سموئیل کی پہلی کتاب
21 بعد میں داؤد نوب میں کاہن اخیمَلِک کے پاس آئے۔ اخیمَلِک داؤد سے مل کر ڈر کے مارے کانپنے لگے۔ اُنہوں نے داؤد سے پوچھا: ”آپ اکیلے کیوں ہیں؟ آپ کے ساتھ کوئی اَور کیوں نہیں ہے؟“ 2 داؤد نے کاہن اخیمَلِک کو جواب دیا: ”بادشاہ نے مجھے ایک کام سونپا ہے۔ لیکن اُنہوں نے کہا تھا: ”مَیں آپ کو جس کام سے بھیج رہا ہوں اور جو ہدایتیں دے رہا ہوں، اُن کے بارے میں کسی کو نہ بتانا۔“ مَیں نے اپنے جوانوں کو ایک جگہ ملنے بُلایا ہے۔ 3 اگر آپ کے پاس پانچ روٹیاں یا کھانے کی کوئی اَور چیز ہے تو مجھے دے دیں۔“ 4 کاہن نے داؤد سے کہا: ”میرے پاس عام روٹیاں تو نہیں ہیں لیکن پاک روٹیاں ہیں۔ اگر آپ کے آدمی عورتوں سے دُور رہے ہیں* تو وہ اِنہیں کھا سکتے ہیں۔“ 5 داؤد نے کاہن سے کہا: ”جب بھی مَیں اپنے آدمیوں کے ساتھ جنگی مہم پر جاتا ہوں تو ہم عورتوں سے دُور رہتے ہیں اور اب بھی ایسا ہی ہے۔ اگر میرے آدمی عام مہموں کے لیے اپنے جسم کو پاک رکھتے ہیں تو آج اِس خاص مہم کے لیے تو اُنہوں نے اپنے آپ کو اَور بھی زیادہ پاک رکھا ہوگا۔“ 6 اِس لیے کاہن نے داؤد کو پاک روٹیاں دے دیں کیونکہ وہاں نذرانے کی روٹیوں کے علاوہ کوئی اَور روٹی نہیں تھی۔ اُس دن اِن روٹیوں کو یہوواہ کے حضور سے ہٹا دیا گیا تھا تاکہ اِن کی جگہ تازہ روٹیاں رکھی جا سکیں۔
7 ساؤل کا ایک خادم بھی اُس دن وہاں موجود تھا جو کسی وجہ سے* یہوواہ کے حضور رُکا ہوا تھا۔ اُس کا نام دوئیگ تھا۔ وہ ادومی تھا اور ساؤل کے چرواہوں کا سربراہ تھا۔
8 پھر داؤد نے اخیمَلِک سے کہا: ”کیا یہاں کوئی نیزہ یا تلوار ہے؟ مَیں اپنی تلوار یا کوئی اَور ہتھیار ساتھ نہیں لے سکا کیونکہ مجھے فوراً بادشاہ کے کام کے لیے نکلنا پڑا۔“ 9 کاہن نے جواب دیا: ”جولیت فِلسطینی کی تلوار یہاں ہے جسے آپ نے وادیِاِیلاہ میں مار گِرایا تھا۔ وہ افود کے پیچھے کپڑے میں لپٹی ہوئی پڑی ہے۔ اگر آپ اُسے لینا چاہتے ہیں تو لے لیں کیونکہ یہاں صرف یہی ہتھیار ہے۔“ داؤد نے کہا: ”اُس جیسی کوئی اَور تلوار نہیں ہے۔ اُسے مجھے دے دیں۔“
10 اُس دن داؤد وہاں سے نکلے اور ساؤل سے بھاگتے بھاگتے آخرکار جات کے بادشاہ اَکیس کے پاس پہنچے۔ 11 اَکیس کے خادموں نے اُس سے کہا: ”یہ تو اُس ملک کا بادشاہ داؤد ہے نا؟ یہ وہی ہے نا جس کے بارے میں وہ ناچتے ہوئے گا رہے تھے:
”ساؤل نے مارا ہزاروں کو؛
داؤد نے مارا لاکھوں کو“؟“
12 داؤد نے اِن باتوں کو سنجیدگی سے لیا اور وہ جات کے بادشاہ اَکیس سے بہت زیادہ ڈر گئے۔ 13 اِس لیے داؤد نے اُن کے سامنے پاگل ہونے کا ناٹک کِیا اور اُن کے بیچ* پاگلوں جیسی حرکتیں کرنے لگے۔ وہ دروازے کے پلّوں پر لکیریں کھینچنے لگے اور اپنا تھوک اپنی داڑھی پر بہانے لگے۔ 14 آخر اَکیس نے اپنے خادموں سے کہا: ”تمہیں نظر نہیں آ رہا کہ یہ آدمی پاگل ہے؟ پھر تم اِسے میرے پاس کیوں لائے ہو؟ 15 کیا میرے پاس پاگلوں کی کمی ہے جو تم ایک اَور پاگل کو یہاں لے آئے ہو؟ کیا ایسے آدمی کو میرے گھر میں ہونا چاہیے؟“