باب 37
ایک بیوہ کا غم خوشی میں بدل گیا
یسوع مسیح نے شہر نائین میں ایک آدمی کو زندہ کِیا
فوجی افسر کے غلام کو شفا دینے کے تھوڑی دیر بعد یسوع مسیح شہر نائین کے لیے روانہ ہو گئے جو کفرنحوم سے تقریباً 32 کلومیٹر (20 میل) کے فاصلے پر تھا۔ اِس سفر پر شاگردوں کے علاوہ اَور بھی بہت سے لوگ یسوع مسیح کے ساتھ تھے۔ شام کے وقت جب وہ لوگ نائین کے نزدیک آئے تو اُنہوں نے دیکھا کہ شہر سے ایک جنازہ نکل رہا ہے۔ لوگ ایک جوان آدمی کی لاش کو شہر سے باہر دفنانے کے لیے لے جا رہے تھے۔
اُس آدمی کی ماں بھی جنازے کے ساتھ جا رہی تھی۔ وہ بیوہ تھی اور اِس آدمی کے علاوہ اُس کی کوئی اَور اولاد نہیں تھی۔ جب اُس عورت کا شوہر فوت ہوا تھا تو اُسے اِس بات کی تسلی تھی کہ کم از کم اُس کا بیٹا اُس کے ساتھ ہے۔ لیکن اب بیٹا بھی فوت ہو گیا تھا۔ اُس نے اِس بیٹے سے جتنی اُمیدیں باندھی تھیں، وہ سب خاک میں مل گئیں۔ اُس نے سوچا ہوگا کہ ”اِس بڑھاپے میں مجھے کون سہارا دے گا؟“
جب یسوع مسیح نے اُس عورت کو دیکھا تو اُن کو اُس پر بڑا ترس آیا۔ اُن سے عورت کا دُکھ دیکھا نہیں گیا اِس لیے اُنہوں نے اُسے بڑے پیار سے تسلی دی اور کہا: ”روئیں مت۔“ پھر اُنہوں نے ایک ایسا کام کِیا جو وہاں موجود لوگوں کو بڑا عجیب لگا ہوگا۔ یسوع نے جا کر اُس چارپائی کو چُھوا جس پر آدمی کی لاش پڑی ہوئی تھی۔ (لُوقا 7:13، 14) اِس پر جنازے میں شریک لوگ رُک گئے۔ اُنہوں نے سوچا ہوگا کہ ”یہ آدمی کیا کر رہا ہے؟“
اور اُن لوگوں نے کیا سوچا ہوگا جو یسوع مسیح کے ساتھ تھے؟ وہ اُن کے بڑے بڑے معجزے دیکھ چُکے تھے لیکن اب تک اُنہوں نے یسوع کو کسی مُردے کو زندہ کرتے نہیں دیکھا تھا۔ یہ لوگ جانتے تھے کہ ماضی میں نبیوں نے مُردوں کو زندہ کِیا تھا لیکن کیا یسوع مسیح بھی ایسا کر سکتے تھے؟ (1-سلاطین 17:17-23؛ 2-سلاطین 4:32-37) یسوع نے مُردے کو حکم دیا: ”بیٹا! مَیں آپ سے کہتا ہوں کہ اُٹھ جائیں۔“ (لُوقا 7:14) اِس پر وہ آدمی فوراً اُٹھ گیا اور باتیں کرنے لگا۔ پھر یسوع نے اُسے اُس کی ماں کے سپرد کر دیا۔ اُس کی ماں کی خوشی کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا۔ اب وہ بےسہارا نہیں رہی تھی۔
جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ آدمی زندہ ہو گیا ہے تو اُن سب نے یہوواہ خدا کی بڑائی کی جو زندگی کا سرچشمہ ہے۔ کچھ لوگوں نے کہا: ”ہمارے بیچ میں ایک عظیم نبی آیا ہے“ جبکہ دوسروں نے کہا: ”خدا نے اپنی قوم کو یاد کِیا ہے۔“ (لُوقا 7:16) یسوع مسیح کے بارے میں یہ خبر اُس سارے علاقے میں، یہاں تک کہ یہودیہ تک پھیل گئی۔ یقیناً یسوع کے آبائی شہر کے لوگوں نے بھی یہ خبر سنی ہوگی کیونکہ ناصرت، نائین سے صرف 10 کلومیٹر (6 میل) کے فاصلے پر تھا۔
یوحنا بپتسمہ دینے والے ابھی بھی قید میں تھے۔ اُنہیں یہ جاننے کا بڑا شوق تھا کہ یسوع مسیح کیا کر رہے ہیں۔ یوحنا کے شاگردوں نے اُنہیں اُن تمام معجزوں کے بارے میں بتایا جو یسوع کر رہے تھے۔ آئیں، دیکھیں کہ یہ سب کچھ سننے کے بعد یوحنا کا ردِعمل کیا تھا۔