آخری زمانہ—پاک صحائف کے مطابق یہ کیا ہے؟
جب ایک دُکان کے باہر لکھا ہوتا ہے، ”سیل کا آخری دن“ تو اِس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ سیل ختم ہونے والی ہے۔ تاہم، اگر کوئی شخص یہ کہتا ہے کہ ”ہم اخیر زمانہ میں رہ رہے ہیں“ تو اِس کا کیا مطلب ہے؟
پاک صحائف میں کافی عرصہ پہلے ”اخیر زمانہ“ یا ”آخری زمانہ“ کے بارے میں بیان کِیا گیا تھا۔ (۲-تیمتھیس ۳:۱؛ دانیایل ۱۲:۴) تقریباً ۲،۵۰۰ سال پہلے خدا نے دانیایل نبی کو عالمی حکومتوں کے بارے میں خواب دکھائے۔ اِن خوابوں میں اُسے یہ دکھایا گیا کہ ”آخری زمانہ“ تک اِن حکومتوں کے درمیان اختلافات ہوں گے۔ دانیایل نبی کو یہ بھی بتایا گیا کہ اِن باتوں کا مطلب آخری زمانہ میں واضح ہوگا۔ (دانیایل ۸:۱۷، ۱۹؛ ۱۱:۳۵، ۴۰؛ ۱۲:۹) دانیایل نبی نے یہ بھی لکھا: ”اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی اور اُس کی حکومت کسی دوسری قوم کے حوالہ نہ کی جائے گی بلکہ وہ اِن تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی اور وہی ابد تک قائم رہے گی۔“—دانیایل ۲:۴۴۔
جب یسوع مسیح کے شاگردوں نے اُس سے اُس کے ”آنے اور دُنیا کے آخر ہونے“ کے بارے میں پوچھا تو اُس نے دُنیا کے ’خاتمے‘ کا ذکر کِیا۔ (متی ۲۴:۳-۴۲) غور کریں کہ دانیایل نبی نے تمام زمینی حکومتوں کے خاتمے اور یسوع مسیح نے دُنیا کے خاتمے کے بارے میں بیان کِیا۔ دراصل، دانیایل نبی اور یسوع مسیح ایک ایسی ڈرامائی تبدیلی کی طرف اشارہ کر رہے تھے جو زمین پر رہنے والے تمام لوگوں کو متاثر کرے گی۔
اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم سب کو آخری زمانہ کے متعلق اِن پیشینگوئیوں پر غور کرنا چاہئے۔ تاہم، بیشتر لوگ اِن پیشینگوئیوں کو نظرانداز کرتے ہیں۔ بائبل میں پیشینگوئی کی گئی تھی: ”اخیر دنوں میں ایسے ہنسی ٹھٹھا کرنے والے آئیں گے جو اپنی خواہشوں کے موافق چلیں گے۔ اور کہیں گے کہ اُس کے آنے کا وعدہ کہاں گیا؟ کیونکہ جب سے باپدادا سوئے ہیں اُس وقت سے اب تک سب کچھ ویسا ہی ہے جیسا خلقت کے شروع سے تھا۔“ (۲-پطرس ۳:۳، ۴) جیہاں، آجکل بعض لوگوں کا خیال ہے کہ تاریخ خود کو دُہراتی رہتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں دُنیا میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی بلکہ زندگی اِسی طرح چلتی رہے گی۔
کیا اِس بات کا کوئی ثبوت موجود ہے کہ ہم واقعی اُس دَور میں رہ رہے ہیں جسے خدا کا کلام اخیر زمانہ کہتا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں۔