باب 120
پھل لائیں اور یسوع مسیح کے دوست بنیں
انگور کی اصلی بیل اور شاخیں
یسوع مسیح کے پیروکار اُن کی محبت میں کیسے قائم رہ سکتے ہیں؟
یسوع مسیح اپنے وفادار رسولوں کو ہمت دِلانے کے لیے کافی دیر تک اُن سے بات کرتے رہے۔ اب تقریباً آدھی رات گزر چُکی تھی۔ پھر یسوع نے اُن کی حوصلہافزائی کرنے کے لیے ایک مثال دی۔
اُنہوں نے کہا: ”مَیں انگور کی اصلی بیل ہوں اور میرا باپ کاشتکار ہے۔“ (یوحنا 15:1) صدیوں پہلے یہوواہ خدا نے بنیاِسرائیل کو اپنی تاک یعنی انگوروں کی بیل کہا۔ (یرمیاہ 2:21؛ ہوسیع 10:1، 2) مگر اب یہوواہ خدا اِسرائیلی قوم کو ترک کرنے والا تھا۔ (متی 23:37، 38) انگور کی بیل کی مثال دے کر یسوع مسیح نے ایک نئی تعلیم دی۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ خود انگور کی بیل ہیں۔ اُن کے آسمانی باپ نے یہ بیل 29ء میں لگائی جب اُس نے یسوع پر پاک روح نازل کی۔ لیکن یسوع مسیح کی اگلی بات سے ظاہر ہوا کہ انگور کی بیل صرف اُن کی طرف اِشارہ نہیں کرتی۔
اُنہوں نے کہا: ”[میرا باپ] میری ہر اُس شاخ کو کاٹ ڈالتا ہے جو پھل نہیں لاتی اور جو شاخ پھل لاتی ہے، اُس کو وہ چھانٹ کر صاف کرتا ہے تاکہ اَور بھی پھل لائے۔ . . . ایک شاخ تب ہی پھل لا سکتی ہے اگر وہ بیل سے جُڑی رہے۔ اِسی طرح آپ تب ہی پھل لا سکتے ہیں اگر آپ میرے ساتھ متحد رہیں۔ مَیں انگور کی بیل ہوں اور آپ شاخیں ہیں۔“—یوحنا 15:2-5۔
یسوع نے شاگردوں سے وعدہ کِیا تھا کہ جانے کے بعد وہ اُن کے لیے ایک مددگار یعنی پاک روح بھیجیں گے۔ یہ بات 51 دن بعد پوری ہوئی جب شاگردوں پر پاک روح نازل ہوئی اور وہ انگور کی بیل کی شاخیں بن گئے۔ یہ بہت اہم تھا کہ یہ شاخیں یسوع مسیح کے ساتھ متحد رہیں۔ اِس کی کیا وجہ تھی؟
یسوع مسیح نے بتایا: ”جو شخص میرے ساتھ متحد رہتا ہے اور جس کے ساتھ مَیں متحد رہتا ہوں، وہ بہت زیادہ پھل لاتا ہے۔ کیونکہ آپ مجھ سے الگ ہو کر کچھ نہیں کر سکتے۔“ اُنہوں نے کہا کہ شاخیں یعنی اُن کے وفادار پیروکار بہت پھل لائیں گے۔ اِس کا مطلب ہے کہ وہ یسوع کی خوبیاں اپنائیں گے، دوسروں کو خدا کی بادشاہت کے بارے میں بتائیں گے اور شاگرد بنائیں گے۔ لیکن اُن شاخوں کا کیا بنے گا جو یسوع کے ساتھ متحد نہیں رہیں گی اور پھل نہیں لائیں گی؟ یسوع مسیح نے کہا: ”جو شخص میرے ساتھ متحد نہیں رہتا، اُسے . . . باہر پھینکا جائے گا۔“ البتہ اُنہوں نے یہ وعدہ کِیا: ”اگر آپ میرے ساتھ متحد رہتے ہیں اور میری باتیں آپ کے دل میں رہتی ہیں تو آپ جو چاہیں مانگیں، آپ کو دیا جائے گا۔“—یوحنا 15:5-7۔
پھر یسوع مسیح نے ظاہر کِیا کہ اُن کے حکموں پر عمل کرنا کتنا اہم ہے۔ وہ دو بار پہلے بھی ایسا کر چُکے تھے۔ (یوحنا 14:15، 21) یسوع کے حکموں پر عمل کرنے میں کیا کچھ شامل ہے؟ اُنہوں نے بتایا: ”اگر آپ میرے حکموں پر عمل کریں گے تو آپ میری محبت میں قائم رہیں گے جیسے مَیں باپ کے حکموں پر عمل کرتا ہوں اور اُس کی محبت میں قائم رہتا ہوں۔“ لیکن یہوواہ خدا اور اُس کے بیٹے سے محبت کرنا ہی کافی نہیں۔ یسوع نے آگے کہا: ”میرا حکم ہے کہ آپ ایک دوسرے سے ویسے ہی محبت کریں جیسے مَیں نے آپ سے محبت کی ہے۔ اِس سے زیادہ محبت کوئی نہیں کر سکتا کہ اپنے دوستوں کی خاطر اپنی جان دے دے۔ آپ میرے دوست ہیں بشرطیکہ آپ میرے حکموں پر عمل کریں۔“—یوحنا 15:10-14۔
یہ بات کہنے کے کچھ ہی گھنٹے بعد یسوع مسیح نے اُن سب کے لیے اپنی جان قربان کر دی جو اُن پر ایمان رکھتے ہیں اور یوں اُنہوں نے اپنی محبت کا ثبوت دیا۔ اُن کے پیروکاروں کو اُن کی مثال پر عمل کرنا چاہیے اور ایک دوسرے سے بےلوث محبت کرنی چاہیے۔ یہ محبت اُن کی پہچان ہوگی جیسا کہ یسوع کچھ دیر پہلے کہہ چُکے تھے کہ ”اگر آپ کے درمیان محبت ہوگی تو سب لوگ پہچان جائیں گے کہ آپ میرے شاگرد ہیں۔“—یوحنا 13:35۔
یسوع مسیح نے اپنے رسولوں کو ”دوست“ کہا۔ پھر اُنہوں نے بتایا کہ وہ اُن کے دوست کیوں ہیں۔ اُنہوں نے کہا: ”مَیں نے آپ کو دوست کہا ہے کیونکہ مَیں نے آپ کو وہ ساری باتیں بتا دی ہیں جو مَیں نے اپنے باپ سے سنی ہیں۔“ یہ کتنا بڑا شرف تھا کہ رسول یسوع کے قریبی دوست تھے اور اُن باتوں کو جانتے تھے جو خدا نے یسوع مسیح کو بتائی تھیں۔ مگر اِس دوستی کو قائم رکھنے کے لیے یہ لازمی تھا کہ وہ ”پھل لاتے رہیں۔“ یسوع نے وعدہ کِیا کہ اگر وہ ایسا کریں گے تو ’وہ باپ سے جو کچھ اُن کے نام سے مانگیں گے، اُن کو دیا جائے گا۔‘—یوحنا 15:15، 16۔
یسوع مسیح نے کہا کہ شاگردوں میں جو محبت ہوگی، اُس کی بِنا پر وہ ثابتقدمی سے اُن تمام مشکلات کا مقابلہ کر سکیں گے جو اُن پر آئیں گی۔ اُنہوں نے شاگردوں کو آگاہ کِیا کہ دُنیا اُن سے نفرت کرے گی۔ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ اُنہوں نے یہ تسلی بھی دی کہ ”اگر دُنیا آپ سے نفرت کرتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ اِس نے پہلے مجھ سے نفرت کی ہے۔ اگر آپ دُنیا کا حصہ ہوتے تو وہ آپ کو عزیز رکھتی کیونکہ دُنیا اپنوں کو عزیز رکھتی ہے۔ لیکن چونکہ آپ دُنیا کا حصہ نہیں ہیں . . . اِس لیے دُنیا آپ سے نفرت کرتی ہے۔“—یوحنا 15:18، 19۔
پھر یسوع مسیح نے شاگردوں کو بتایا کہ دُنیا اُن سے اَور کس وجہ سے نفرت کرے گی۔ اُنہوں نے کہا: ”وہ میرے نام کی وجہ سے آپ کے خلاف یہ سب کچھ کریں گے کیونکہ وہ اُس کو نہیں جانتے جس نے مجھے بھیجا ہے۔“ یسوع کے دُشمن اُن معجزوں کی بِنا پر سزاوار ٹھہرائے گئے جو یسوع نے اُن کے سامنے کیے تھے۔ یسوع نے کہا: ”مَیں نے اُن کے سامنے ایسے کام کیے جو کسی اَور نے نہیں کیے۔ اگر مَیں نے ایسا نہ کِیا ہوتا تو اُن کو قصوروار نہ ٹھہرایا جاتا۔ مگر اُنہوں نے تو میرے کام دیکھے ہیں پھر بھی وہ مجھ سے اور میرے باپ سے نفرت کرتے ہیں۔“ دراصل اُن لوگوں کی نفرت سے پیشگوئیاں پوری ہوئیں۔—یوحنا 15:21، 24، 25؛ زبور 35:19؛ 69:4۔
یہ سب کچھ کہنے کے بعد یسوع مسیح نے دوبارہ سے مددگار یعنی پاک روح بھیجنے کا وعدہ کِیا۔ اُن کے تمام پیروکار اِس طاقتور قوت سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں اور اِس کی مدد سے پھل لا سکتے ہیں یعنی ’گواہی دے سکتے ہیں۔‘—یوحنا 15:27۔