیا ہے کہ ”ابراہام نے یہوواہ* پر ایمان رکھا اِس لیے اُنہیں نیک قرار دیا گیا۔“ 4 اب جو آدمی کام کرتا ہے، اُسے مہربانی کی بِنا پر تو مزدوری نہیں ملتی بلکہ اِس لیے کہ یہ اُس کا حق ہے۔ 5 لیکن جو آدمی کام نہیں کرتا بلکہ اُس خدا پر ایمان رکھتا ہے جو گُناہگاروں کو نیک قرار دیتا ہے، اُس کو اپنے ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا جاتا ہے۔ 6 اِس کے علاوہ داؤد نے اُس شخص کی خوشی کا ذکر کِیا جسے کاموں کے بغیر نیک قرار دیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا: 7 ”وہ شخص خوش ہے جس کے بُرے کام معاف کر دیے گئے ہیں اور جس کے گُناہ بخش* دیے گئے ہیں؛ 8 وہ شخص خوش ہے جس کا گُناہ یہوواہ* بالکل حساب میں نہیں لائے گا۔“
9 کیا یہ خوشی صرف اُن کو ملتی ہے جن کا ختنہ ہوا ہے یا اُن کو بھی جو غیرمختون ہیں؟ ہم کہتے ہیں کہ ”ابراہام کو اپنے ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا گیا۔“ 10 لیکن اُن کو کب نیک قرار دیا گیا؟ جب اُن کا ختنہ ہو چُکا تھا یا جب وہ ابھی غیرمختون تھے؟ اُس وقت جب وہ غیرمختون تھے۔ 11 اُنہیں ایک نشانی ملی یعنی ختنہ۔ یہ اِس بات کی ضمانت* تھی کہ جب وہ غیرمختون تھے تو اُن کو اپنے ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا گیا تاکہ وہ اُن سب لوگوں کے باپ ٹھہر سکیں جو غیرمختون ہیں اور ایمان رکھتے ہیں اور جنہیں ایمان کی بِنا پر نیک قرار دیا جاتا ہے 12 اور تاکہ وہ ایسی اولاد کے بھی باپ ٹھہر سکیں جس کا ختنہ ہوا ہے، چاہے وہ ختنے کے رواج پر قائم رہتی ہو یا پھر ابراہام کی طرح ایمان کی راہ پر چلتی ہو یعنی ایسے ایمان پر جو ہمارے باپ ابراہام اُس وقت رکھتے تھے جب وہ غیرمختون تھے۔
13 کیونکہ خدا نے ابراہام اور اُن کی اولاد سے شریعت کی بِنا پر یہ وعدہ نہیں کِیا کہ وہ ایک دُنیا کے وارث ہوں گے بلکہ اُس ایمان کی بِنا پر جس کی وجہ سے اُن کو نیک قرار دیا گیا تھا۔ 14 کیونکہ اگر شریعت پر عمل کرنے والے لوگ وارث ہیں تو ایمان اور وعدے دونوں کا کوئی فائدہ نہیں۔ 15 سچ تو یہ ہے کہ شریعت کی وجہ سے لوگوں پر غضب نازل ہوتا ہے لیکن جہاں شریعت نہیں وہاں گُناہ بھی نہیں۔
16 وہ وعدہ ایمان کی بِنا پر کِیا گیا تھا تاکہ خدا کی عظیم رحمت ظاہر ہو اور ابراہام کی تمام اولاد اِس وعدے کی وارث ہو، صرف وہ نہیں جو شریعت پر عمل کرتی ہے بلکہ وہ بھی جو ابراہام جیسا ایمان رکھتی ہے۔ اور ابراہام ہم سب کے باپ ہیں۔ 17 (جیسا کہ لکھا ہے: ”مَیں نے تمہیں بہت سی قوموں کا باپ ٹھہرایا ہے۔“) وہ اُس خدا پر ایمان رکھتے تھے جو مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور جو غیرموجود چیزوں کا ایسے ذکر کرتا ہے جیسے وہ موجود ہوں۔* 18 حالانکہ ابراہام کے لیے کوئی اُمید نہیں تھی لیکن اپنی اُمید کی بِنا پر اُن کو پکا یقین تھا کہ وہ بہت سی قوموں کے باپ ہوں گے کیونکہ اُن سے کہا گیا تھا کہ ”تمہاری اولاد بےشمار ہوگی۔“ 19 اُن کا ایمان کمزور نہیں تھا لیکن اُنہوں نے اِس بات پر ضرور غور کِیا کہ وہ ایک لحاظ سے مُردہ ہیں (کیونکہ وہ تقریباً 100 سال کے تھے) اور سارہ کا رحم بھی مُردہ* ہے۔ 20 لیکن خدا کے وعدے کی وجہ سے اُن کا ایمان کمزور نہیں پڑا بلکہ اُنہیں اپنے ایمان سے طاقت ملی اور اُنہوں نے خدا کی بڑائی کی۔ 21 اُن کو پکا یقین تھا کہ خدا نے جو وعدہ کِیا ہے، وہ اِسے پورا بھی کرے گا 22 اِس لیے ”اُن کو نیک قرار دیا گیا۔“
23 یہ الفاظ کہ ”اُن کو نیک قرار دیا گیا“ صرف ابراہام کے لیے نہیں لکھے گئے 24 بلکہ ہمارے لیے بھی جنہیں نیک قرار دیا جائے گا کیونکہ ہم اُس پر ایمان رکھتے ہیں جس نے ہمارے مالک یسوع کو مُردوں میں سے زندہ کِیا۔ 25 یسوع کو ہمارے گُناہوں کے لیے موت کے حوالے کِیا گیا اور زندہ کِیا گیا تاکہ ہمیں نیک قرار دیا جا سکے۔