جنگلوں کا راجہ برطانیہ کا بجو
برطانیہ سے جـاگـو! کا رائٹر
ایک کالی چڑیا کے گیت نے جنگل کی خاموشی کو توڑ دیا۔ مَیں غروبِآفتاب کے وقت ایک گِرے ہوئے کیدار کے درخت پر بیٹھا بارش کے بعد سرِشام چلنے والی ہوا سے پھیلنے والی نباتات کی پُرنم خوشبو کا مزہ لینے لگا۔
مَیں دراصل یہاں بجو دیکھنے کیلئے آیا تھا اسلئے مَیں نے بیٹھنے کیلئے ایک ایسی جگہ کا انتخاب کِیا جہاں مجھے ہلکی ہلکی ٹھنڈی ہوا آ رہی تھی۔ اگرچہ سفید حلقوں والے کانوں کی طرح بجو کی آنکھیں چھوٹی ہوتی ہیں توبھی اسکی سننے اور سونگھنے کی حس بہت تیز ہوتی ہے۔ مجھے معلوم تھا کہ اگر اُسے میری کسی بھی حرکت کی بھنک پڑ گئی یا خوشبو آ گئی تو یہ اُسکے ساری رات زمین کے اندر چھپے رہنے کیلئے کافی ہوگا۔
تین فٹ لمبا اور ایک فٹ اُونچا یورپی بجو جسکا عام طور پر وزن تقریباً ۱۲ کلو ہوتا ہے، نسبتاً بڑا اور خلوتنشین جانور ہے۔ اسکے بال خاکستری، چہرہ اور نچلا دھڑ اور چھوٹیچھوٹی ٹانگیں سیاہ جبکہ دُم بھی خاکستری ہوتی ہے۔ پاؤں کی اُنگلیاں پانچ اور ناخن نہایت مضبوط ہوتے ہیں۔
اسکے ناک سے لیکر کانوں کے پاس سے گزرنے والی تین چوڑی سفید دھاریاں اسکی نمایاں خصوصیت ہونے کے باوجود اختلافی موضوع ہیں۔ بعض کا خیال ہے کہ بجو تاریک رات میں بھی ان دھاریوں کی مدد سے اپنی نوع کے جانوروں کی شناخت کر سکتے ہیں جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ ایک دوسرے کی شناخت اپنے پاس سے آنے والی بُو سے کرتے ہیں۔ ان تین دھاریوں کی وجہ خواہ کچھ بھی ہو، ان سے بجو کی خوبصورتی میں اضافہ ہوتا ہے۔
بجو اکثر دیہاتی علاقوں میں نظر آتے ہیں جہاں لوگ انہیں پیار سے ”اولڈ بروک“ کہتے ہیں۔ بجو اپنا گھر بنانے کیلئے مسلسل سرنگیں اور راستے کھودتا رہتا ہے۔ یہ راستے کوئی ۱۰۰ فٹ چوڑے اور یہ پیچیدہ سرنگیں کوئی ۱،۰۰۰ فٹ لمبی ہو سکتی ہیں! بجو رات کو جاگتا اور دن کو اپنے گھر میں آرام کرتا ہے۔ اس کے گھر میں نرم پتوں سے آراستہ خاص کمرے ہوتے ہیں جنہیں مادہ بچے دینے کیلئے استعمال کرتی ہے۔
اس کے گھر کے کئی مدخل ہوتے ہیں جو مختلف درختوں کے جھنڈ میں کھلتے ہیں۔ انگلینڈ میں بجوؤں کے بعض گھر ایسے ہیں جنکے ۵۰ مدخل ہیں جوکہ کوئی ۱۵۰ سال پُرانے ہیں اور ان میں ایک ہی خاندان کی کئی نسلیں رہ سکتی ہیں۔ اگرچہ بجوؤں کی اوسط عمر ۲ تا ۳ سال ہوتی ہے توبھی یہ ۱۵ یا اس سے زیادہ سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
بجو کا گھر بڑی آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے کیونکہ اسکے مدخل کے سامنے مٹی کے بڑےبڑے ڈھیر لگے ہوتے ہیں جن میں سے پتھر وغیرہ نکال دئے گئے ہیں۔ اس جانور کی طاقت کا اندازہ آپکو یہ دیکھ کر ہو سکتا ہے کہ گھر بنانے کیلئے وہ کتنی بڑیبڑی چیزیں باہر نکالتا ہے۔
آپ یہ کیسے جان سکتے ہیں کہ بجو کے گھر میں کوئی ہے یا نہیں؟ سب سے پہلے تو بجو کے بیتالخلا کی تلاش کریں جو دراصل اُسکے گھر کے اردگرد بنے ہوئے چھ سے نو انچ چوڑے اور نو انچ گہرے گڑھے ہوتے ہیں۔ اگر آپکو اُسکا فضلہ نظر آئے اور بالخصوص وہ تازہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بجو اپنے گھر میں موجود ہے۔ اُسکے گھر سے نکلنے والے ایسے راستوں کی بھی تلاش کریں جن پر اُسکے قدموں کے نشان ہیں اور موسمِگرما میں پاؤں تلے روندی گئی نباتات کی تلاش کریں۔ کیچ والے علاقے میں بھی بجو کے قدموں کے نشان ڈھونڈیں یا اُسکے گھر کے قریب درختوں پر کیچڑ اور خراشوں کے نشان دیکھیں جو اس جانور کے بلی کی طرح پچھلی ٹانگوں پر کھڑے ہوکر سستانے اور درخت پر اپنے مضبوط ناخن گاڑنے کی وجہ سے پڑے ہونگے۔ اگر اسکا گھر بہت بڑا ہے تو ایسا مشاہدہ مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ بجو آمدورفت کیلئے کوئی اَور راستہ استعمال کر سکتا ہے۔ پس صبحسویرے جاکر ہر سوراخ کے سامنے چھڑیاں لگا دیں۔ اگلی صبح آپکو پتہ چل جائیگا کہ جن راستوں سے چھڑیاں گری ہوئی ہیں وہی راستے اِن جانوروں نے استعمال کئے ہیں۔
خوراک کی تلاش میں، بجو رات کو کافی دُور تک چلا جاتا ہے اور سونگھ کر خرگوش کے بچوں یا بھڑوں کے لاروے کھانے کیلئے اُنکے ٹھکانے ڈھونڈتا ہے۔ اسکی بنیادی غذا کیا ہے؟ کیڑےمکوڑے! بجو تقریباً سب کچھ—جنگلی پھل، پھول، مشروم اور بھونرے—کھا لیتا ہے۔ مجھے جولائی کی ایک مرطوب رات میں بجوؤں کو دیکھنا ابھی تک یاد ہے جنہیں خوراک کے لئے اپنے گھر سے زیادہ دُور نہیں جانا پڑا تھا کیونکہ برسات کی وجہ سے قریبی نباتات میں ہی بہت زیادہ کیڑےمکوڑے آ گئے تھے۔
بجو اکثر جولائی کے مہینے میں جفتی کرتے ہیں اور ان کے ہاں ایک وقت میں تقریباً چار یا پانچ بچے فروری میں پیدا ہوتے ہیں۔ جب بچے تین ماہ کے ہو جاتے ہیں تو گھر سے باہر نکل کر دروازے کے سامنے کھیلتے ہیں۔ جب بچے باہر ہوتے ہیں تو والدین بستر تبدیل کرتے ہیں۔ بجو اپنے گھر کو بہت صافستھرا رکھتے ہیں۔ اس بستر کو بہار اور خزاں کے موسم میں لازماً ہوا لگوائی جاتی ہے لیکن سال کے کسی بھی مہینے میں وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ والدین پُرانی گھاسپھوس کو باہر نکال کر نئی ڈالتے ہیں جس کیلئے وہ ایک ہی رات میں ۳۰ کے قریب گانٹھیں جمع کر لیتے ہیں۔ انہیں وہ اپنی ٹھوڑی اور اگلے پنجوں کی مدد سے پکڑتے اور پچھلی ٹانگوں پر چلتے ہوئے اپنے گھر کے سامنے لا کر ڈال دیتے ہیں۔
بجو کی دُم کے نیچے ایک غدود ہوتا ہے جس سے وہ ایک بدبُودار مائع خارج کرتا ہے اور اسے اپنے علاقے کی حدود ٹھہرانے کے لئے گھاس، پتھر یا باڑوں پر پھینک دیتا ہے۔ وہ شناخت کیلئے ایک دوسرے پر بھی یہ مائع پھینکتے ہیں۔ اس مائع کی بُو سونگھ کر بجو بآسانی اپنے گھر واپس آ سکتے ہیں۔
اب پرندے کا گیت ختم ہو گیا ہے اور تاریک جنگل میں ایک بار پھر خاموشی چھا گئی ہے۔ مَیں بالکل ساکن بیٹھا تھا اور سانس بھی مشکل ہی سے لے رہا تھا کہ مجھے ایک سیاہوسفید بجو نظر آیا۔ چند لمحوں تک، بجو اپنے گھر کے مدخل پر کھڑا رہا گویا شام کی ہوا میں کسی خطرے کی بُو سونگھ رہا ہو تاکہ اچھی طرح سے اطمینان کرنے کے بعد رات کی تاریکی میں کسی ریاست کے راجہ کی طرح جنگل کی طرف چل پڑے تاکہ اپنے باپدادا کی جاگیر کی سیر کر سکے۔
[صفحہ ۱۲، ۱۳ پر تصویر]
بچوں کی پیدائش کیلئے استعمال ہونے والے کمرے
سونے کا کمرہ
بستر
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
بجو کے بچے
[صفحہ ۱۳ پر تصویر]
بجو کی خوراک میں شامل جنگلی پھل، مشروم اور کیڑےمکوڑے
[صفحہ ۱۳ پر تصویر کا حوالہ]
Badger photos: © Steve Jackson, www.badgers.org.uk