”ناہموار جُوئے میں نہ جتو“
دو بیل جنکی یہاں تصویرکشی کی گئی ہے بےپناہ طاقت رکھتے ہیں، جو اُنہیں بھاری بوجھوں کو بآسانی کھینچنے کے قابل بناتی ہے۔ لیکن فرض کریں کہ بیلوں میں سے ایک کی جگہ گدھا جوت دیا جاتا ہے۔ چونکہ گدھا بیل کی نسبت چھوٹا اور کمزور ہے، غالباً وہ اُن بندھنوں پر دولتیاں جھاڑتے ہوئے سرکشی کریگا جو اُسے ناہموار جُوئے میں باندھے ہوئے ہیں۔ لہٰذا، اسی وجہ سے، اسرائیل کیلئے خدا کی شریعت نے بیان کِیا تھا: ”تُو بیل اور گدھے دونوں کو ایک ساتھ جوت کر ہل نہ چلانا۔“—استثنا ۲۲:۱۰۔
پولسؔ رسول نے انسانوں کی بابت کچھ اسی طرح کی بات لکھی۔ اُس نے کہا: ”بےایمانوں کے ساتھ ناہموار جُوئے میں نہ جتو۔“ (۲-کرنتھیوں ۶:۱۴) اس بات کو بالخصوص شریکِحیات کا انتخاب کرتے وقت ذہن میں رکھنا چاہئے۔ شادی ایک دائمی شراکت ہے، کیونکہ یسوؔع مسیح نے کہا تھا: ”جسے خدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔“ (متی ۱۹:۶) جب ایک شادیشُدہ جوڑا عقائد، اصولوں اور نصبالعین میں باہم شریک نہیں ہوتا تو یہ بہت زیادہ دُکھ کا باعث ہوتا ہے۔ اسلئے یہ انتہائی معقول بات ہے کہ ”صرف خداوند میں“ شادی کرنے کی بائبل کی نصیحت پر عمل کِیا جائے۔ (۱-کرنتھیوں ۷:۳۹) کسی ایسے شخص کیساتھ شادی کے بندھن میں داخل ہو جانا جو آپکے مذہبی ایمان میں شریک نہیں بیل کو ایک گدھے کیساتھ جوتنے سے بھی بڑا مسئلہ کھڑا کر دیگا۔
مذہبی اعتقاد میں فرق محض ایک عنصر ہے جو ایک جوڑے کے ناہموار جُوئے میں جُتنے کا باعث بن سکتا ہے۔ ہمایمان—امکانی ساتھی—بھی یہ پوچھنے سے اچھا کرینگے، ’کیا ہم ایک جیسے نصبالعین رکھتے ہیں؟ ہم کہاں رہینگے؟ کون بجٹ چلائے گا؟ کیا ہم دونوں ملازمت کرینگے؟ بچوں کی بابت کیا ہے؟ کیا مہربانی اور پاسولحاظ رشتوں پر اثرانداز ہونگے؟‘
جس طرح ان موضوعات پر باتچیت کی جاتی ہے، کسی حد تک وہ ظاہر کر سکتا ہے کہ آیا ایک جُوأ ہموار ہوگا یا ناہموار۔ یقیناً، کوئی بھی دو اشخاص مکمل طور پر ہمآہنگ نہیں ہوتے۔ تاہم، مجموعی طور پر، اگر ایک جوڑا شادی سے پہلے اکٹھے ملکر ان مسائل کا سامنا کر سکتا اور اُنہیں حل کر سکتا ہے اور اگر وہ رابطے کو کھلا رکھتے ہیں تو یقیناً وہ ناہموار جُوئے میں نہیں جُتیں گے۔ (۳۱ ۱۱/۱۵ w۹۵)