سوالات از قارئین
یسعیاہ ۵۳ باب میں مسیحا سے متعلق ایک مشہور پیشینگوئی ملتی ہے۔ ۱۰ آیت کہتی ہے: ”[یہوواہ] کو پسند آیا کہ اُسے کچلے۔ اُس نے اُسے غمگین کِیا۔“ اسکا کیا مطلب ہے؟
یسعیاہ ۵۳:۱۰ کی بابت ایسا سوال قابلِفہم ہے۔ سچے مسیحی یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمارا مہربان اور شفیق خدا کسی کو کچلنے یا غمگین کرنے سے خوش ہوگا۔ بائبل ہمیں اس اعتماد کی ٹھوس بنیاد فراہم کرتی ہے کہ خدا بےگناہ لوگوں کو اذیت دینے سے خوش نہیں ہوتا۔ (استثنا ۳۲:۴؛ یرمیاہ ۷:۳۰، ۳۱) صدیوں کے دوران یہوواہ نے بعضاوقات اپنی حکمت اور محبت سے ہمآہنگ وجوہات کی بِنا پر تکلیف کی اجازت دی ہے۔ تاہم، اُس نے اپنے پیارے بیٹے، یسوع کو تکلیف میں مبتلا نہیں کِیا تھا۔ توپھر، یہ اقتباس کیا مفہوم پیش کرتا ہے؟
اس کے مفہوم کو سمجھنے کے لئے ہمیں پوری آیت کو پڑھنا ہوگا۔ یسعیاہ ۵۳:۱۰ بیان کرتی ہے: ”[یہوواہ] کو پسند آیا کہ اُسے کچلے۔ اُس نے اُسے غمگین کِیا۔ جب اُسکی جان گناہ کی قربانی کے لئے گذرانی جائیگی تو وہ اپنی نسل کو دیکھیگا۔ اُسکی عمر دراز ہوگی اور [یہوواہ] کی مرضی اُسکے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہوگی۔“
بائبل کے مجموعی پیغام سے ظاہر ہوتا ہے کہ آیت کے آخر میں متذکرہ، ”[یہوواہ] کی مرضی“ یہ ہے کہ بادشاہت کے ذریعے اُس کا مقصد پایۂتکمیل کو پہنچے۔ اس سے یہوواہ کی حاکمیت کی سربلندی ہوگی اور فرمانبردار انسانوں کا موروثی گناہ—ہمارے سب گناہ—دُور کر دیا جائیگا۔ (۱-تواریخ ۲۹:۱۱؛ زبور ۸۳:۱۸؛ اعمال ۴:۲۴؛ عبرانیوں ۲:۱۴، ۱۵؛ ۱-یوحنا ۳:۸) یہ سب کچھ ممکن بنانے کیلئے خدا کے بیٹے کو انسان بن کر اپنی جان فدیے کے طور پر قربان کرنی پڑی۔ ہم جانتے ہیں کہ اس کیلئے یسوع کو واقعی تکلیف سے گزرنا پڑا۔ بائبل ہمیں بتاتی ہے کہ ”اُس نے دُکھ اُٹھا اُٹھا کر فرمانبرداری سیکھی۔“ پس، تکلیف سے گزرنا یسوع کیلئے فائدہمند ثابت ہوا تھا۔—عبرانیوں ۵:۷-۹۔
یسوع پہلے سے جانتا تھا کہ جو وفادارانہ روش وہ اختیار کرے گا اس میں اُسے کچھ تکلیف ضرور اُٹھانی پڑیگی۔ اسکا واضح اشارہ یوحنا ۱۲:۲۳، ۲۴ میں درج اُس کے اپنے الفاظ سے ملتا ہے جہاں ہم پڑھتے ہیں: ”وہ وقت آگیا کہ ابنِآدم جلال پائے۔ مَیں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک گیہوں کا دانہ زمین میں گِر کر مر نہیں جاتا اکیلا رہتا ہے لیکن جب مر جاتا ہے تو بہت سا پھل لاتا ہے۔“ جیہاں، یسوع جانتا تھا کہ اُسے موت تک اپنی راستی برقرار رکھنی ہوگی۔ وہ مزید بیان کرتا ہے: ”اب میری جان گھبراتی ہے۔ پس مَیں کیا کہوں؟ اَے باپ! مجھے اِس گھڑی سے بچا لیکن مَیں اِسی سبب سے تو اِس گھڑی کو پہنچا ہوں۔ اَے باپ! اپنے نام کو جلال دے۔ پس آسمان سے آواز آئی کہ مَیں نے اُس کو جلال دیا ہے اور پھربھی دُونگا۔“—یوحنا ۱۲:۲۷، ۲۸؛ متی ۲۶:۳۸، ۳۹۔
اس سیاقوسباق کی روشنی میں ہم یسعیاہ ۵۳:۱۰ کو سمجھ سکتے ہیں۔ یہوواہ اچھی طرح جانتا تھا کہ ایک لحاظ سے اُس کا بیٹا کچلا جائے گا۔ تاہم، اس سے وسیع پیمانے پر حاصل ہونے والے شاندار فوائد کے پیشِنظر، یہوواہ نے یسوع کا اس تجربے سے گزرنا پسند کِیا۔ اس مفہوم میں یہوواہ کو مسیحا کا کچلا جانا ”پسند آیا۔“ تاہم، اس معاملے میں یسوع نے اپنا سارا کام بھی پسند کِیا۔ واقعی، یسعیاہ ۵۳:۱۰ کے مطابق ’یہوواہ کی مرضی اُس کے ہاتھ کے وسیلہ سے پوری ہوئی۔‘