باب 51
سالگرہ کی تقریب پر ایک نیک آدمی کا خون
متی 14:1-12 مرقس 6:14-29 لُوقا 9:7-9
بادشاہ ہیرودیس نے یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر قلم کروایا
یسوع مسیح کے رسول گلیل میں بڑے پیمانے پر مُنادی کر رہے تھے۔ مگر یوحنا بپتسمہ دینے والے جنہوں نے یسوع مسیح کے لیے راہ ہموار کی تھی، وہ اِس کام میں شامل نہیں ہو سکے کیونکہ اُنہیں قید ہوئے تقریباً دو سال ہو گئے تھے۔
یوحنا نے بادشاہ ہیرودیس انتپاس سے کُھلے عام کہا تھا کہ اُسے اپنے سوتیلے بھائی فِلپّس کی بیوی ہیرودیاس سے شادی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ ہیرودیس نے ہیرودیاس سے شادی کرنے کے لیے اپنی پہلی بیوی سے طلاق لی تھی۔ یہ بادشاہ موسیٰ کی شریعت پر عمل کرنے کا دعویٰ کرتا تھا لیکن شریعت کے مطابق اُس کی یہ شادی ناجائز تھی اور زِناکاری کے زمرے میں آتی تھی۔ یوحنا کے ٹوکنے پر بادشاہ ہیرودیس نے اُنہیں قید میں ڈلوا دیا۔ ہو سکتا ہے کہ اُس نے یہ کام اپنی بیوی ہیرودیاس کے اُکسانے پر کِیا ہو۔
بادشاہ ہیرودیس اُلجھن میں تھا کہ یوحنا کے ساتھ کیا کرے کیونکہ وہ لوگوں سے ڈرتا تھا جو ”یوحنا کو نبی مانتے تھے۔“ (متی 14:5) مگر ہیرودیاس کسی اُلجھن کا شکار نہیں تھی۔ اُسے ”یوحنا سے نفرت تھی اور وہ اُن کو مار ڈالنا چاہتی تھی۔“ (مرقس 6:19) آخرکار اُسے اپنی گھناؤنی خواہش پوری کرنے کا موقع مل ہی گیا۔
سن 32ء کی عیدِفسح سے کچھ عرصہ پہلے بادشاہ ہیرودیس نے اپنی سالگرہ منانے کے لیے ایک بہت بڑی دعوت رکھی۔ اُس نے اپنے سارے اعلیٰ افسروں اور فوجی افسروں کے علاوہ گلیل کے امیروں کو بھی اِس دعوت پر بلایا۔ تقریب کے دوران ہیرودیاس کی بیٹی محفل میں آ کر ناچی۔ اِس لڑکی کا نام سَلومی تھا اور وہ ہیرودیاس کے سابقہ شوہر فِلپّس کی بیٹی تھی۔ اُس کا ناچ دیکھ کر مہمان اش اش کر اُٹھے۔
بادشاہ ہیرودیس اپنی سوتیلی بیٹی سے اِتنا خوش ہوا کہ اُس نے اُس سے کہا: ”مانگو! کیا مانگتی ہو؟ تمہاری فرمائش پوری کی جائے گی۔“ یہاں تک کہ بادشاہ نے قسم کھائی اور کہا: ”تُم جو کچھ بھی مانگو گی، مَیں تمہیں ضرور دوں گا۔ مَیں تمہیں اپنی آدھی سلطنت تک دینے کو تیار ہوں۔“ اِس پر سَلومی اپنی ماں کے پاس گئی اور اُس سے پوچھا: ”مَیں بادشاہ سے کیا مانگوں؟“—مرقس 6:22-24۔
ہیرودیاس اِسی موقعے کی تلاش میں تھی۔ اُس نے اپنی بیٹی کو جواب دیا: ”یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر۔“ سَلومی بھاگی بھاگی بادشاہ کے پاس گئی اور کہنے لگی: ”مجھے اِسی وقت یوحنا بپتسمہ دینے والے کا سر ایک تھال میں چاہیے۔“—مرقس 6:24، 25۔
یہ سُن کر ہیرودیس کو بڑا دُکھ ہوا لیکن اُس نے اپنے مہمانوں کے سامنے قسم کھائی تھی۔ اگر وہ سَلومی کی فرمائش کو رد کرتا تو اُس کے مہمان کیا کہتے؟ بدنامی سے بچنے کے لیے وہ ایک نیک آدمی کا خون کروانے پر اُتر آیا۔ اُس نے فوراً ایک سپاہی کو حکم دیا کہ وہ جا کر یوحنا کا سر قلم کر کے لائے۔ جلد ہی وہ سپاہی یوحنا کا سر ایک تھال میں رکھ کر لایا اور اِسے سَلومی کو دے دیا۔ سَلومی نے جا کر اِسے اپنی ماں کو دے دیا۔
جب یوحنا کے شاگردوں نے یہ خبر سنی تو وہ آئے اور اُن کی لاش کو لے جا کر دفنا دیا۔ پھر اُنہوں نے یسوع مسیح کو اِس واقعے کی خبر دی۔
بعد میں جب بادشاہ ہیرودیس انتپاس نے سنا کہ یسوع مسیح لوگوں کو شفا دے رہے ہیں اور اُن میں سے بُرے فرشتے نکال رہے ہیں تو وہ بہت پریشان ہوا۔ اُسے یہ خیال ستانے لگا کہ کہیں یہ آدمی یوحنا بپتسمہ دینے والا تو نہیں جسے ”زندہ کر دیا گیا ہے“؟ (لُوقا 9:7) اِس لیے ہیرودیس، یسوع مسیح سے ملنا چاہتا تھا۔ اُسے یسوع کے پیغام میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ وہ تو بس یہ دیکھنا چاہتا تھا کہ اُس کا خدشہ درست ہے یا نہیں۔