باب 64
معاف کرنے کی اہمیت
یسوع کے پیروکاروں کو دوسروں کو کتنی بار معاف کرنا چاہیے؟
بےرحم غلام کی مثال
یسوع مسیح نے ابھی ابھی بتایا تھا کہ جب دو شاگردوں کے بیچ اِختلاف ہو جاتا ہے تو اُنہیں صلح کرنے کے لیے ایک دوسرے سے بات کرنی چاہیے۔ لیکن پطرس جاننا چاہتے تھے کہ شاگردوں کو کتنی بار ایسا کرنا چاہیے۔
اِس لیے اُنہوں نے یسوع مسیح سے پوچھا: ”مالک، اگر میرا بھائی میرے خلاف گُناہ کرتا رہے تو مجھے کتنی بار اُس کے گُناہ معاف کرنے چاہئیں؟ سات بار؟“ اُس زمانے میں کچھ مذہبی پیشوا سکھاتے تھے کہ ایک شخص کو تین بار معاف کِیا جانا چاہیے۔ لہٰذا پطرس کو لگا ہوگا کہ ”سات بار“ کہنے سے وہ بڑی دریادلی ظاہر کر رہے ہیں۔—متی 18:21۔
لیکن یسوع مسیح نہیں چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار اِس بات کا حساب رکھیں کہ اُنہوں نے کسی کو کتنی بار معاف کِیا ہے۔ اِس لیے اُنہوں نے پطرس کی سوچ کو درست کرنے کے لیے کہا: ”مَیں آپ سے کہتا ہوں سات بار نہیں بلکہ 77 (ستتر) بار۔“ (متی 18:22) اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسروں کو معاف کرنے کی کوئی حد مقرر نہیں ہے۔
پھر یسوع مسیح نے پطرس اور باقی رسولوں کو سمجھایا کہ دوسروں کو معاف کرنا اُن پر فرض ہے۔ اِس سلسلے میں اُنہوں نے ایک بےرحم غلام کی مثال دی۔ اِس غلام کا مالک ایک بہت ہی رحمدل بادشاہ تھا۔ ایک دن بادشاہ نے اپنے غلاموں سے قرض کا حساب لیا۔ جب وہ حساب لے رہا تھا تو ایک غلام کو اُس کے سامنے پیش کِیا گیا جس پر 6 کروڑ دینار [10 ہزار تلنتون] کا قرضہ تھا۔ اُس غلام کے لیے اِتنا بڑا قرض ادا کرنا ممکن نہیں تھا۔ اِس لیے بادشاہ نے حکم دیا کہ اُسے اور اُس کے بیوی بچوں کو بیچ کر قرض وصول کِیا جائے۔ یہ سُن کر وہ غلام بادشاہ کے سامنے گھٹنوں کے بل گِر کر کہنے لگا: ”مالک! مجھے مہلت دیں۔ مَیں سارا قرض ادا کر دوں گا۔“—متی 18:26۔
بادشاہ کو غلام پر ترس آ گیا اور اُس نے اُس کا سارا قرض معاف کر دیا۔ جب وہ غلام وہاں سے چلا گیا تو باہر اُسے ایک ہمخدمت ملا جس نے اُس کے 100 دینار دینے تھے۔ وہ اُس ہمخدمت کو پکڑ کر اُس کا گلا دبانے لگا اور کہنے لگا کہ ”میرے پیسے واپس کر۔“ یہ سُن کر اُس کا ہمخدمت گھٹنوں کے بل گِر پڑا اور مِنت کرنے لگا: ”مجھے مہلت دو۔ مَیں سارا قرض ادا کر دوں گا۔“ (متی 18:28، 29) کیا اُس غلام نے اپنے رحمدل مالک کی مثال پر عمل کرتے ہوئے اپنے ہمخدمت کا قرض معاف کر دیا؟ نہیں بلکہ اُس نے اپنے ہمخدمت کو اُس وقت تک قیدخانے میں بند کروا دیا جب تک کہ وہ سارا قرض ادا نہ کر دے۔
جب اُس غلام کے باقی ہمخدمتوں نے یہ دیکھا تو اُنہیں بہت دُکھ ہوا اور اُنہوں نے جا کر ساری بات بادشاہ کو بتا دی۔ بادشاہ کو بڑا غصہ آیا اور اُس نے اُس غلام کو بلوا کر اُس سے کہا: ”گھٹیا غلام! جب تُم نے مجھ سے مِنت کی تو مَیں نے تمہارا سارا قرضہ معاف کر دیا۔ اگر مَیں نے تُم پر رحم کِیا تھا تو کیا تمہیں اپنے ہمخدمت پر رحم نہیں کرنا چاہیے تھا؟“ پھر بادشاہ نے اُسے سپاہیوں کے حوالے کر دیا اور اُس وقت تک قیدخانے میں ڈلوا دیا جب تک کہ وہ سارا قرض ادا نہ کر دے۔ آخر میں یسوع مسیح نے کہانی کا یہ سبق بتایا: ”اگر آپ ایک دوسرے کو دل سے معاف نہیں کریں گے تو میرا آسمانی باپ بھی آپ کے ساتھ اِسی طرح پیش آئے گا۔“—متی 18:32-35۔
یہ معافی کے سلسلے میں کتنا اچھا سبق ہے! ہمارے گُناہ قرضے کی طرح ہیں۔ خدا نے ہمارے لاتعداد گُناہ معاف کیے ہیں۔ ہمارے مسیحی بہن بھائی ہمارے خلاف جتنے بھی گُناہ کریں، وہ اِس کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔ اِس کے علاوہ یہوواہ خدا ہمیں صرف ایک بار نہیں بلکہ ہزاروں بار معاف کرتا ہے۔ تو پھر کیا ہمیں اپنے مسیحی بہن بھائیوں کو معاف نہیں کرنا چاہیے، خواہ وہ بار بار ہمارا دل دُکھائیں؟ جیسا کہ یسوع نے پہاڑی وعظ میں کہا تھا: ”ہمارے گُناہ معاف کر جیسے ہم نے اُن لوگوں کو معاف کِیا ہے جنہوں نے ہمارے خلاف گُناہ کِیا ہے۔“—متی 6:12۔