”شبنم کے قطرے کس سے تولد ہوئے؟“
انیسویں صدی کے ایک صحافی نے شبنم کے قطروں کا ذکر ”زمین کے آبی زیور“ کے طور پر کِیا ”جو ہوا کے ذریعے تشکیل پاتے ہیں۔“ ہمارے خالق نے قدیم آبائی بزرگ ایوب سے پوچھا: ”شبنم کے قطرے کس سے تولد ہوئے؟“ (ایوب ۳۸:۲۸) خدا ایوب کو بیشقیمت شبنم کے الہٰی ماخذ کی بابت یاددہانی کروا رہا تھا۔
اپنی جگمگاہٹ اور موتیوں جیسی خوبصورتی کے علاوہ بائبل میں شبنم کو برکت، زرخیزی، افراط اور زندگی کو بحال رکھنے والی قوت کے طور پر بھی بیان کِیا گیا ہے۔ (پیدایش ۲۷:۲۸؛ استثنا ۳۳:۱۳، ۲۸؛ زکریاہ ۸:۱۲) اسرائیل کے گرم، خشک موسم میں ”حرموؔن کی اوس“ ملک کی نباتات کو محفوظ رکھنے اور لوگوں کی بقا کا ذریعہ بنتی تھی۔ کوہِحرمون کی جنگلات سے ڈھکی برفپوش چوٹیاں اب بھی رات کے وقت بخارات پیدا کرتی ہیں جو کثیف ہو کر باافراط شبنم پیدا کرتے ہیں۔ زبورنویس داؤد نے اس شبنم سے حاصل ہونے والی تازگی کا موازنہ اُس خوشگوار تجربے سے کِیا جو ساتھی پرستاروں کیساتھ یگانگت سے رہنے سے حاصل ہوتا ہے۔—زبور ۱۳۳:۳۔
اسرائیل کے لئے موسیٰ نبی کی ہدایات بھی شبنم کی مانند لطیف اور تازگیبخش تھیں۔ اُس نے کہا: ”میری تعلیم مینہ کی طرح برسے گی میری تقریر شبنم کی مانند ٹپکے گی جیسے نرم گھاس پر پھوار پڑتی ہو اور سبزی پر جھڑیاں۔“ (استثنا ۳۲:۲) آجکل یہوواہ کے گواہ زمین کی انتہا تک خدا کی بادشاہت کی زندگیبخش خوشخبری کا اعلان کر رہے ہیں۔ (متی ۲۴:۱۴) خدا کی طرف سے دعوتِعام ہے: ”آ۔ اور جو پیاسا ہو وہ آئے اور جو کوئی چاہے آبِحیات مُفت لے۔“ (مکاشفہ ۲۲:۱۷) تمام اقوام سے لاکھوں لوگ خدا کی طرف سے روحانی تازگی کی اس دعوت کو قبول کر رہے ہیں جو ابد تک زندگی کو بحال رکھ سکتی ہے۔