سموئیل کی پہلی کتاب
1 اِفرائیم کے پہاڑی علاقے میں راماتیمصوفیم میں ایک آدمی رہتا تھا* جس کا نام اِلقانہ تھا۔ اِلقانہ اِفرائیمی تھے اور یروحام کے بیٹے تھے جو اِلیہو کے بیٹے تھے جو توحُو کے بیٹے تھے جو صُوف کے بیٹے تھے۔ 2 اِلقانہ کی دو بیویاں تھیں۔ ایک کا نام حنّہ تھا اور دوسری کا نام فِنِنّہ تھا۔ فِنِنّہ کے بچے تھے لیکن حنّہ بےاولاد تھیں۔ 3 اِلقانہ ہر سال فوجوں کے خدا یہوواہ کی عبادت کرنے* اور اُس کے حضور قربانی پیش کرنے کے لیے اپنے شہر سے اُوپر کی طرف سیلا* جاتے تھے۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فینحاس وہیں کاہنوں کے طور پر یہوواہ کی خدمت کرتے تھے۔
4 ایک دن جب اِلقانہ نے قربانی پیش کی تو اُنہوں نے اپنی بیوی فِنِنّہ اور اُن کے سب بیٹے بیٹیوں کو اِس میں سے حصہ دیا۔ 5 لیکن اُنہوں نے حنّہ کو ایک خاص حصہ دیا کیونکہ وہ اُن سے بہت پیار کرتے تھے۔ مگر یہوواہ نے حنّہ کو اولاد نہیں دی تھی۔* 6 اور اُن کی سوتن اُنہیں دُکھی کرنے کے لیے بےرحمی سے طعنے مارتی رہتی تھی کیونکہ یہوواہ نے حنّہ کو اولاد نہیں دی تھی۔ 7 ہر سال جب حنّہ یہوواہ کے گھر جاتی تھیں تب بھی اُن کی سوتن ایسا ہی کرتی تھی۔ وہ اُنہیں اِتنے طعنے مارتی تھی کہ وہ روتی تھیں اور کچھ نہیں کھاتی تھیں۔ 8 لیکن اُن کے شوہر اِلقانہ نے اُن سے کہا: ”حنّہ! آپ کیوں روتی ہو؟ کھانا کیوں نہیں کھاتی اور اِتنی دُکھی کیوں ہو؟* کیا مَیں آپ کے لیے دس بیٹوں سے بہتر نہیں ہوں؟“
9 پھر جب وہ سیلا میں کھانے پینے سے فارغ ہوئے تو حنّہ اُٹھیں۔ اُس وقت کاہن عیلی یہوواہ کی ہیکل* کی چوکھٹ پر ایک تپائی پر بیٹھے تھے۔ 10 حنّہ کا دل* تلخی سے بھر گیا تھا۔ وہ یہوواہ سے دُعا کرنے لگیں اور بےتحاشا رونے لگیں۔ 11 پھر اُنہوں نے یہ منت مانی: ”اَے فوجوں کے خدا یہوواہ! اگر تُو اپنی بندی کی تکلیف پر نظر کرے اور مجھے یاد فرمائے اور اپنی اِس بندی کو نہ بھولے اور اِسے ایک بیٹا عطا کرے تو اَے یہوواہ! مَیں اُسے تجھے دے دوں گی تاکہ وہ ساری زندگی تیری خدمت کرے اور اُس کے سر پر کبھی اُسترہ نہیں پھرے گا۔“
12 حنّہ کافی دیر تک یہوواہ سے دُعا کرتی رہیں۔ اِس دوران عیلی اُن کے مُنہ کی طرف دیکھ رہے تھے۔ 13 حنّہ دل ہی دل میں دُعا کر رہی تھیں؛ صرف اُن کے ہونٹ ہل رہے تھے لیکن اُن کی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اِس لیے عیلی نے سوچا کہ وہ نشے میں ہیں۔ 14 عیلی نے اُن سے کہا: ”آپ کب تک نشے میں رہیں گی؟ اپنا نشہ اُتاریں۔“ 15 اِس پر حنّہ نے جواب دیا: ”میرے مالک! مَیں بہت دُکھی عورت ہوں۔* مَیں نے مے یا شراب نہیں پی بلکہ مَیں تو صرف یہوواہ کو اپنے دل کا حال بتا رہی ہوں۔* 16 اپنی خادمہ کو بےکار عورت نہ سمجھیں۔ مَیں اِتنی دیر سے اِس لیے خدا سے دُعا کر رہی تھی کیونکہ مَیں بہت غمگین اور پریشان ہوں۔“ 17 عیلی نے اُن سے کہا: ”سلامت رہیں! اِسرائیل کا خدا آپ کی وہ مُراد پوری کرے جو آپ نے اُس سے مانگی ہے۔“ 18 یہ سُن کر حنّہ نے کہا: ”آپ کی خادمہ پر آپ کی نظرِکرم ہو۔“ اِس کے بعد حنّہ وہاں سے چلی گئیں اور کھانا کھایا اور اُن کا چہرہ اُداس نہیں رہا۔
19 اگلے دن وہ گھرانہ صبح سویرے اُٹھا اور یہوواہ کے حضور جھکا۔ اِس کے بعد وہ رامہ میں اپنے گھر واپس چلا گیا۔ اِلقانہ نے اپنی بیوی حنّہ کے ساتھ جنسی تعلق قائم کِیا اور یہوواہ نے حنّہ پر توجہ فرمائی۔* 20 ایک سال کے اندر اندر* حنّہ حاملہ ہوئیں اور اُن کا بیٹا ہوا۔ اُنہوں نے اُس کا نام سموئیل* رکھا کیونکہ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے اِسے یہوواہ سے مانگا۔“
21 کچھ وقت بعد اِلقانہ اپنے گھرانے کے ساتھ یہوواہ کے حضور سالانہ قربانی پیش کرنے اور اپنی منت پوری کرنے گئے۔ 22 مگر حنّہ نہیں گئیں۔ اُنہوں نے اپنے شوہر سے کہا: ”جیسے ہی لڑکے کا دودھ چھڑوا دیا جائے گا، مَیں اِسے وہاں لے کر جاؤں گی۔ پھر یہ یہوواہ کے حضور جائے گا اور وہیں رہے گا۔“ 23 اُن کے شوہر اِلقانہ نے اُن سے کہا: ”جیسے آپ کو صحیح لگے ویسے کر لو۔ تب تک گھر رہو جب تک آپ اِس کا دودھ نہیں چھڑوا دیتی۔ یہوواہ ویسا ہی کرے جیسا آپ نے کہا ہے۔“ اِس لیے حنّہ گھر پر رہیں اور تب تک اپنے بیٹے کی دیکھبھال کرتی رہیں جب تک اُنہوں نے اُس کا دودھ نہیں چھڑوایا۔
24 جیسے ہی حنّہ نے اپنے بیٹے کا دودھ چھڑوایا، وہ اُسے سیلا لے گئیں۔ وہ سیلا میں یہوواہ کے گھر تین سال کا بیل، ایک اِیفہ* آٹا اور مے کا ایک بڑا مٹکا لے کر گئیں۔ اور اُن کے ساتھ وہ چھوٹا لڑکا بھی تھا۔ 25 بیل کو ذبح کرنے کے بعد لڑکے کو عیلی کے پاس لایا گیا۔ 26 پھر حنّہ نے عیلی سے کہا: ”میرے مالک! مجھے آپ کی جان کی قسم، مَیں وہ عورت ہوں جس نے اِس جگہ آپ کے پاس کھڑے ہو کر یہوواہ سے دُعا کی تھی۔ 27 یہ وہ لڑکا ہے جس کے لیے مَیں نے دُعا کی تھی اور یہوواہ نے میری وہ مُراد پوری کی ہے جو مَیں نے اُس سے مانگی تھی۔ 28 بدلے میں مَیں اِسے یہوواہ کو دے رہی ہوں۔* یہ ساری زندگی یہوواہ کا رہے گا۔“
پھر وہ* وہاں یہوواہ کے سامنے جھکے۔