سموئیل کی پہلی کتاب
19 بعد میں ساؤل نے اپنے بیٹے یونتن اور اپنے سب خادموں سے داؤد کو قتل کرنے کے بارے میں بات کی۔ 2 ساؤل کے بیٹے یونتن کو داؤد سے گہرا لگاؤ تھا۔ اِس لیے اُنہوں نے داؤد سے کہا: ”میرے والد ساؤل آپ کو مروانا چاہتے ہیں۔ صبح ذرا ہوشیار رہنا اور کسی محفوظ جگہ چلے جانا اور وہیں چھپے رہنا۔ 3 مَیں اُس میدان میں جا کر اپنے والد کے ساتھ کھڑا ہوں گا جہاں آپ چھپے ہو گے۔ مَیں اُن سے آپ کا ذکر چھیڑوں گا اور اگر مجھے کچھ پتہ چلا تو مَیں آپ کو ضرور بتاؤں گا۔“
4 یونتن نے اپنے والد ساؤل کے سامنے داؤد کی تعریف کی اور کہا: ”بادشاہ کو اپنے خادم داؤد کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے* کیونکہ اُس نے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔* اُس نے جو بھی کِیا ہے، اُس سے آپ کو فائدہ ہی ہوا ہے۔ 5 اُس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اُس فِلسطینی کو مار گِرایا اور اِس طرح یہوواہ نے پورے اِسرائیل کو زبردست فتح* دِلوائی۔ آپ نے یہ اپنی آنکھوں سے دیکھا اور آپ بےحد خوش ہوئے۔ تو پھر آپ داؤد کو بِلاوجہ قتل کر کے اور اُس بےقصور کا خون بہا کے گُناہ کیوں کرنا چاہتے ہیں؟“ 6 ساؤل نے یونتن کی بات مان لی اور یہ قسم کھائی: ”زندہ خدا یہوواہ کی قسم، داؤد کو قتل نہیں کِیا جائے گا۔“ 7 اِس کے بعد یونتن نے داؤد کو بُلایا اور اُنہیں یہ سب کچھ بتایا۔ پھر وہ داؤد کو ساؤل کے پاس لائے اور داؤد پہلے کی طرح اُن کی خدمت کرنے لگے۔
8 کچھ وقت بعد پھر سے جنگ چھڑ گئی اور داؤد فِلسطینیوں سے لڑنے گئے۔ اُنہوں نے بڑی تعداد میں فِلسطینیوں کو مار گِرایا اور فِلسطینی اُن کے سامنے سے بھاگ گئے۔
9 ایک دن ساؤل اپنے گھر میں بیٹھے تھے۔ اُن کے ہاتھ میں نیزہ تھا اور داؤد بربط* بجا رہے تھے۔ تب یہوواہ نے بُری سوچ* کو ساؤل پر حاوی ہونے دیا۔ 10 ساؤل نے داؤد کو نیزے سے دیوار میں ٹھونکنے کی کوشش کی۔ لیکن داؤد ہٹ گئے اور نیزہ دیوار میں گُھس گیا۔ پھر داؤد بھاگ گئے اور اُس رات ساؤل کے ہاتھ سے بچ گئے۔ 11 بعد میں ساؤل نے داؤد کے گھر اپنے کچھ آدمی بھیجے تاکہ وہ اُن پر نظر رکھیں اور صبح اُنہیں مار ڈالیں۔ لیکن داؤد کی بیوی میکل نے اُن سے کہا: ”اگر آپ آج رات اپنی جان بچانے کے لیے نہیں بھاگے تو کل صبح تک آپ زندہ نہیں بچ پائیں گے۔“ 12 پھر میکل نے فوراً داؤد کو کھڑکی سے نیچے اُتارا تاکہ وہ بھاگ کر اپنی جان بچا سکیں۔ 13 میکل نے ترافیم بُت* لے کر اُنہیں بستر پر لِٹا دیا اور سرہانے کی طرف بکری کے بالوں سے بنی جالی رکھ دی۔ پھر اُنہوں نے اُسے کپڑے سے ڈھک دیا۔
14 ساؤل نے داؤد کو پکڑنے کے لیے آدمی بھیجے لیکن میکل نے اُن سے کہا: ”وہ بیمار ہیں۔“ 15 پھر ساؤل نے دوبارہ اپنے آدمیوں کو یہ کہہ کر داؤد کے پاس بھیجا: ”اُسے پلنگ سمیت ہی اُٹھا لاؤ تاکہ اُسے قتل کِیا جائے۔“ 16 جب ساؤل کے آدمی داؤد کے گھر کے اندر گئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ بستر پر ترافیم بُت* پڑا ہے اور سرہانے کی طرف بکری کے بالوں سے بنی جالی رکھی ہے۔ 17 ساؤل نے میکل سے کہا: ”آپ نے مجھے چکما کیوں دیا اور میرے دُشمن کو کیوں بھگا دیا؟“ میکل نے ساؤل سے کہا: ”اُنہوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ”بھاگنے میں میری مدد کرو ورنہ مَیں آپ کو مار ڈالوں گا!““
18 داؤد نے بھاگ کر اپنی جان بچائی اور سموئیل کے پاس رامہ آ گئے۔ اُنہوں نے سموئیل کو بتایا کہ ساؤل نے اُن کے ساتھ کیا کیا کِیا ہے۔ تب داؤد اور سموئیل وہاں سے چلے گئے اور نیوت میں رہنے لگے۔ 19 کچھ وقت بعد ساؤل کو خبر دی گئی کہ”داؤد رامہ کے علاقے نیوت میں ہیں۔“ 20 ساؤل نے داؤد کو پکڑنے کے لیے فوراً اپنے آدمی بھیجے۔ وہاں پہنچ کر اُنہوں نے دیکھا کہ عمررسیدہ نبی نبوّت کر رہے ہیں اور سموئیل کھڑے ہو کر اُن کی پیشوائی کر رہے ہیں۔ تب خدا کی روح* ساؤل کے آدمیوں پر نازل ہوئی اور وہ بھی نبیوں کی طرح برتاؤ کرنے لگے۔
21 جب ساؤل کو یہ خبر ملی تو اُنہوں نے فوراً اَور آدمیوں کو بھیجا اور وہ بھی وہاں پہنچ کر نبیوں کی طرح برتاؤ کرنے لگے۔ پھر ساؤل نے تیسری بار اپنے آدمیوں کو بھیجا اور وہ بھی وہاں جا کر نبیوں کی طرح برتاؤ کرنے لگے۔ 22 آخرکار ساؤل خود رامہ گئے۔ جب وہ اُس بڑے حوض کے پاس پہنچے جو سیکو میں ہے تو اُنہوں نے لوگوں سے پوچھا: ”سموئیل اور داؤد کہاں ہیں؟“ لوگوں نے جواب دیا: ”وہ رامہ کے علاقے نیوت میں ہیں۔“ 23 جب ساؤل وہاں سے رامہ کے علاقے نیوت جا رہے تھے تو اُن پر بھی خدا کی روح نازل ہوئی اور وہ چلتے چلتے نیوت تک نبیوں کی طرح برتاؤ کرتے گئے۔ 24 اُنہوں نے اپنے کپڑے اُتار دیے اور وہ بھی سموئیل کے سامنے نبیوں کی طرح برتاؤ کرنے لگے۔ وہ وہاں سارا دن اور ساری رات ننگے* پڑے رہے۔ اِسی لیے لوگ کہنے لگے: ”کیا ساؤل بھی نبی بن گیا ہے؟“